مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کرنے والے ملک میں فسادات چاہتے ہیں‘ پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ق)کی قرارداد

تمام قابل اعتراض لنک اور پیجز فوری بلاک کیے جائیں،چودھری شجاعت حسین، پرویزالٰہی کی ہدایت

ہفتہ 11 مارچ 2017 16:46

مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کرنے والے ملک میں فسادات چاہتے ہیں‘ پنجاب ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 مارچ2017ء) مسلم لیگ (ق) کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین، سینئرمرکزی رہنما چودھری پرویزالٰہی اور مونس الٰہی کی ہدایت پر پاکستان مسلم لیگ کے ارکان پنجاب اسمبلی نے حضرت رسول کریمؐ، مقدس ہستیوں اور شعائر اسلام کی شان میں سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد پیش کی ہے۔

قرارداد سردار وقاص حسن موکل، چودھری عامر سلطان چیمہ اور خدیجہ عمر کی جانب سے پیش کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اسلام اور مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کرنے والے ملک میں فسادات بھڑکانا چاہتے ہیں، حکومت کو چاہئے کہ وہ ایسے بدبختوں کے خلاف فوری کارروائی کرتے ہوئے ان کے نام منظر عام پر لائے جائیں اور ان کو نشان عبرت بنایا جائے۔

(جاری ہے)

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی بنیاد پر قائم ہوا، پاکستان کا آئین و قانون تمام انبیائے کرام علیہم السلام باالخصوص امام الانبیاء خاتم النبیین و المرسلین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، صحابہ کرام، اہل بیت عظام رضی اللہ عنہم، تمام مقدس شخصیات رحمہم اللہ اور شعائر اسلام کے تحفظ کی ذمہ داری لیتا ہے، تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295-C ان ہی مقدس شخصیات و شعائر اسلام کے تحفظ کیلئے قائم کی گئی جبکہ حالیہ دنوں میں کچھ ناعاقبت اندیش اس قانون کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے شعائر اسلام کی عموماً اور امام الانبیاء خاتم النبیین و المرسلین جناب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، صحابہ کرام، اہل بیت عظام رضی اللہ عنہم کی خصوصاً توہین کر کے اپنے ناپاک عزائم کو فروغ دیتے ہوئے فسادات کی آگ کو بھڑکانے کی پوری کوشش میں مصروف ہیں اور امت مسلمہ کے ایمان پر رقیق حملے کر کے پاکستان میں نئے فسادات کو جنم دینے کیلئے کوشاں ہیں۔

ہمارا آئین اور قانون جہاں ہر قسم کی آزادئ اظہار رائے کا حق دیتا ہے وہاں انبیاء کرام علیہم السلام، صحابہ کرام، اہل بیت عظام رضی اللہ عنہم سمیت کسی بھی مقدس شخصیت کی توہین کی قطعاً اجازت نہیں دیتا جبکہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور حکومتی مشینری ان بدبختوں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کر رہی۔ وقت کا تقاضا یہ ہے کہ جو بدبخت افراد اور ان کے سہولت کار سوشل میڈیا پر کسی بھی طریقے سے شان رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، صحابہ کرام، اہل بیت عظام رضی اللہ عنہم اور دیگر مقدس شخصیات، قرآن پاک جیسی مقدس کتاب کی توہین کے مرتکب ہو رہے ہیں ان کے خلاف فوری طور پر قانونی کارروائی کر کے ان مرتکبین توہین رسالت مآب صلی اللہ وآلہ وسلم کے نام منظر عام پر لائے جائیں اور ان کو نشان عبرت بنایا جائے ورنہ ملک میں خانہ جنگی اور فساد فی الارض کے برپا ہونے کا شدید خطرہ ہے۔

نیز ہم حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ اگر ان پیجز کو بند کر کے مکمل قانونی ضابطے پورے نہ کیے گئے تو اس کے نتیجے میں ہونے والے تمام معاملات کی ذمہ دار حکومت وقت ہو گی۔ قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ صوبائی اسمبلی کا یہ ایوان وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ اللہ عزوجل اور خاتم النبیین و المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو راضی کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ایسے گستاخانہ افعال کو روکنے کیلئے متعلقہ محکمہ 295-C کے تحت ایسے افراد اور ان کے سہولت کاروں کو نشان عبرت بنائے اور سوشل میڈیا سمیت دیگر تمام ایسے ذرائع کے حوالے سے انفارمیشن ٹیکنالوجی پر ایک سخت مانیٹرنگ سسٹم قائم کرے اور اس وقت سوشل میڈیا پر تمام لنک اور پیجز فوری طور پر بلاک کیے جائیں اور مرتکبین کے خلاف مثالی کارروائی کرتے ہوئے ملک کے امن اور اسلامیان پاکستان کو ایسی غیر مذہبی اور غیر قانونی سرگرمیوں سے محفوظ رکھا جائے اور ان کو ایسی سزا دی جائے کہ آئندہ کوئی ایسی ناپاک جرات نہ کر سکے۔