نیب نے سابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اکائونٹ آفیسر حیدر آباد مشتاق شیخ کو گرفتار کر لیا، عدالت نے 14 روزہ جسمانی ریمانڈدیدیا

ہفتہ 11 مارچ 2017 22:20

نیب نے سابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اکائونٹ آفیسر حیدر آباد مشتاق شیخ کو گرفتار ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 مارچ2017ء) قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اکائونٹ آفیسر حیدر آباد مشتاق احمد شیخ کو کراچی سے گرفتار کر لیا جسے احتساب عدالت حیدرآباد نے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا ، یہ گرفتاری چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کے بدعنوانی کے خلاف عدم برداشت کے وژن کے تحت ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی میجر (ر) شبیر احمد کی ہدایت اور نیب کی زیر حراست ملزمان سے دوران تفتیش حاصل ہونے والی معلومات کی بنیادوں پر عمل میں لائی گئی ہے۔

ملزمان کی نشاندہی پر ملزم مشتاق شیخ کی رہائش گاہ، فارم ہائوس، شادی ہال اور ضلع مٹیاری کے علاقہ ہالہ میں غیر قانونی کاروباری مقامات پر چھاپے مارے گئے۔ ملزم نے ایک ارب روپے سے زائد مالیت کی متعدد جائیدادیں بنا رکھی ہیں جو ملزم نے سرکاری فنڈز میں خورد برد اور بدعنوانی کے ذریعہ اپنے اور اپنے خاندان کے قریبی عزیز و اقارب کے نام اور بے نامی بنا رکھی ہیں۔

(جاری ہے)

مذکورہ پراپرٹیز کے ساتھ ایک ارب روپے مالیت کے مساوی کرنسی اور بل بھی برآمد کئے گئے جسے ملزم کلیئرنگ کے عمل کیلئے بھجوانے ہی والا تھا۔ ملزم سے برآمد ہونے والے سامان میں 17.3 ملین روپے مالیت کی نقدی و پرائز بانڈ، 37016 سعودی ریال، سونے کے زیورات تقریباً 3 کلوگرام، ملکیتی دستاویزات کے ہمراہ 9 گاڑیاں جن میں ایک لینڈ کروزر پراڈو بھی شامل ہے، ٹویوٹا کرولا 2015ء ماڈل، ہنڈا سوک 2014ء ماڈل، ٹویوٹا وزرڈ میرا، ایک پراڈو، ایک طلائی گھڑی، ڈی ایچ اے کراچی میں دو پلاٹوں کی دستاویزات، بحریہ سپورٹس سٹی کراچی میں دو پلاٹوں کی دستاویزات، ہالہ میں دو گھر، ہالہ میں 45 ایکڑ پر محیط ایک فارم ہائوس، 85 بھینسیں، 31 گائیں، 30 بکریاں، 3 ہرن، 4 مور، ہالہ میں 200 ایکڑ زرعی رقبہ، قاسم آباد حیدر آباد میں 3 گھر، حیدر آباد میں 2 فلیٹ، ایک لاکھ روپے مالیت کے سیونگ سرٹیفیکیٹس، ایمار گیگا کراچی میں 40 ملین روپے کی سرمایہ کاری کی دستاویزات اور مختلف بینک اکائونٹس کی 31 چیک بکس شامل ہیں۔

یہ بات یہاں قابل ذکر ہے کہ مشتاق احمد شیخ اور یوسف خانزادہ کو پہلے ہی ایک علیحدہ ریفرنس نمبر 27/2016 میں ٹرائل کا سامنا ہے جو 10 دسمبر 2016ء کو بھجوایا گیا تھا جس میں سابق اکائونٹنٹ ایاز احمد ابڑو، احسان اللہ ابڑو، سابق سب اکائونٹنٹ ڈسٹرکٹ اکائونٹس آفس حیدر آباد اور ابوبکر سابق ہیڈ کانسٹیبل سندھ ریزرو پولیس حیدر آباد بھی اس کیس میں شامل ہیں۔

منی ٹریل ملزم مشتاق احمد شیخ اور بے نامداروں کے نام نکلی۔ ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ دوران ملازمت اس نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے دھوکہ دہی کے ذریعہ پینشن، جی پی فنڈز، تنخواہوں اور الائونسز کے جعلی بل بنا کر مال جمع کیا اور مختلف بینکوں کے بینک کھاتوں کے ذریعہ منظم طریقہ سے کرپشن کی جس میں مختلف بینکار بھی ملوث ہیں۔ تفتیش میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ملزم ریٹائرمنٹ کے بعد بھی رشوت ستانی اور کمیشن کھانے کیلئے نجی طور پر سہولت کار کے طور پر کام کر رہا تھا۔

متعلقہ عنوان :