جامع مسجد سرینگر کا گھیرائو دینی معاملات میں مداخلت ہے،میر واعظ عمر فاروق

بھارت کشمیریوں کی آواز کو طاقت کے بل پر دبانے کی پالیسی پربدستور عمل پیرا ہے،بیان

ہفتہ 11 مارچ 2017 12:24

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 مارچ2017ء) مقبوضہ کشمیر میں حریت فورم کے چیئرمین میرواعظ عمرفاروق نے جامع مسجد سرینگر کے محاصرے ارو لوگوں کو یہاں جمعہ کی نماز پڑھنے کی اجازت نہ دینے کے کٹھ پتلی انتظامیہ کے مذموم اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں صریحاً مداخلت قرار دیا۔ میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ جامع مسجد کے منبرو محراب کو خاموش کرنے اور یہاں سے حق و انصاف کی خاطر اٹھنے والی آواز کو دبانے کامذموم عمل نہ ماضی میں کامیاب ہوسکا ہے اور نہ آئندہ ہوگا۔

میرواعظ نے کہا کہ کٹھ پتلی حکمرانوں کی پالیسی بن گئی ہے کہ وہ آئے روزمختلف وا قعات کی آڑ میں جامع مسجد کو نشانہ بناتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے جموں کشمیر میں ظلم و تشدد کا بازار گرم کر رکھا ہے اور نہتے لوگوںکو گولیوں اور پلٹ چھروں سے چھلنی کیا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

میر واعظ نے بھارتی حکمرانوں کی عوام کش پالیسی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طاقت کے بل پر عوامی تحریکوں کو دبایا نہیں جاسکتا۔

انہوں نے منڈل تھانگ شایوک لداخ میں فوج کو پانچ ہزارکنال کے قریب اراضی فائرنگ رینج کے قیام کے لیے الاٹ کرنے کے کٹھ پتلی حکومت کے اقدام پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر میں پہلے ہی متعدد فائرنگ رینج قائم ہیں اور بجائے اس کے کہ ان کی تعداد میں کمی لائی جائے ،ان میں مزید اضافہ کیا جارہا ہے۔ میرواعظ نے کہاکہ بھارتی حکومت تنازعہ کشمیر کے حل کی طرف آنے کے بجائے کشمیریوںکے جذبہ آزادی کو طاقت کے بل پر دبانے کی اپنی پالیسی پر قائم ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کشمیر ایک سیاسی اور انسانی مسئلہ ہے جسے فوجی طاقت کے بجائے صرف سیاسی طور ہی حل کیا جاسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :