فوجی عدالتو ںکو توسیع دینے کے اقدام کو حکومت نے متنازعہ بنایا‘ دہشتگردوں کے حقوق کی بجائی20کروڑ عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیا جائے‘ عوام کی فلاح و بہبود پر 4 سو ارب خرچ کرنے دعویٰ سفید جھوٹ ہے ،سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری کی سنیئر رہنمائوں سے ٹیلی فونک گفتگو

بدھ 8 مارچ 2017 20:12

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 مارچ2017ء) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ فوجی عدالتو ںکو توسیع دینے کے اقدام کووفاقی حکومت نے متنازعہ بنایا ۔فوجی عدالتوں کو توسیع دینے کے حوالے سے لیت و لعل سے کام لینے والے بتائیں دہشتگردی میں ملوث ملزمان کو فوری سزائیں دینے کیلئے کیا متبادل انتظامات کئے گئی دہشتگردی سے نجات کیلئے جنگی نوعیت کے فیصلے ناگزیر ہیں۔

جس نظام نے 28 ماہ بعد سانحہ ماڈل ٹائون کے شہداء کے ورثاء کو انصاف نہیں دیاوہ نظام دہشتگردی کے زخم خوردہ لاکھوں خاندانوں کو کیا انصاف دے گا حکمران دہشتگردوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کی بجائے 20کروڑ عوام کے جان و مال کے تحفظ کو پیش نظر رکھیں ۔وہ گزشتہ روز عوامی تحریک کے سنیئر رہنمائوں سے ٹیلی فون پر گفتگو کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ جسٹس باقر نجفی جوڈیشل کمشن کی رپورٹ ہو یا نیوز لیکس کی رپورٹ ،جسٹس قاضی فائز عیسی کمشن کی رپورٹ ہو یا پانامہ لیکس کا فیصلہ ، ہر جگہ حکومت کا پرسرارکردار نظر آتا ہے ۔

انصاف کا خون کرنے اور سچ کو جھوٹ کے پردے میں چھپانے والے عوام کی نمائندگی کے مقدس فریضے کے قابل نہیں ہیں ۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نے پانامہ لیکس کا آدھا ملبہ والد مرحوم اور آدھا ملبہ بچوں پر ڈال دیا ۔والد کو پانامہ کیس میں گھسیٹنا نا جائز اور انکے احسانات سے انکار ہے ۔قطری خط کے ذریعے سپریم کورٹ کو دھوکہ دینے کی کوشش کی گئی ،نواز شریف کی پارلیمنٹ میں اثاثوں سے متعلق وضاحتی تقریر انہیںجیل بھیجنے کیلئے کافی ہے ۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ حکمران قوم اور منتخب آئینی ایوانوں کے سامنے سینہ تان کر جھوٹ بولتے ہیں ۔گزشتہ روز پاکستان کے سب سے بڑے آئینی ایوان کے سامنے وزیر پلاننگ نے پوری پلاننگ کے ساتھ غلط بیانی کی ،انہوں نے سینیٹ کو بتایا کہ میلینیم ڈویلپمنٹ گولز کے حصول کیلئے گزشتہ 5 سالوں میں 48 سو ارب روپے خرچ کئے گئے،یہ دعوی سفید جھوٹ ہے ۔

حیرت ہے عوام کو تعلیم،صحت،سینیٹیشن ،سوشل ویلفیئر،پاپولیشن پلاننگ اور واٹر سپلائی کی سہولتیں دینے کیلئے ہر سال ایک ہزار ارب خرچ ہوئے اور عوام لا علم ہیں ۔ایک ہزار ارب سالانہ خرچ کے بعد تو پاکستان کے ہر شہر کو نیو یارک ،لندن اور پیرس جیسی سہولتوں کا حامل ہونا چاہیے تھا ۔انہوں نے کہاکہ زمینی حقائق کے مطابق پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جس نے ایم ڈی جیز کے حصول میں سب سے ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا ۔پاکستان نے ملینیم ڈویلپمنٹ گولز کے تحت 2015تک 100فی صد شرح خواندگی اور انرولمنٹ کو یقینی بنانا تھا مگر حقائق سب کے سامنے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :