حکومت سندھ سالڈ ویسٹ، واٹر بورڈ، کے ڈی اے، ماسٹر پلانگ اربن ٹرانسپورٹ کے محکموں کا کنٹرول کے ایم سی کو منتقل کرے، وزیراعلیٰ سندھ

جمعرات 9 مارچ 2017 23:38

حکومت سندھ سالڈ ویسٹ، واٹر بورڈ، کے ڈی اے، ماسٹر پلانگ اربن ٹرانسپورٹ ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مارچ2017ء) میئر کراچی وسیم اختر نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 ء کے سیکشن 74(b) کے تحت حکومت سندھ اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ ، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ، بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی، ماسٹر پلان ڈویلپمنٹ اینڈ ٹائون پلاننگ اور اربن ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ سمیت 6 محکموں کا کنٹرول بلدیہ عظمیٰ کراچی کو منتقل کرے، وزیر اعلیٰ سندھ کے نام لکھے گئے خط میں میئر کراچی نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء کے سیکشن 74(b) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے تحت حکومت شہری خدمات سے متعلق کسی بھی ادارے یا خدمات کا انتظام حکومت سے کونسل کو منتقل کرسکتی ہے لہٰذا وزیر اعلیٰ سندھ سے درخواست ہے کہ وہ اس تجویز کو منظور فرمائیں، میئر کراچی نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کی سرپرستی (آرٹیکل 32 )سے لے کر اسے ایک آئینی تقاضہ(آرٹیکل 140A ) بننے تک مقامی حکومت کے نظام ماضی کے مقابلے میںمکمل تبدیل ہوچکا اور بلدیاتی اداروں کا قیام آج ایک آئینی ضرورت پر مبنی ہے تاکہ سیاسی، انتظامی اور مالی ذمہ داریاں نچلی سطح پر منتخب نمائندوں کو منتقل ہوں انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 140-A محض علامتی یا برائے نام بلدیاتی اداروں کے قیام کے لئے نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد متعلقہ لوگوں کو بااختیار بنانا اور صحیح معنوں میں عوام کی خدمت پر مبنی سیاسی عمل کو پروان چڑھانا ہے ، میئرکراچی نے کہا کہ مقامی حکومت کا مطلب ہی مقامی لوگوں کے ذریعے مقامی معاملات کو چلانا ہے اور یہ اس اصول پر مبنی ہے کہ مقامی سطح کے مسائل اور ضروریات کو وفاقی یا صوبائی حکومتوں سے زیادہ بہتر طور پر علاقے کے لوگ حل کرسکتے ہیں اورمقامی حکومت کی سطح پر ہی وسیع تر مشاورت اور عوامی شرکت کے ذریعے مسائل کا حل ممکن ہے لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ بلدیاتی اداروں کو بنیادی نوعیت کے کام کرنے کا اختیار دیا جائے بصورت دیگر یہ ادارے جمہوریت کی جڑیں گہری کرنے اور لوگوں کونچلی سطح پر بنیادی خدمات فراہم کرنے کے قابل نہیں ہوں گے۔

(جاری ہے)

بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانا اور انہیں ضروری اختیارات دینا ہوں گے تبھی ایک منتخب حکومت کی تیسری سطح کے طور پر وہ اپنا مخصوص کردار نبھانے کے قابل ہوں گے مقامی اختیار کے بغیر شہریوں اور ریاست کے مابین بلدیاتی تعلق کا بندھن کمزور رہے گا، انہوں نے کہا کہ ریاستی ڈھانچے کی تشکیل اس اصولوں پر کی جاتی ہے کہ ریاست کے انتظامی معاملات میں تمام لوگوں کی شرکت یقینی بنے، وفاقی ، صوبائی اور مقامی حکومت سمیت تینوں سطحیں لوگوں کو یہ مواقع فراہم کرتی ہیں، میئر کراچی نے کہا کہ کراچی مختلف زبانیں بولنے والے اور مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا شہر ہے تاہم سیاسی وابستگی کی وجہ سے وفاقی اور صوبائی سطح پر یہاں کے شہریوں کی ترجمانی نہیں ہوتی اور نہ ہی مستقبل میں اس کا امکان ہے جبکہ کراچی میں بسنے والوں کے لئے اپنے خواہشات اور امنگوں کو پورا کرنے کا واحد موقع مقامی سطح پر دستیاب ہے اور اگر مقامی سطح پر صحیح طرح لوگوں کو بااختیار نہ بنایا گیا تو ان میں مزید احساس محرومی کا پروان چڑھنا فطرتی عمل ہوگا۔

میئر کراچی نے کہا کہ کراچی ملک کا معاشی اور تجارتی مرکز ہے اور دنیا کا ساتواں بڑا شہر ہے لیکن بدقسمتی سے یہ شہر بنیادی بلدیاتی امور کی انجام دینے سے محروم ہے جیسے شہری پلاننگ بشمول ہائوسنگ اینڈ ٹائون پلاننگ، استعمال اراضی کی ریگولیشن اور عمارتوں کی تعمیر، فراہمی اور نکاسی آب، صفائی ستھرائی اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور اربن ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ ، ان تمام امور نوعیت بنیادی طور پر مقامی اور بنیادی ہے اور یہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کا حصہ رہے ہیں لہٰذا یہ مناسب ہوگا کہ ان امور سے متعلق اداروں / خدمات SLGA-2013 کے سیکشن 74(b) کے تحت کے ایم سی کو منتقل کئے جائیں۔

متعلقہ عنوان :