نیب میں آپریشنل فیصلہ سازی ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں مشاورتی طریقہ کار سے کی جاتی ہے

قمر زمان چوہدری نے سنبھالنے کے بعد نیب کو فعال ادارہ بنانے کیلئے موئثر نیشنل اینٹی کرپشن سٹریٹجی وضع کی لوٹے گئی45ارب روپے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے گئے، تین لاکھ اکیس ہزار تین سو اٹھارہ شکایات موصول ہوئیں ، قانون کے مطابق نمٹایا گیا نیب کا بیان

ہفتہ 11 مارچ 2017 23:10

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 مارچ2017ء) نیب میں آپریشنل فیصلہ سازی ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں مشاورتی طریقہ کار سے کی جاتی ہے ،نیب ہیڈکوارٹرز کے آپریشن ڈویژن اور پراسکیوشن ڈویژن قانون کے مطابق آپریشن سرگرمیوں کیلئے مکمل تعاون فراہم کر رہے ہیں۔نیب پاکستان انسداد بد عنوانی کا اعلیٰ ادارہ ہے جسے 1999میں قائم کیا گیا اور نیب کو بد عنوانی کے خاتمے کی ذمہ داری سونپی گئی، نیب کا ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں ہے جبکہ اس کے آٹھ بیوروز کراچی ، پشاور ، خیبر پختونخوا ، لاہور ، راولپنڈی ، کوئٹہ ، بلوچستان ، ملتا ن ، سکھراور اس کا سب آف گلگت بلتستان میں ہے ، نیب قومی احتساب بیورو آرڈننس کے تحت کام کرتا ہے ،چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے 2013میں اس عہدے کا چار ج سنبھالنے کے بعد نیب کو فعال ادارہ بنانے کیلئے موئژ اور جامع نیشنل اینٹی کرپشن سٹریٹجی وضع کی ۔

(جاری ہے)

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل، پلڈاٹ اور عالمی اقتصادی فورم جیسے آزاد اداروں نے بد عنوانی کے خاتمے کیلئے نیب کی کوششوں کا اعتراف کیا ہے۔ 2014نیب کی بحالی کا سال تھا ،چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے قانون پر عملدرآمد کی حکمت عملی کے تحت میرٹ ، شفافیت پر عمل کرتے ہوئے بلاخوف و خطر بد عنوانی کے مقدمات نمٹانے کی ہدایت کی۔ 2016میں نیب کی یہ حکمت عملی کامیاب رہی ہے۔

نیب کی موجودہ انتظامیہ نے 2017میں بھی اس حکمت عملی کو جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ نیب آرڈنینس کے سیکشن نو کے تحت کام کرتا ہے شکایت موصول ہونے کے بعد قانون کے مطابق اس کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے اس عمل کو شکایات کی جانچ پڑتال کہتے ہیں، ثبوت ملنے پر اس درخواست کو مزید کاروائی کیلئے آگے بھیجا جاتا ہے ریکارڈ اور جمع کیے گئے ثبوتوں کی بنیاد پر مبینہ ملزم کے بیانات ریکارڈ کیے جاتے ہیں یہ تمام عمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیموں کے ذریعے مکمل کیا جاتا ہے جس کے بعد علاقائی ایگزیکٹو بورڈ میں غور کیا جاتا ہے، نیب نے شکایات کو بروقت نمٹانے کیلئے شکایات کی جانچ پڑتال سے انکوائری سے انوسٹگیشن ، انوسٹگیشن سے احتساب عدالتوں میں ریفرنس دائر کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ دس ماہ کا عرصہ مقرر کیا گیا ہے معیار یقینی بنانے کیلئے تفتیشی افسران کیلئے معیاری کام کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے دس سال کے عرصہ کے بعد سینئر سپروائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اُٹھانے کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا گیا ہے یہ ٹیم ڈائریکٹر ،ایڈیشنل ڈائریکٹر ، انوسٹیگیشن آفیسر اور سینئر لیگل کونصل پر مشتمل ہوتی ہے جس سے نہ صرف کارکردگی میں بہتری آئی ہے بلکہ کوئی بھی فرد تحقیقات پر اثر انداز نہیں ہوسکتا ، قانون پر عمل درآمد اور پراسیکیوشن کے معاملات کی روزانہ ہفتہ وار اور ماہانہ رپورٹوں کی بنیاد پر جائزہ لیا جاتا ہے جب ملزم کے خلاف جب فوجداری جرم بنتا ہے اور وہ ناجائز طریقے سے حاصل کئے گئے فوائد واپس نہیں کر سکتا تو انکوائری کو انوسٹگیشن میں تبدیل کیا جاتا ہے جس میں انڈر سیکشن18سی کے تحت جمع شدہ ثبوت کو حتمی شکل دینے اور متعلقہ احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرنے کا مرحلہ شروع ہوتا ہے۔

انوسٹگیشن کے دوران ملزم کو جمع شدہ ثبوت کو غلط ثابت کرنے کا پورا موقع فراہم کیا جاتا ہے اس مرحلہ پر ملزم کو پلی بارگین کا آپشن دیا جاتا ہے تاکہ وہ ٹرائل اور قید سے بچ سکے اس مرحلے پر کیس کو نمٹانے کیلئے نیب آرڈنینس کے تحت حتمی منظوری کیلئے احتساب عدالت کو بھیجا جاتا ہے نیب کے قانون پر عملدرآمد کی حکمت عملی بد عنوانی کے الزام پر کسی بھی شخص پر الزامات لگائے بغیر حقائق تلاش کرنے سے شروع ہوتی ہے ملزم کو سادہ وضاحت بھیجی جاتی ہے جس پر اُسے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو کلیئر کرنا ہوتا ہے تاہم انکوائری کے دوران ملزم سے ریکارڈ کیے گئے بیانات اور شہادتوں کے بارے میں وضاحت دینے کو کہا جاتا ہے اگر ملزم کا بیان غلط ثابت ہوتا ہے تو وہ نیب آرڈیننس کے تحت اپنے جرم کے مطابق اثاثوں کی رضاکارانہ واپسی کا آپشن استعمال کر سکتا ہے۔

انوسٹیگشن کے دوران تحقیقات کا عمل شروع ہوتا ہے جس کے بعد احتساب عدالت میں ملزم کو بد عنوانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جہا ں ملزم کو جرمانے کے ساتھ زیادہ سے زیادہ چودہ سال کی سزا ہوسکتی ہے جبکہ ملزم اور اس کے اہلِ خانہ کے نام جائیداد قبضے میں لے لی جاتی ہے اس مرحلے پر ملزم اور اس کے اہل ِ خانہ کو متعدد مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور انہیں معاشرے کے دیگر افراد سے علیحدہ ہونے کے علاوہ معاشی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے نیب کے علاقائی بیورو اس کے اہم جز ہیں جو کہ شکایات کی جانچ پڑتال انکوائری ، انوسٹگیشن مقدمات کی پراسکیوشن ، ٹرائل اور ایپلیٹ مرحلے پر اہم کردار ادا کرتے ہیں نیب ہیڈکوارٹر کے آپریشن ڈویژن اور پراسکیوشن ڈویژن معیاری کام کے طریقہ کار اور قانون کے مطابق آپریشن سرگرمیوں کیلئے مکمل تعاون فراہم کر رہے ہیں آپریشنل طریقہ کار نیب کی انسداد بد عنوانی کی حکمت عملی میں رہنما اصول فراہم کرتا ہے جس سے ادارے کی موئژ مانٹرینگ اور احتساب ممکن ہے، آپریشنل فیصلہ سازی مشاورتی طریقہ کار سے ہوتی ہے جسے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس کہتے ہیں جس میں نیب کے علاقائی بیورواور ہیڈ کوارٹر ز کے سینئر افسران ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کرتے ہیںاشتہاریوں کے نام ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ میں نام ڈالنے ریڈ نوٹسس جاری کرنے غیر ملکی حدود میں مشترکہ قانونی معاونت جیسے امور قانون کے مطابق طے کیے جاتے ہیں نیب کی انسداد بد عنوانی کی حکمت بہت کامیاب رہی ہے جس کے مثبت نتائج آئے ہیں نیب کی موجودہ انتظامیہ نے اپنے دور میں کئی مثبت اقدامات کیے ہیں ،بد عنوانی عناصر سے لوٹے گئی45ارب روپے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں جو نمایاں کامیابی ہے نیب کو تین لاکھ اکیس ہزار تین سو اٹھارہ شکایات موصول ہوئیں ہیں جن کو قانون کے مطابق نمٹایا گیا ہے نیب نے 7124انکوائریاں 3616انوسٹگیشن نمٹائی ہیں جبکہ احتساب عدالتوںمیں2610ریفرنس دائر کیے نیب کی مجموعی سزا کی شرح 76فیصد ہے جو کہ گزشتہ 16سال کے دوران سب سے بہترین کارکردگی ہے۔

نیب چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی قیادت میں بلا امتیاز زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے پر عزم ہے جن بد عنوان عناصر کے خلاف ثبوت موجود ہیں ان کے خلاف انکوائری اور انوسٹگیشن قانون کے مطابق کی جا رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :