ْ خیبر پختونخوا میں شفاف حکمرانی ، قانون کی بالادستی ، اداروں کو سیاسی اثر ورسوخ سے آزاد کرنا، اصلاحات ، جوابدہی کے عمل اور کرپشن کے خاتمے سے پنجاب کے حکمران اور ان کے حواری حواس باختہ ہو کر بد معاشی پر اُتر آئے ہیں

وزیراعلیٰ خیبرپختونخو اپرویز خٹک کا بیان

بدھ 8 مارچ 2017 22:33

ْ خیبر پختونخوا میں شفاف حکمرانی ، قانون کی بالادستی ، اداروں کو سیاسی ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 مارچ2017ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخو اپرویز خٹک نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں شفاف حکمرانی ، قانون کی بالادستی ، اداروں کو سیاسی اثر ورسوخ سے آزاد کرنا، اصلاحات ، جوابدہی کے عمل اور کرپشن کے خاتمے سے پنجاب کے حکمران اور ان کے حواری حواس باختہ ہو کر بد معاشی پر اُتر آئے ہیں۔ بدھ کو اپنے ایک بیان میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ حکومت کے چار سالہ کارکردگی، شفاف حکمرانی ، کرپشن کے خاتمے ، عوام کے سامنے جوابدہی اور غیر قانونی کاموں کی بندش سے پنجاب کے حکمرانوں کو اپنا سیاسی مستقبل تاریک نظر آنے لگا ہے ۔

اب پنجاب کے لوگ اپنے حکمرانوں سے خیبرپختونخوا جیسا شفاف سسٹم اور عوام دوست حکمرانی چاہتے ہیں کیونکہ خیبرپختونخوا میں سسٹم اتنا شفاف ہوگیا ہے کہ جس میں کرپشن اور سیاسی بد اعمالیوں کیلئے کوئی گنجائش نہیں ۔

(جاری ہے)

پنجاب کے حکمرانوں کے حواری صوبائی حکومت کی شفاف کارناموں پر لایعنی تنقید کرکے اپنی نوکریاں پکی کرنے کے چکر میں ہیں۔رانا ثناء اور عابد شیر ثابت شدہ چاپلوس حواری ہیںجو موقع کی تلاش میں رہتے ہیں کہ عوام کو ان کے حقیقی ایشوز سے توجہ ہٹا کر خیبرپختونخوا کی حکومت اور عمران خان پر کیچڑ اُچھال سکیں اور اُنہیں اپنے کرپٹ آقائوں سے شاباش ملے ۔

ان کی دھونس اور دھاندلی سیاسی دوغلہ پن اور دھوکہ دہی اب اس کے کام نہیں آنے والی ۔ان لوگوں نے چوری اوربد اعمالیاں پھیلانے میں منفرد مقام پایا ۔ان کے سیاسی آقائوں نے ملکی وسائل بے دریغ طریقے سے لوٹے ۔اپنی لوٹ مار کیلئے طرح طرح کی تاویلیں گھڑتے رہے ۔ان کی بد عنوانی اور کرپشن زبان زد عام ہے ۔ان کے کرپشن پانامہ لیکس اور ان کی منی لانڈرنگ سے ملک کا بچہ بچہ واقف ہے۔

ان کے کرپشن کے قصے بین الاقوامی سطح پر ملک کی بد نامی کا باعث ہیں۔پنجاب میں متعصبانہ طرز عمل ان کو سیاسی طور پر ختم کرنے والی ہے ۔ان کے پختونوں اور دیگر قومیتوں کے خلاف متعصبانہ اقدامات ملک کی عدم استحکام کا باعث بن رہی ہے ۔ان کی کمائی حرام کی ہے ۔ ان کی حکمرانی اپنے ذات کیلئے ہے۔ان کے قوانین ان کے مفادات کے تحفظ کیلئے ہیں۔ ان کا غریب عوام اور اُن کی فلاح سے کوئی سروکار نہیں ۔

یہ صرف غریب کا کندھا استعمال کرکے اقتدار میں آتے ہیں اور اس میں بھی دھاندلی کا عنصر نمایاں رہتا ہے۔ یہ دھاندلی کی پیداوار ہیں اور دھاندلی ان کا اوڑھنا بچھونا ہے اور پھر عوام کا جینا دوبھر کردیتے ہیں۔انہوںنے ملک کے سارے اثاثے گروی رکھ دیئے ہیں۔بری حکمرانی کی وجہ سے عوام ان سے نالاں ہیں۔اسلئے یہ اپنے سیاسی حریفوں پر جملے کستے ہیں ان پر کیچڑ اُچھالتے ہیںتاکہ لوگوں کو ان کے برے اعمال نظر نہ آئیں اور یہ کرپشن ، بدعنوانی اور لاقانونیت کے ذریعے ملک کو تنزلی اور غریب کو جینے کے حق سے محروم رکھ سکیں۔

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وہ خیبرپختونخوا کی اچھی اور بہترین حکمرانی سے سیکھتے اور عوام کی فلاح کیلئے اقدامات اُٹھاتے ۔ اداروں کو فعال کرتے ، کرپشن اور بدعنوانیوں کا خاتمہ کرتے لیکن ان کا اپنا دامن کرپشن ، بدعنوانی اور عوام دشمن اقدامات سے بھرا پڑا ہے لیکن یہ لوگ ٹھیک ہونے والے نہیں ۔یہ عوام کو دھوکہ دے دے کر اور سیاسی بہروپیے بن بن کرگزشتہ صدی کی سیاست کرتے رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ تحریک انصاف نے اقدامات کے ذریعے عوام کو شعور دیا ۔ اُن کو اُن کا حق یاد دلایا۔قوم کو منظم کیا۔ قوم کو برائی ، کرپشن ، بدعنوانی اور بری حکمرانی کے خلاف جدوجہد کرنے پر آمادہ کیا۔ ان کو سمجھ لینا چاہیئے کہ عوام نیا پاکستان چاہتے ہیں اس کے لئے لیڈرشپ کا کردار بہت ضروری ہے ۔عابد شیر علی اور رانا ثناء اچھے ڈھنڈوریچی ہوتے ہوں گے اچھے حواری بھی ہوتے ہوں گے۔

اچھے کو برا ثابت کرنے کا فن بھی جانتے ہوں گے ۔یہ اچھے مداری بھی ہوں گے لیکن کیا عوام ان کے اور ان کے حکمرانوں کے کردار سے نا واقف ہیں۔ان کے بیانات سے اشتعال انگیزی نظر آتی ہے جو ظلم و جبر کی نشاندہی کرتے ہیں ۔ یہ دھونس اور دھاندلی ہے ۔ ان کے پاس عقلی دلائل نہیں ۔یہ اپنے آپ کو متعصب ثابت کر رہے ہیں۔ یہ آئین اور قانون کی اپنی تشریح کرتے ہیں۔

یہ حب الوطنی اور غداری کی اپنی تشریحات رکھتے ہیں۔ ان اور ان جیسے دیگر لوگوں کی انفرادی رائے نے ماضی میں بھی ملک کو نقصان پہنچایا اور اب بھی ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ملک میں عدم استحکام سے ان کے مفادات پورے ہوتے ہیں جو یہ اپنے بیانات سے ثابت کر رہے ہیں۔ اوچھل کود کر، چھلانگیں مار مار کر اور گلا پھاڑ پھاڑ کر بولنا دلیل نہیں اور نہ سچ ثابت کرنے کا پیمانہ ہے ۔ایسا کرنے والے اپنا فائدہ تو کرتے ہوں گے لیکن ملک میں تعصب اور دھونس ، دھاندلی والے رویوں کو پھیلا رہے ہیں جو ملک کی خدمت نہیں بلکہ کرپشن اور بدعنوانی کو جائز قرار دے کر کرپٹ آقائوں کیلئے ہمدردی حاصل کرنے کی لاحاصل کو شش ہے ۔

متعلقہ عنوان :