چیئرمین سید خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس

وزارت ہائوسنگ و تعمیرات، وزارت انسانی حقوق اور پی ٹی اے کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا

بدھ 8 مارچ 2017 22:11

چیئرمین سید خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 مارچ2017ء) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس بدھ کو پی اے سی کے چیئرمین سید خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت ہوا جس میں وزارت ہائوسنگ و تعمیرات، وزارت انسانی حقوق اور پی ٹی اے کے 2013-14ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ جائزہ کے دوران آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ وزارت ہائوسنگ و تعمیرات کے منصوبہ کی بولی کا ریٹ چار فیصد کے ساتھ ایک کا اضافی ہندسہ لگا کر 14 فیصد کیا گیا۔

وزارت ہائوسنگ و تعمیرات کی طرف سے پی اے سی کو بتایا گیا کہ اس سکینڈل میں ملوث کنٹریکٹر سے 6 لاکھ روپے وصول کر لئے گئے ہیں۔ آڈٹ حکام نے بھی 6 لاکھ روپے جرمانہ کی وصولی کی تصدیق کر دی۔ پی اے سی کے رکن سینیٹر اعظم سواتی نے مطالبہ کیا کہ ڈی جی پی ڈبلیو ڈی کو فوری طور پر فارغ کیا جائے۔

(جاری ہے)

چیئرمین سید خورشید شاہ نے ہدایت کی کہ ڈائریکٹر جنرل کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن پی اے سی کو پیش کیا جائے۔

ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے ایک آڈٹ اعتراض کے جائزہ کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ منصوبہ کے ٹھیکہ میں ٹمپرنگ کرنے والی کمپنی کو اب تک بلیک لسٹ کیوں نہیں کیا گیا۔ پی اے سی کے چیئرمین سید خورشید احمد شاہ نے حکم دیا کہ مذکورہ کنٹریکٹر کو فوری طور پر بلیک لسٹ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک کنٹریکٹر کا فراڈ ثابت ہو گیا ہے لیکن اس کے باوجود اب تک وہ پراجیکٹ پر کام کر رہا ہے، اس کنٹریکٹر کو فارغ کرنے اور کام کے حوالہ سے تمام تفصیلات پی اے سی کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اس ٹینڈر سے متعلقہ ادارہ کے تمام افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ وزارت انسانی حقوق کے آڈٹ اعتراض کے جائزہ کے دوران پی اے سی کو بتایا گیا کہ وزارت کو 58 کروڑ روپے کی گرانٹ دی گئی جس میں سے وزارت نے 22 کروڑ روپے کی رقم واپس کر دی اور 36 کروڑ روپے کی سیونگ دکھائی گئی ہے جس پر سیکرٹری نے کہا کہ خواتین کے حقوق اور دہشت گردی سے متاثرہ افراد کیلئے یہ رقم مختص تھی لیکن اس معاملہ میں ہمارے قواعد سخت تھے جس کی وجہ سے رقم تقسیم نہ ہو سکی۔

پی اے سی کے رکن شیخ رشید احمد نے اس موقع پر کہا کہ جیلوں میں بند خواتین کے جرمانے اور ان کو قانونی امداد کیسے دی جا رہی ہے، بعض خواتین بہت کم جرمانوں کی وجہ سے جیلوں میں بند ہیں، اس پر وزارت انسانی حقوق کی طرف سے کہا گیا کہ جیلوں میں موجود خواتین کی تعداد تمام قیدیوں کا صرف ایک فیصد ہے۔ اجلاس میں پی ٹی اے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ کے دوران ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں موبائل فون کے سگنلز نہیں آتے، اس حوالہ سے کمپنیوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی۔

پی ٹی اے کے چیئرمین اسماعیل شاہ نے کہا کہ شہروں میں اکثر مقامات پر سگنل نہ آنے کی وجہ پرائیویٹ اور سرکاری جیمرز ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں پی ٹی اے کے چیئرمین اسماعیل شاہ نے کہا کہ فاٹا میں انٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ سکیورٹی وجوہات ہیں۔

متعلقہ عنوان :