ماڈل ٹائون استغاثہ کے مدعی کو سنے بغیر آئی جی کی طلبی کا حکم معطل ہوا،آئی جی ملوث نہیں تو ماڈل ٹائون میں 100 لوگوں کو گولیاں مارنے کا فیصلہ حوالداروں نے کیا ،متاثرہ فریق کو نوٹس کیے بغیر آئی جی کو یکطرفہ ریلیف دینا ناقابل فہم ہی شہداء کے ورثاء دکھی ہیں ،پراسیکیوشن نے مقتولین کی بجائے ملزم آئی جی کی حمایت کر کے غیر قانونی اقدام کیا

سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری کی وکلاء سے ٹیلیفونک گفتگو

جمعہ 10 مارچ 2017 22:09

ماڈل ٹائون استغاثہ کے مدعی کو سنے بغیر آئی جی کی طلبی کا حکم معطل ہوا،آئی ..
راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 مارچ2017ء) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ شہدائے ماڈل ٹائون کے ورثاء اور استغاثہ کے مدعی کو سنے بغیر اے ٹی سی کی طرف سے آئی جی پنجاب کی طلبی کے حکم کو معطل کیا گیا ۔ سٹیٹ کے ادارے پراسیکیوشن نے مظلوم مقتولین کی بجائے ملزم آئی جی کی حمایت کر کے غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدام کیا۔

دنیا بھر میں پراسیکیوشن مظلوم کا ساتھ دیتی ہے مگر پراسیکیوشن نے ملزمان کا ساتھ دے کر ایک انوکھی مثال قائم کی ہے۔گزشتہ روز عوامی تحریک کے وکلاء سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ یہ 100 لوگوں کو گولیاں مارنے اور 14 کو قتل کرنے کا کیس ہے یکطرفہ کارروائی ناقابل فہم ہے، اس یکطرفہ ریلیف پر شہداء کے ورثاء انتہائی دکھی ہیں، ماڈل ٹائون میں 100شہریوں کو گولیاں مارنے کے حکم پر اگر آئی جی نے عمل نہیں کروایا تو کیا یہ فیصلہ کانسٹیبلوں اور حوالداروں نے کیا ۔

(جاری ہے)

سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ آئی جی سے لے کر گلو بٹ تک کو ریلیف مل رہا ہے 14 شہداء اور 100 زخمیوں کے ورثاء کو انصاف کب ملے گا کوئی تو حکمرانوں سے پوچھے کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کو کیوں چھپا رکھا ہی اور کوئی تو آئی جی سے پوچھے کہ آپ 17 جون 2014 ء کے دن اپنے دفتر میں تھے اور آپ کی فورس ماڈل ٹائون میں لاشیں گرارہی تھی تو آپ نے موقع پر پہنچ کر یہ خونی کھیل بند کیوں نہ کروایا اور قانون ہاتھ میں لینے والے ڈی آئی جی، ایس پیز، ڈی ایس پیز اور ایس ایچ اوز کے خلاف کارروائی کیوں نہ کی انہوں نے کہا کہ اس امر میں رتی برابر بھی شبہ نہیں کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے مرکزی کردار اور ماسٹر مائند شریف برادران ، ان کے وزراء ہیں اور ہم آخری وقت تک انصاف کے حصول کیلئے قانونی جنگ لڑیں گے اس کے بعد قصاص تحریک کے دوسرے رائونڈ کا فیصلہ کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ 28 ماہ گزر جانے کے بعد بھی کسی ادارے ، کسی مجاز قانونی فورم نے 100 لوگوں کو گولیاں مارنے کے ملزمان سے سوال تک نہیں کیابلکہ سانحہ ماڈل ٹائون کے مرکزی کرداروں کو ترقیاں دی گئیں اور اب پراسکیوشن کے ذریعے انہیں قانونی ریلیف دلوایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا پنجاب کی تاریخ کا ایک ناکام ترین آئی جی ہے جسے قاتل حکمرانوں نے ستارہ امتیاز دینے کی سفارش کی ہے، یہ وہ آئی جی پنجاب ہیں جن کے دور میں پنجاب میں بدترین خون خرابہ ہوا ،سیاسی جمہوری آزادی کو کچلا گیا، سیاسی کارکنوں کو گھروں سے اٹھایا گیا، ان پر بہیمانہ تشدد ہوا، سانحہ ماڈل ٹائون ہوا، دہشتگردی کے درجنوں سانحات ہوئے جن میں پولیس فورس کے اعلیٰ افسران تک مارے گئے ، چھوٹو گینگ کے ساتھ ناکام لڑائی ہوئی جس میں غریب گھروں کے کانسٹیبل مارے گئے، سٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا اور پولیس ایک خونی اور ناکام فورس کے طور پر سامنے آئی۔

انہوں نے کہا ہم انصاف کیلئے آخری حد تک جدوجہد جاری رکھیں گے اور آئی جی کو ملنے والے ریلیف کے خلاف قانونی جنگ لڑیں گے۔

متعلقہ عنوان :