سی آئی اے کی ہیکنگ سے متعلق معلومات افشا کرنے کی فوجداری تحقیقات کا آغاز

وکی لیکس کی جانب سے ہزاروں دستاویزات جاری کرنے کی تحقیقات میں سی آئی اے اور ایف بی آئی ایک دوسرے سے تعاون کر رہی ہیں سی آئی اے، ایف بی آئی اور وائٹ ہاؤس کا افشا ہونے والی دستاویزات کے مصدقہ ہونے کے بارے میں کچھ کہنے سے گریز

جمعرات 9 مارچ 2017 13:34

سی آئی اے کی ہیکنگ سے متعلق معلومات افشا کرنے کی فوجداری تحقیقات کا ..
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مارچ2017ء) امریکی حکام کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسیوں نے سی آئی اے کی ہیکنگ سے متعلق دستاویزات منظرعام پر آنے کی فوجداری تحقیقات شروع کر دی ہیں۔امریکی میڈیا کے مطابق وکی لیکس کی جانب سے ہزاروں دستاویزات جاری کرنے کی تحقیقات میں سی آئی اے اور ایف بی آئی ایک دوسرے سے تعاون کر رہی ہیں۔

چند امریکی حکام نے مقامی میڈیا کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ فوجداری تحقیقات میں دیکھا جائے گا کہ کس طرح فائلز وکی لیکس کی تحویل میں آئیں جبکہ تحقیقات میں یہ بھی معلوم کریں گے کہ آیا یہ خلاف ورزی سی آئی اے کی اندر سے ہوئی یا باہر سے۔منظرعام پر لائی جانے والی دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سی آئی اے کے پاس سمارٹ فونز سے لے کر ٹی وی کے مائیکرو فونز کو ہیک کرنے کے طریقہ کار موجود ہیں۔

(جاری ہے)

سی آئی اے، ایف بی آئی اور وائٹ ہاؤس نے افشا ہونے والی دستاویزات کے مصدقہ ہونے کے بارے میں کچھ کہنے سے گریز کیا ہے۔سی آئی اے کے ایک ترجمان نے غیر ملکی خبررساں ادارے کو بتایا کہ وکی لیکس کی جانب سے انٹیلی جنس کمیونٹی کی امریکہ کو دہشت گردوں اور دیگر مخالفین سے تحفظ دینے کی صلاحیت کو نقصان پہنچانے کے لیے کچھ بھی منظرِ عام پر لانا امریکی عوام کے لیے شدید مشکلات کا سبب بن سکتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا ہے کہ اس طرح کے انکشافات نہ صرف امریکی اہلکاروں اور آپریشنز کو خطرے میں ڈالتے ہیں بلکہ ہمارے مخالفین کو ایسے آلہ کار اور معلومات سے لیس کرتے ہیں جس سے وہ ہمیں نقصان پہنچا سکیں۔وکی لیکس کی جانب سے شائع کیے جانے والے سی آئی اے کے ہیکنگ کے مبینہ ہتھیاروں میں ونڈوز، اینڈرائڈ، ایپل کے آئی او سی آپریٹنگ سٹسم، او ایس ایکس، لینکس کمپیوٹرز اور انٹرنیٹ روٹرز کو متاثر کرنے والے وائرس یا نقصان دے سافٹ وئیر بھی شامل ہیں۔

وکی لیکس کا کہنا ہے کہ اس کے ذرائع نے معلومات کا تبادلہ کیا ہے تاکہ اس بحث کو شروع کیا جا سکے کہ آیا سی آئی اے کی ہیکنگ صلاحتیں اس کو حاصل اختیارات سے تجاوز ہیں۔سام سنگ، ایچ ٹی سی، سونی کی تیار کردہ مصنوعات ہیکنگ میں متاثر ہوئی جس کی مدد سے سی آئی اے واٹس ایپ، سگنل، ٹیلی گرام، ویئبو اور چیٹ کی دیگر ایپس پر ہونے والی چیٹ یا بات چیت کو پڑھ سکتی ہے۔

اس کے علاوہ دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سی آئی اے نے آئی فونز، آئی پیڈز کو ہدف بنانے کے لیے خصوصی یونٹ قائم کیا جس کے ذریعے معلوم کیا جا سکتا تھا کہ صارف کس جگہ موجود ہے، ڈیوائسز کے کمیرے اور مائیکرو فون کو آن کیا جا سکتا تھا اور فون پر ٹیکسٹ پیغامات کو پڑھا جا سکتا تھا۔وکی لیکس کی جانب سے معلومات افشا کرنے پر ایپل نے اپنے تفصیلی ردِعمل میں کہا ہے کہ اس نے پہلے ہی ان میں سے کچھ کمزوریوں کی تصحیح کر لی ہے جبکہ سام سنگ کمپنی نے کہا ہے کہ اپنے صارفین کی نجی معلومات کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہمیں اس معاملے کا علم ہے اور ہم اسے جلد حل کر دیں گے۔