امریکی محکمہ دفاع کا خواتین فوجیوں کی برہنہ تصاویر کو انٹرنیٹ پر شائع کرنے کے سکینڈل کی مکمل تحقیقات کرنے کے عزم کا اظہار

مسلح افواج کے تمام شعبوں میں مناسب کارروائی کی جا رہی ہے،یہ حرکت ناقابل قبول ہے ،یہ ایک یونٹ کی ہم آہنگی کیخلاف ہے‘جیمز میٹس امید ہے تحقیقات میں مدد کیلئے مزید خواتین آگے آئینگی،تصاویر کو پوسٹ کرنے میں کتنے میرینز ملوث ، کتنے ہدف بنے اس کا اندازہ نہیں‘ جنرل نیلر

ہفتہ 11 مارچ 2017 11:35

امریکی محکمہ دفاع کا خواتین فوجیوں کی برہنہ تصاویر کو انٹرنیٹ پر شائع ..
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 مارچ2017ء) امریکی محکمہ دفاع نے خواتین فوجیوں کی برہنہ تصاویر کو انٹرنیٹ پر شائع کرنے کے سکینڈل کی مکمل تحقیقات کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے جبکہ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ مسلح افواج کے تمام شعبوں میں مناسب کارروائی کی جا رہی ہے،یہ حرکت ناقابل قبول ہے جس میں کسی کی عزت نہیں جاتی اور ایک یونٹ کی ہم آہنگی کے خلاف ہے۔

بی بی سی کے مطابق میرینز کے اعلی اہلکار نے بتایا کہ دس کے قریب خواتین فوجیوں نے آگے آ کر رسمی شکایت درج کرائی ہے۔پینٹاگون میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل نیلر نے کہا ہے کہ مجھے امید ہے کہ تحقیقات میں مدد کے لیے مزید خواتین آگے آئیں گی۔انہوںنے کہا کہ انہیںاندازہ نہیں کہ تصاویر کو پوسٹ کرنے میں کتنے میرینز ملوث ہیں یا کتنے میرینز کو اس میں ہدف بنایا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم دعوی کرتے ہیں کہ میرین ایک خاص خطاب ہے اور یہ ایسی چیز ہے جسے آپ حاصل کرتے ہیں۔ اس میں عزت ہے لیکن اپنی ساتھی میرین کو کسی بھی شکل میں بدنام کرنے میں کوئی عزت نہیں۔بی بی سی کی تحقیقات کے مطابق امریکہ میں خواتین فوجیوں کی برہنہ تصاویر کو انٹرنیٹ پر شائع کرنے کا سلسلہ صرف بحریہ نہیں بلکہ ملک کی تمام مسلح افواج تک پھیلا ہوا ہے۔

گزشتہ ہفتے سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق امریکی میرینز کی جانب سے فحش تصاویر ’میرینز یونائٹیڈ‘نامی فیس بک گروپ میں شیئر کی گئی تھیں جس پر محکمہ دفاع نے معاملے کی تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔تاہم بی بی سی کی تحقیقات کے مطابق مسلح افواج کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے اہلکار بھی ایک میسج بورڈ پر خواتین فوجیوں سینکڑوں تصاویر شائع کرتے رہے ہیں۔

پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ایسا رویہ ہماری اقدار کے خلاف ہے۔ان میسیج بورڈز پر مرد اہلکار اکثر پہلے اپنی خواتین ساتھیوں کی کپڑوں میں ملبوس تصاویر شائع کرتے ہیں اور پھر دیگر صارفین سے پوچھتے ہیں کہ کیا کسی کے پاس ان کی برہنہ تصویر ہیں۔میرینز کے اعلی افسر سارجنٹ میجر رونلڈ گرین نے اس واقعے پر ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ یہ ہماری اقدار اور میراث پر براہ راست حملہ ہے۔

اس رویے سے ساتھی میرینز، خاندان کے ارکان اور سویلین کو ٹھیس پہنچی ہے۔امریکی بحریہ کے جرائم سے متعلق محکمے این سی آئی ایس نے بھی اس معاملے کی تحقیقات شروع کی ہیں جبکہ سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی اس معاملے پر آئندہ ہفتے ایک سماعت کرے گی۔این سی آئی ایس نے اس معاملے میں امریکی فوجیوں سے معلومات فراہم کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔

متعلقہ عنوان :