وزیر داخلہ کی زیر صدارت ون کانسٹی ٹیوشن ایونیو میگا کرپشن کیس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کردہ فیصلے پر عمل درآمد سے متعلق اجلاس

وزیر داخلہ کی سی ڈی اے کو ون کانسٹی ٹیوشن ایونیو میں فلیٹ خریداروں اور متاثرین سے فوری رابطہ کرنے کی ہدایت معاملے کی انکوائری کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے ون کانسٹی ٹیوشن ایونیو میگا کرپشن کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں ماضی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کردہ امتناعی کے خاتمے کے لئے فوری طور پر عدالت سے رجوع کیا جائے ،چوہدری نثار علی خان

جمعہ 10 مارچ 2017 22:51

وزیر داخلہ کی زیر صدارت ون کانسٹی ٹیوشن ایونیو میگا کرپشن کیس پر اسلام ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 مارچ2017ء) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ایف آئی اے اور ایڈوکیٹ جنرل کو ہدایت کی ہے کہ ون کانسٹی ٹیوشن ایونیو میگا کرپشن کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں ماضی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کردہ امتناعی کے خاتمے کے لئے فوری طور پر عدالت سے رجوع کیا جائے تاکہ معاملے کی انکوائری کو منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے ۔

اس کے ساتھ ساتھ وزیر داخلہ نے سی ڈی اے کو ہدایت کی ہے کہ ون کانسٹی ٹیوشن ایونیو میں فلیٹ خریداروں اور دیگر متاثرین سے فوری رابطہ کیا جائے تاکہ انکی جانب سے جمع شدہ کلیمزکی بنیادپر انکے پیسیوںکی واپسی کے لئے جلد از جلد لائحہ عمل تشکیل دیا جا سکے۔وزیر داخلہ نے وزارتِ داخلہ کو بھی ہدایت کی ہے کہ دارالحکومت خصوصاً ریڈ زون کی سیکیورٹی تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ون کانسٹی ٹیوشن ایوینو کی عمارت کے ممکنہ استعمال کے حوالے سے مفصل تجاویز مرتب کی جائیں جو کہ وزیرِاعظم کو پیش کی جائیں ۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ نے یہ بات ون کانسٹی ٹیوشن ایونیو میگا کرپشن کیس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کردہ فیصلے پر عمل درآمد اور اس معاملے میںمستقبل کے لائحہ عمل سے متعلقہ معاملات کا جائزہ لیتے ہوئے کہی۔ اجلاس میںچئیرمین سی ڈی اے شیخ انصر عزیز، سیکرٹری داخلہ عارف احمد خان، ایڈوکیٹ جنرل، ایف آئی اے اور وزارتِ داخلہ کے سینئر افسران شریک تھے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ون کانسٹی ٹیوشن ایونیو کیس میں انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے اور معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے ضروری ہے کہ ون کانسٹی ٹیوشن ایونیو سے متعلقہ تمام ذمہ داران کا کڑا احتساب کیا جائے تاکہ اثروروسوخ، اقربا پروری اور کرپشن کی بنیاد پر قائم ہونے والی عمارتوں کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ایف آئی اے اس بات کو یقینی بنائے کہ قومی خزانے کو پہنچائے گئے اربوں روپوں کی ایک ایک پائی وصول ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ اور سرکاری محکموں کی ملی بھگت سے جس بے رحمانہ انداز میں قومی خزانے کو اربوں کا ٹیکہ لگایا گیا اور ذمہ داران کی جانب سے جس مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا گیا اس کی نظیر کم ہی ملتی ہے۔لوٹ مار اور ذاتی تجوریاں بھرنے کی حوس میںجہاں سی ڈی اے کے قوانین کی دھجیاں بکھیری گئیں وہاںدارالخلافے کو شدید سیکیورٹی خطرات کی نذر کیا گیا۔

اجلاس میں موجود ایف آئی اے حکام کی طرف سے بتایا گیا کہ کنوینشن سنٹر اسلام آباد سے ملحقہ وفاقی دارالحکومت کی سب سے بیش قیمت اور مرکزی زمین جسکا نیسپاک کی جانب سے تخمینہ ؤڈیڑھ لاکھ سے زائد لگایا گیا اسے محض پچہتر ہزار روپے مربع گز کے حساب سے بی این پی نامی گروپ کو ننانوے سال کیلئے لیز پر دے دیاگیا۔ جس سے قومی خزانے کو اربوں کانقصان پہنچایا گیا۔

بعد ازاںاسی پلاٹ پر بنک آف پنجاب سے اربوں روپے قرضہ حاصل کیا گیا جس کومذکورہ پلاٹ کی زمین کے عوض ختم کرا یا گیا۔ لیز کی شرائط میں خلاف ِ ضابطہ تبدیلیاں کی گئیں اور بلڈر کو ناجائز طریقوں سے ہر ممکنہ فائدہ پہنچایا گیا۔ ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ کرپشن اور ملی بھگت کی اس کاروائی کے نتیجے میںسرکاری خزانے کو تقریباً تینتیس ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا۔وزیر داخلہ نے ایف آئی اے کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ حکم امتناعی پر عدالت کی جانب سے مثبت فیصلہ آنے پر معاملے کی ہر ممکنہ زاویے سے تفتیش کرتے ہوئے میگا کرپشن کے ذمہ داران کا تعین کیا جائے تاکہ انکو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔