خواتین کے حقوق کیلئے ریکارڈ قانون سازی کی ہے،مشتاق غنی

جہیز پر پابندی اور گھریلوتشدد کی روک تھام کیلئے قانون سازی کی جارہی ہے ، سوشل ویلفیئر کی طرف سے صوبے میں خواتین کیلئے چار شیلٹر ہومز قائم کئے جا چکے ،مزید دو کے قیام پر کام جاری ہے،مشیراطلاعات

بدھ 8 مارچ 2017 22:11

خواتین کے حقوق کیلئے ریکارڈ قانون سازی کی ہے،مشتاق غنی
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مارچ2017ء) وزیرِ اعلی خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و اعلیٰ تعلیم مشتاق احمد غنی نے کہا ہے کہ تحریکِ انصاف کی موجودہ حکومت نے خواتین کے حقوق کیلئے ریکارڈ قانون سازی کی ہے اور صوبے کی خواتین کو با اختیار بنانے کیلئے صوبائی سطح پر تاریخی اقدامات اُٹھائے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیرِ اعلیٰ ہائوس میں یومِ خواتین کی تقریب سے خطا ب میں کیا۔

اس موقع پر مشیر اطلاعات نے واضح کیا کہ خیبر پختونخوا کمیشن آن سٹیٹس آف وومن ایکٹ 2016ء ،خیبر پختونخوا بیوہ اور خصوصی افرادایکٹ 2014ء، میڑنٹی بینیفٹ ایکٹ، پروٹیکشن آف بریسٹ فیڈنگ ایکٹ اور Enforcement of Human Rights Act موجودہ حکومت کی ریکارڈ قانون سازیاں ہیںجو صوبے میں خواتین کے مسائل کو حل کرنے کیلئے کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید واضح کیا کہ حال ہی میں جہیز پر پابندی اور گھریلوتشدد کی روک تھام کیلئے قانون سازی کی جارہی ہے جبکہ سوشل ویلفیئر کی طرف سے صوبے میں خواتین کیلئے چار شیلٹر ہومز قائم کئے جا چکے ہیں اور مزید دو کے قیام پر کام جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ سوشل ویلفیئر نے صوبے بھر میں 09ویلفیئر ہومزقائم کئے ہیں جبکہ دفاتر میں کام کرنے والی خواتین کیلئے پشاور ، مردان اور ایبٹ آباد میں ہاسٹلز بھی قائم کئے گئے ہیں۔ تقریب سے خطا ب میں ترجمان خیبر پختونخوا حکومت نے کہا کہ پشاور کے تین پولیس سٹیشنوںمیں تین خواتین ڈیسک بھی قائم کئے گئے ہیں جن پر خواتین اپنی تمام تر شکایات درج کرواسکتی ہیں مزید ابرآں محکمہ سوشل ویلفیئر نے صوبہ بھر میں 125انڈسٹریل ٹریننگ سنٹرز بھی قائم کئے ہیں جن سے 6649خواتین مستفید ہو رہی ہیں۔

ان اقدامات کے علاوہ صوبے میں خواتین کو ٹرانسپورٹ کے حوالے سے درپیش مسائل کے حل کیلئے علیحدہ بسوںاور مختص سیٹوں کا بھی بندوبست کیا گیا ہے جن سے روزانہ کی بنیا د پر 4600خواتین مستفید ہو رہی ہیں۔اس موقع پر مشتا ق غنی نے واضح کیا کہ محکمہ زراعت کی طرف سے پولٹری کے شعبے میں اصلاحات متعارف کی گئی ہیں جن سے 3200خواتین مستفید ہو رہی ہیں ۔ علاوہ ازیں سرکاری ملازم خواتین کی رہائش کا مسئلہ حل کرنے کیلئے ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ نے 150سے زائد گھر فراہم کئے ہیںجن سے ان کے رہائش کا مسئلہ کافی حد تک حل ہو چکا ہے ۔

مشتاق غنی نے تقریب سے خطا ب میں واضح کیا کہ پہلی بار صوبے میں ورکنگ وومن یونین بھی قا ئم کی جا چکی ہے اور خواتین کو با اختیار بنانے کیلئے بلدیاتی حکومتوں میں 7342 سے زائد خواتین بلدیاتی حکومتوں کاحصہ بن چکی ہیں۔ اس موقع پر مشتا ق غنی نے یقین دہانی کرائی کہ صوبے میں خواتین کی ترقی اور ان کے مسائل حل کرنے کیلئے موجودہ حکومت تمام تر وسائل بروئے کارلائیگی تاکہ صوبے کے خواتیں مردوں کے شانہ بشانہ صوبے کے ترقی میں اپنا کر دار ادا کر سکیں۔

متعلقہ عنوان :