سینیٹ اجلاس:سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کیخلاف متفقہ قرار اد منظور

ذمہ داروں کو سخت سزا دیکر نشان عبرت بنایا جائے، اعتزاز احسن،سراج الحق،نہال ہاشمی اور دیگر اظہار خیال،اجلاس پیر کی شام تک ملتوی

جمعہ 10 مارچ 2017 18:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 مارچ2017ء) سینیٹ میں مسلم لیگ (ق) کی جانب سے ایوان بالا میں بنی اکرم ؐ انبیا اور اولیا کرام کے حوالے سے سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کے خلاف مذمتی قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ،قرار داد میں کہاگیا ہے کہ انبیا کرام کی توہین کرنے والے پاکستان میں ایک بحران کیلئے کوشاں ہیں ،ایسے افراد کو سزا دے کر نشان عبرت بنایا جائے ،اس حوالے سے حکومت سخت مانیٹرنگ کا نظام مرتب کرے ،ایوان نے یہ قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلیا ہے۔

قبل ازیں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ شیطانی حرکتیں کرنے والوں کے ہاتھوں یر غمال نہیں ہو سکتے، ویب سائٹ کی بندش اس معاملے کا حل نہیں ،معاملہ پر سوچ بچار کیلئے گروپ بنایا جائے کہ کیسے ویب سائیٹس کی مانیٹرنگ کرنا ہے ،ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جن سے اہداف کا حصول ممکن ہو ۔

(جاری ہے)

ڈپٹی چئیرمین مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ سوشل میڈیا پر توہین اسلام اور ازدواج مطہرات کے خلاف جو طوفان بدتمیزی برپا ہے ذمہ دار اداروں کی جانب سے کوئی کاروائی نہیں کی گئی اگر بروقت اقدامات نہ کئے گئے تو ملک کے حالات خانہ جنگی کی جانب جائیں گے،مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ توہین مذہب کو ملک میں نام نہاد طبقہ سپورٹ کر رہا ہے ،سول سو سائٹی اور موم بتی گروپ اس طرح کے اقدامات کو سپورٹ کرتے ہیں ،جہاں فوجی عدالتوں میں توسیع ہو رہی ہے وہاں ایسے طبقہ کیلئے بھی اقدام اٹھانا چاہیں ۔

سینیٹر امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ جب حکومت عملدرآمد نہیں کرتی تو عوام اشتعال میں آتی ہے ،سوشل میڈیا پر لکھا اور کہا گیا قابل مذمت ہے ،حکومت ریاست اور عدالت اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہی ،لوگ قانو ن کو ہاتھ میں لینے پر مجبور ہیں ،اس ملک کی عوام کی غیرت کو چیلنج کیا جارہا ہے ،ہر مسئلہ پر عدالت میں جائیں یا حکومت کی بھی کوئی ذمہ داری ہے ،ملک میں ایسی جماعت کی حکومت ہے جو قائد اعظم کو اپنا وارث سمجھتی ہے ،کامل علی آغا کی قرارداد پر اتفاق رائے سے عملدر آمد کرایا جائے ۔بعد ازاں اجلاس پیر کی شام تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا