وزیر قومی صحت کی وزرا اعلی سے اموات سے بچاؤ کیلئے تمباکو نوشی قوانین پر عمل درآمد کرنے کیلئے درخواست

2002 کے قانون کے مطابق تمام عوامی مقامات اور پبلک ٹرانسپورٹ پر تمباکونوشی پر مکمل پابندی ہے، کوئی تمباکو کی مصنوعات 18 سال سے کم عمر بچوں کو فروخت نہیں کی جاسکتیں، تعلیمی اداروں کے اندر اور 50 میٹر کی باونڈری میں سگریٹ اور تمباکو کی مصنوعات رکھنے اور فروخت کرنے پر پابندی ہے،تمام عوامی مقامات پر تمباکو نوشی کے امتناع کے بورڈ آویزاں کرنا لازمی ہیں،پولیس آفیسرز اس قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف قانون پر عمل درآمد کرنے کے مجاز ہیں، سائرہ افضل تارڑ کا خط

جمعرات 9 مارچ 2017 14:32

وزیر قومی صحت کی وزرا اعلی سے اموات سے بچاؤ کیلئے تمباکو نوشی قوانین ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 مارچ2017ء) وزیر قومی صحت سائرہ افضل تارڑ نے صوبائی وزرائے اعلی کو لوگوں کو تمباکو نوشی کے باعث ہونے والی اموات اور بیماریوں سے بچانے کے لیے مروجہ امتناع تمباکو نوشی قوانین پر عمل درآمد کرنے کے لیے درخواست کی ہے ۔ یہ واضح رہے کہ وزیر اعظم پاکستان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مروجہ امتناع تمباکو نوشی قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرنے کی ہدایت کی تھی۔

وزیر قومی صحت نے وزرائے اعلی کو اپنے خطوط میں ملک بھر میں امتناع تمباکونوشی کے قوانین کی ہونی والی خلاف ورزیوں کے بارے میں آگاہ کیا اس سلسلے میں امتناع تمباکو نوشی آرڈیننس 2002 کی مختلف دفعات کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے جن پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے درخواست کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

2002 کے قانون کے مطابق تمام عوامی مقامات اور پبلک ٹرانسپورٹ پر تمباکونوشی پر مکمل پابندی ہے۔

کوئی بھی تمباکو کی مصنوعات 18 سال سے کم عمر بچوں کو فروخت نہیں کی جاسکتیں۔ تعلیمی اداروں کے اندر اور 50 میٹر کی باونڈری میں سگریٹ اور تمباکو کی مصنوعات رکھنے اور فروخت کرنے پر پابندی ہے۔ تمام عوامی مقامات پر تمباکو نوشی کے امتناع کے بورڈ آویزاں کرنا لازمی ہیں۔ پولیس آفیسرز اس قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف قانون پر عمل درآمد کرنے کے مجاز ہیں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے سووموٹو کیس میں صوبائی چیف سیکرٹریز کو 2002 کے قانون پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت کی تھی۔ تمباکو نوشی موت اور دیگر بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔ پاکستان میں تمباکو نوشی کی وجہ سے تقریباً 108800 افراد سالانہ موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ مروجہ امتناع تمباکو نوشی قوانین پر عمل درآمد کر کے لوگوں کو زندگیوں کو بچایا جا سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :