موسیٰ خیل میں سوئی راغہ بلاک چینی کمپنی اور پی پی ایل کو الاٹ کیا گیا تھا‘ چینی کمپنی منصوبے سے الگ ہونا چاہتی ہے‘ بلاک کی دوبارہ الاٹمنٹ یا پھر پی پی ایل کو اس کی ذمہ داری دینے کے حوالے سے فیصلہ جلد کیا جائے گا

وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی کا سینیٹ میں سینیٹر اعظم خان موسیٰ خیل کے توجہ مبذول نوٹس کا جواب

جمعہ 10 مارچ 2017 19:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 مارچ2017ء) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل میں سوئی راغہ بلاک چینی کمپنی اور پی پی ایل کو الاٹ کیا گیا تھا‘ چینی کمپنی منصوبے سے الگ ہونا چاہتی ہے‘ بلاک کی دوبارہ الاٹمنٹ یا پھر پی پی ایل کو اس کی ذمہ داری دینے کے حوالے سے فیصلہ جلد کیا جائے گا۔

جمعہ کو ایوان بالا میں سینیٹر اعظم خان موسیٰ خیل کے توجہ مبذول نوٹس کے جواب میں وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سوئی راغہ کنواں بلاک 34 کا حصہ تھا برٹش گیس ‘ تلو‘ او جی ڈی سی ایل‘ پی پی ایل کا یہ منصوبہ تھا۔ آٹھ اکتوبر 1990ء کو بلاک الاٹ کیا گیا۔ مئی 1994ء میں دریافت ہوئی۔ 16 ملین کیوبک فٹ گیس اور 709 بیرل یومیہ تیل دریافت ہوا۔

(جاری ہے)

2985 میٹر ڈرلنگ کے بعد یہ کامیابی ہوئی ہے۔ دور دراز علاقہ ہونے کی وجہ سے اس سے گیس کی ترسیل مشکل تھی اس لئے اسے ترک کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 2007ء میں پھر یہ بلاک ایک چینی کمپنی اور 49 فیصد پی پی ایل کو دیا گیا۔ چینی کمپنی مزید سرمایہ کاری نہیں کرنا چاہتی اور وہ منصوبہ ترک کرنے پر جرمانہ دینے کو بھی تیار ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ پی پی ایل ہی اس کا انتظام سنبھال لے۔ اگر چینی کمپنی اس سے الگ ہوگئی تو پھر دوبارہ بولی کی طرف جاسکتے ہیں یا پھر پی پی ایل اس پر کام کرے گی۔ چینی کمپنی کو آخری نوٹس دے دیا گیا ہے۔( و خ )