نمازکمر اور پٹھوں کی دردسے نجات کا سب سے موثرعلاج ہے-امریکی ادارے کی ریسرچ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 10 مارچ 2017 09:43

نمازکمر اور پٹھوں کی دردسے نجات کا سب سے موثرعلاج ہے-امریکی ادارے کی ..
واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 مارچ۔2017ء) نماز کمر کے درد کو نہ صرف روکتی ہے بلکہ اسے دور کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ایک حالیہ مطالعے میں کمپیوٹر سے بنائے گئے ڈیجیٹل ماڈلوں پر غور کیا جو صحتمند ایشیائی و امریکی مرد اور خواتین کے ڈیجیٹل ماڈلوں پر مبنی تھے اور ان کے کمر کے نچلے حصے میں درد دکھایا گیا تھا۔

اس کے بعد ماہرین نے ان ماڈلوں کی حرکات و سکنات کو نوٹ کیا تو معلوم ہوا کہ کمر کے نچلے حصے میں درد کے مریضوں کو جھکتے وقت تکلیف اور دباو کا سامنا ہوتا ہے جب کہ سجدے کی حالت اس سے مختلف ہوتی ہے جس میں گھٹنے اور ہتھیلیاں باقاعدہ انداز میں زمین پر رکھے جاتے ہیں اور جس زاویے پر سجدہ ہوتا ہے وہ اس کیفیت کے لیے بہت موثر ثابت ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

دلچسپ بات یہ ہے کہ سجدے اور نماز کی تمام حرکات نیشنل انسٹی ٹیوٹ فور آکیوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ ( این آئی او ایس ایچ) کے مروجہ معیارات سے نیچے ہیں اور اسی وجہ سے کمر کے درد والوں کو ان سے کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔

اسی سروے کی بنیاد پر امریکی بنگ ھمٹن یونیورسٹی کے پروفیسر محمد خاصاونے کا کہنا ہے کہ رکوع کرنے، سجدہ کرنے اور پیشانی زمین پر رکھنے کا عمل ایک طرح سے فزیوتھراپی کی طرح کام کرتا ہے اور اس طریقے سے کمر کے نچلے حصے کا درد بہت حد تک کم ہوجاتا ہے۔محمد خاصاونے کے مطابق نماز کی ادائیگی یوگا جیسی ہے جس میں پٹھے اور ہڈیاں اس انداز میں حرکت کرتی ہیں کہ اس سے درد کی شدت کم ہوتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ نماز ذہنی تناو اور بے چینی کو دور کرتی ہے جب کہ اس بات کے ثبوت مل چکے ہیں کہ نماز کی پوری ترتیب ”نیورو مسکولواسکیلیٹل ڈسفنکشن“ کے طبی علاج میں استعمال کی جاتی ہے اور یہ بہت موثر طریقہ ہے۔ اس مرض میں اعصاب، پٹھے اور جوڑوں میں تکلیف ہوتی ہے جسے دور کرنے کے لیے فزیوتھراپی کرائی جاتی ہے۔ ماہرین نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ سجدے کی حالت کمر اور جوڑوں کی لچک بڑھاتی اور درد کو دور کرتی ہے۔