10 فروری کو اورنگی ٹاؤن میں احتجاج میں مسلح افراد بھی شامل تھے ‘پولیس سے تصادم میں مختلف افراد زخمی اور ایک جاں بحق ہوا

سینئر صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی محمد حسین کے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب

جمعہ 10 مارچ 2017 23:26

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 مارچ2017ء) سینئر صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ 10 فروری کو اورنگی ٹاؤن میں ہونے والے احتجاج میں مسلح افراد بھی شامل تھے اور پولیس کے ساتھ تصادم کے نتیجے میں مختلف افراد زخمی اور ایک جاں بحق ہوا ہے ،یہ بات انہوں نے جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی محمد حسین کے توجہ دلاؤ نوٹس پر کہی، محمد حسین نے اپنے توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا کہ اورنگی ٹاؤن میں پولیس نے معصوم شہریوں پر براہ راست فائرنگ کی اور اب تک ملوث افراد کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی ،عوام علاقے میں لوٹ مار اور ڈکیتیوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے لیکن بدقسمتی سے اپنے حق کے لیے احتجاج کرنے والوں کو گولیوں ، لاٹھیوں سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور مختلف ٹی وی چینلز میں یہ گفتگو سامنے آئی ہے کہ بعض افسران حکم دے رہے تھے کہ لوگوں کو سروں میں گولیاں ماری جائیں۔

(جاری ہے)

یہ امر افسوس ناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اورنگی ٹاؤن میں احتجاج کرنے والوں میں سے 45 افراد زخمی ہوئے۔ ایک بزرگ شخس جاںبحق ہوا اور متعدد گرفتار ہوئے۔ آج تک ملوث عناصر کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔ سینئر صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ 19 فروری کو ہونے والے اس احتجاج میں بعض مسلح افراد بھی شامل تھے ، جن کے پاس بغیر لائسنس کے اسلحہ موجود تھا۔

انہوں نے ایوان میں مختلف افراد کے نام بھی بتائے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی احتجاج ہوتا ہے تو موقع پر پولیس پہنچ جاتی ہے اور ضرورت پڑنے پر ان کو منتشر بھی کیا جاتا ہے۔ یہاں پر بھی تصادم ہوا اور ایک شخص جاں بحق ہوا۔ انہوں نے کہا کہ انکوائری کی ہدایت کر دی گئی ہے اور ایف آئی آر بھی درج ہو چکی ہے۔ تمام قانونی تقاضے پورے کرکے کارروائی کی جائے گی۔

سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اس وقت دلچسپ صورت حال پیدا ہوئے ، جب ایم کیو ایم کے سید ندیم رضا نے اپنے توجہ دلاؤ نوٹس کے نمبر کا حوالہ دیتے ہوئے صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات سے 2016 کی اے ڈی پی نمبر 111 کے متعلق پوچھا ، جس پر صوبائی وزیر میر ہزار خان بجارانی نے کہا کہ میرے ریکارڈ کے مطابق یہ اے ڈی پی کسی سڑک کی تعمیر کی نہیں بلکہ 2 گاڑیوں کی مرمت کی ہے۔ تاہم دونوں نے پھر مل کر معاملے کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔