پاکستان کے مخالفین نہیں چاہتے تھے کہ پی ایس ایل فائنل لاہور میں ہو،ترقی اورخوشحالی کے مخالف فائنل کے بھی مخالف تھے

کرکٹ میں اپنا لوہا منوانے والوں نے حسد کی آگ میں فائنل لاہور میں کرانے کی مخالفت کی ،وزیراعظم کے حکم پر پولیس شہداء کے خاندانوں کی دیکھ بھال کیلئے خصوصی پیکیج کا اعلان کیا ہے،پولیس شہداء کے خاندانوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری کو ہر قیمت پر نبھائیں گے، لازوال قربانیوں کا قرض قوم کبھی نہیں اتار سکتی وزیراعظم محمد نوازشریف اورآرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پی ایس ایل کا فائنل میچ کیلئے ہر طرح سے تعاون فراہم کیا اجتماعی کاوشوں سے فائنل میچ انتہائی کامیاب رہااورایک تاریخ رقم ہوئی، تمام متعلقہ اداروں نے ملکر شاندار کام کیا پولیس نظام میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے تبدیلیاں لائی جارہی ہیں،تھانوں میں فرنٹ ڈیسک بنائے گئے ہیں پولیس کے افسروں اور اہلکاروں کے سروس ریکارڈکو کمپیوٹرائزڈ کرلیا گیا ہے، پولیس کو ایک سو ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ دیا ہے سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والے اورانکے حواریوں نے ایلیٹ فورس کوپروٹوکول پر لگادیا اوراس کا بیڑہ غرق کیا 12اکتوبر1999ء کے بعدسب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والے اورانکے حواریوں کے دور میں میرٹ کی دھجیاں اڑائی گئیں اقرباء پروری اوربدانتظامی کی بدترین مثالیں قائم کی گئیں، اس و قت ایک ضلع میں ریٹائرڈ پولیس افسرکوڈی پی اولگایا گیا وزیراعلیٰ کاپنجاب پولیس میں ڈیجیٹل سسٹم کے تحت کیے جانیوالے اقدامات کے افتتاح کے بعد تقریب سے خطاب

ہفتہ 11 مارچ 2017 21:32

پاکستان کے مخالفین نہیں چاہتے تھے کہ پی ایس ایل فائنل لاہور میں ہو،ترقی ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 مارچ2017ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ وزیراعظم محمد نوازشریف کے حکم پرپنجاب حکومت نے پولیس کے شہداء کے خاندانوں کی دیکھ بھال کے لئے خصوصی پیکیج کا اعلان کیا ہے ۔پولیس شہداء کے خاندانوں کی دیکھ بھال ہماری ذمہ داری ہے اوراس ذمہ داری کو ہر قیمت پر نبھائیں گے ،یہ پیکیج شہداء کی عظیم قربانیوں کا نعیم البدل تو نہیں اوریہ پیکیج شہداء کی عظیم قربانیوں کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔

یہ شہداء کے لواحقین کا حق ہے اور یہ پیکیج شہداء کے خاندانوں کو روزمرہ زندگی گزارنے کیلئے ان کی حقیر خدمت ہے اورپنجاب حکومتشہداء کے خاندانوں کی دیکھ بھال کیلئے وزیراعظم کے اعلان کے مطابق شہداء پیکیج پر عملدرآمد کررہی ہے۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو سنٹرل پولیس آفس(انسپکٹر جنرل پولیس کے دفتر) میںپنجاب پولیس میں ڈیجیٹل سسٹم کے تحت کیے جانے والے اقدامات کے افتتاح کے بعد تقریب سے خطاب کررہے تھے۔

وزیراعلیٰ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی تقریب میں پنجاب پولیس کے شہداء کے والدین ،عزیز واقارب اوردیگر رشتے دار موجود ہیں اور وہ آج اس پروقار تقریب کے ہیروہیں۔شہید ڈی آئی جی سید احمد مبین ،شہیدایس ایس پی زاہد گوندل،پولیس کے دیگر افسروں اورجوانوں نے اپنا قیمتی خون دے کرقوم کو حوصلہ دیا ہے اوردہشت گردوں کا جرأت سے مقابلہ کیا ہے اور اپنے خون کے ساتھ صوبے کی آبیاری کی ہے۔

پچھلے کئی سالوں سے پولیس کے افسروں اور جوانوں نے اپنے خون کا نذرانہ دیا ہے۔ پنجاب پولیس کے افسروں اورجوانوں کی لازوال قربانیوں پر پوری قوم کو فخر ہے ۔ان شہداء کی یہ عظیم قربانیاں وہ قرض ہیں جو قوم اتارنا بھی چاہے تو نہیں اتار سکتی۔شہداء کی عظیم قربانیاں اللہ تعالیٰ کے نزدیک بھی بہت محبوب ہیں۔انہوںنے کہا کہ 1997ء میں محمد نوازشریف جب دوسری بار وزیراعظم بنے اور مجھے پنجاب کے عوام کی خدمت کیلئے وزیراعلیٰ بنایا گیا تواس وقت پنجاب حکومت نے 1998ء میںایلیٹ فورس تشکیل دی۔

یہ ایک شاندار فورس رہی ہے لیکن اس کے بعد 12اکتوبر1999ء کو سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والے اوران کے حواریوں کا دور آیا تو اس ایلیٹ فورس کواس کے اصل مقاصد سے ہٹا کروی آئی پیز کے پروٹوکول پر لگادیاگیا اورایلیٹ فورس کاپاکستان فسٹ کا نعرہ لگانے والے اوراس کے حواریوں نے بیڑہ غرق کردیا۔ آمریت کے دور میں محکمہ پولیس میں بدترین انتظامی مثالیں قائم کی گئیں۔

محمد نوازشریف نے 2013ء سے قبل حکم دیا تھا کہ پنجاب میں انسداد دہشت گردی فورس بنائی جائے اورپنجاب حکومت نے اس پرفوری طورپر عملدر آمد کیا اورآج یہ فورس انسداد دہشت گردی کے لئے ہروال دستے کا کردارادا کررہی ہے ۔اس فورس نے قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروںکے ساتھ ملکر اورخودبھی دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشنز کیے ہیں اور شاندار کامیابیاں سمیٹی ہیں۔

انسداد دہشت گردی فورس کے قیام کا وزیراعظم محمد نوازشریف کا تھا ،اسی طرح پنجاب میں ڈولفن فورس سٹریٹ کرائمز کی روک تھام کے لئے سر گرم عمل ہے جبکہ اینٹی روئٹ فورس(Anti Riot Force)کا قیام بھی عمل میں لایاجاچکاہے اوراس ضمن میں پاکستان آرمی اورترکی کی پولیس کے شکرگزار ہیں جنہوںنے انسداد دہشت گردی فورس کی تشکیل میں بے پناہ تعاون کیااوراس فورس کی تربیت کی۔

وزیراعلیٰ نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا بھی شکریہ ادا کیا۔انہوںنے کہا کہ پنجاب فزانزک سائنس ایجنسی جنوبی ایشیاء کی ایک بہترین لیبارٹری ہے جہاں بیرون ملک سے بھی شواہد کو ٹیسٹ کے لئے بھجوایاجاتا ہے۔انہوںنے کہا کہ لاہور میں پنجاب سیف سٹی پراجیکٹ پر دن رات کام جاری ہے اورہم پنجاب کے دیگر بڑے شہروں میں سیف سٹی پراجیکٹ شروع کریں گے جس پر کام شروع کردیاگیا ہے اوراس پر اربوں روپے کی سرمایہ کاری ہوگی اوراس آئندہ ایک سے ڈیڑھ برس کے اندر مکمل کریں گے۔

انہوںنے کہا کہ 2008ء سے لیکر آج تک پولیس کے محکمے میں تمام تربھرتیاں صرف اورصرف میرٹ پر کی گئی ہیں ۔ایک بھی بھرتی سیاسی نہیں کی گئی جبکہ 12اکتوبر1999ء کے بعدسب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والے اوراس کے حواریوں کے دور میں میرٹ کی دھجیاں اڑائی گئیں ۔اقرباء پروری اوربدانتظامی کی بدترین مثالیں قائم کی گئیں،حد تو یہ ہے کہ اس و قت ایک ضلع میں ریٹائرڈ پولیس افسرکوڈی پی اولگایا گیا ۔

انہوںنے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف نے پی ایس ایل کے فائنل میچ کیلئے ہر طرح سے تعاون فراہم کیا اورمجھے حکم دیا کہ یہ میچ آپ نے کرانا ہے اسی طرح آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی میری بات ہوئی اورانہوںنے بھی مکمل سپورٹ کی یقین دہانی کرائی اور یہ اجتماعی کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ فائنل میچ انتہائی کامیاب رہااورایک تاریخ رقم ہوئی۔

پاکستان کے مخالفین نہیں چاہتے تھے کہ یہ میچ ہو اورقوم اس سے لطف اندوز ہو۔ترقی اورخوشحالی کے مخالف پی ایس ایل فائنل کے مخالف تھے ۔افسوس ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوںنے کرکٹ میں اپنا لوہا منوایا ہے لیکن فائنل میچ لاہور میں کرانے کی مخالفت کی ،میں آج تک یہ نہیں سمجھ سکاکہ انہوںنے یہ مخالفت کیوں کی اور میں اس کو کیا کہوںلیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ صرف اورصرف حسد،حسد اور حسد ہے اورکچھ نہیں ۔

فائنل میچ کو کامیاب بنانے کیلئے تمام متعلقہ اداروں نے ملکر شاندار کام کیا ہے جس پر میں سب کو مبارکباد دیتا ہوںاوراس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ہم پاکستان میں کوئی بھی بڑا ایونٹ کراسکتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ پولیس نظام میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے تبدیلیاں لائی جارہی ہیں۔تھانوں میں فرنٹ ڈیسک بنائے گئے ہیں اوراب خواتین بھی تھانوں میں جاکراپنی شکایات درج کراسکتی ہیں ۔

ایف آئی آر کے اندارج میں تاخیر کی شکایات کا بھی بہت حد تک خاتمہ ہوچکا ہے ۔پولیس نظام میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے انقلابی تبدیلوں سے عوام کو سہولت میسر آئی ہے اوریہ ایک سنگ میل ہے ۔بائیو میٹرک نظام کو بھی پنجاب حکومت نے سب سے پہلے متعارف کرایا ہے ،اسی طرح پولیس کے افسروں اور اہلکاروں کے سروس ریکارڈکو بھی کمپیوٹرائزڈ کرلیا گیا ہے ۔

وزیراعلیٰ نے چیف سیکرٹری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب انتظامی افسر کا بھی ڈیجیٹل ریکارڈ بھی مرتب کیا جائے ۔انہوںنے کہا کہ گزشتہ ساڑھے آٹھ برس کے دوران ہم نے پولیس کو ایک سو ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ دیا ہے جبکہ تنخوائیں اوردیگر مراعات اس کے علاوہ ہیں۔پاکستان میں پولیس کیلئے اتنا بڑا ترقیاتی بجٹ کسی حکومت نے نہیں دیا ۔انہوںنے کہاکہ پنجاب پولیس کے لئے ہم نے اپنے وسائل سے خرچ کیا ہے لیکن اگر آپ دیگر صوبوں کو فنڈز دے رہے ہیں تو ہمیں خوشی ہے لیکن اس ضمن میں حقائق کو سامنے رکھ کر بات کرنی چاہیے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب پولیس میں ڈیجیٹل سسٹم کے تحت کیے جانے والے اقدامات کے پر میںدل کی گہرائیوں کے ساتھ پنجاب کابینہ کمیٹی برائے امن و امان،متعلقہ صوبائی وزراء ، آئی جی پنجاب، ان کی ٹیم ، ڈی آئی جی حسین حبیب، ڈاکٹر عمر سیف کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے وزیراعظم محمد نوازشریف کے ہمراہ پنجاب پولیس میں ڈیجیٹل نظام کا افتتاح کیا اوربعد میں کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم اورمانیٹرنگ روم کا دورہ کیا ۔