خواتین کا عالمی دن بنیادی طور پر محنت کش عورتوں کا عالمی دن ہے،بڑی زیادتی ہے کہ اس دن کو اس کی اصل شکل میں پیش نہیں کیا جارہاہے، ممتاز دانشور ڈاکٹر شاہ محمد مری ودیگرکا اکادمی ادبیات کوئٹہ کے زیراہتمام خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے ادبی تقریب سے خطاب

جمعرات 9 مارچ 2017 23:11

کوئٹہ۔09مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 مارچ2017ء) بلوچستان کے راجی اور رواجی پہلوؤں سے دیکھا جائے تو ہمارے خطہ کی عورت کو اس کے باوقار کردار کا اس کی معاشرتی بے بسی کو آج تک سمجھا ہی نہیں گیا۔ ہمارے ہاں عورت ہی نہیں بلکہ مرد بھی اپنے روایتی سانچے میں بے بس اور کمزور رہا ہے۔ ہماری تاریخ کو عورت مرد کی تقسیم سے بالاتر ہوکر دیکھنا ہوگا۔

ہماری تاریخی تصویر کو مسخ کرکے پیش کیا گیا ہے۔ عورت کی حیثیت اور اہلیت کو اس طرح کی رسمی باتوں میں پوری طرح واضح نہیں کیا جاسکتا۔ ہم آج سارے ادب میں عورت کے اظہار کے پہلوؤں کو دیکھتے ہیں تو ہمیں ایک خوشگوار احساس ہوتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار اکادمی ادبیات کوئٹہ کے زیراہتمام خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے ادبی تقریب میں بلوچستان کے ممتاز اہل قلم نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تقریب کے مہمان خصوصی ممتاز دانشور ڈاکٹر شاہ محمد مری نے کہا کہ خواتین کا عالمی دن بنیادی طور پر محنت کش عورتوں کا عالمی دن ہے۔ بڑی زیادتی ہے کہ اس دن کو اس کی اصل شکل میں پیش نہیں کیا جارہاہے۔ آج ہم حقوق نسواں کی بڑی باتیں کرتے ہیں مگر محنت کش خواتین پر گفتگو نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہمیں اس حوالے سے تحقیق وجستجو کی ضرورت ہے تاکہ اس دن کی روح تلاش کی جاسکے۔

تقریب میں ممتاز شاعرہ تسنیم صنم ڈاکٹر عنبرین مینگل، پروفیسر حمیرا صدف، پناہ بلوچ، سرورجاوید، اے ڈی بلوچ، ڈاکٹر سلیم کرد، افضل مراد نے اظہار خیال کیا۔ اس موقع پر اے ڈی بلوچ نے عورتوں کے حوالے سے اپنا ڈرامہ بختاور دکھایا جبکہ نور بسمل، سیما بتول سحر اور سیما شوکت نے اپنے اشعار پیش کئے۔ آخر میں مہمانوں کی تواضح کی گئی۔

متعلقہ عنوان :