گردشی قرضہ 393 ارب روپے تک پہنچ چکا ، قرضے کے 30 ارب روپے آئندہ ہفتے ادا کردیئے جائیں گے‘ آئی پی پیز کی جانب سے اخبارات کے ذریعے نوٹس بھجوانے کا عمل گمراہ کن ہے‘ خیبر پختونخوا کو بجلی کے خالص منافع پر 39 ارب روپے کے بقایا جات ادا کئے ہیں جو صارفین سے ابھی تک وصول نہیں کئے گئے‘ سرکلر ڈیٹ پر حکومتی گارنٹیاں طلب نہیں کی گئیں

وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کا سینیٹ میں سینیٹر شبلی فراز توجہ دلائو نوٹس کاجواب

بدھ 8 مارچ 2017 19:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 مارچ2017ء) وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ گردشی قرضہ 393 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے ، اس قرضے کے 30 ارب روپے آئندہ ہفتے ادا کردیئے جائیں گے‘ آئی پی پیز کی جانب سے اخبارات کے ذریعے نوٹس بھجوانے کا عمل گمراہ کن ہے‘ خیبر پختونخوا کو بجلی کے خالص منافع پر 39 ارب روپے کے بقایا جات ادا کئے ہیں جو صارفین سے ابھی تک وصول نہیں کئے گئے‘ سرکلر ڈیٹ پر حکومتی گارنٹیاں طلب نہیں کی گئیں۔

بدھ کو ایوان بالا میں سینیٹر شبلی فراز نے آئی پی پیز کے گردشی قرضے بڑھانے اور آئی پی پیز کی جانب سے حکومتی گارنٹیاں طلب کرنے کے خطرے سے متعلق توجہ دلائو نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ لاسز ختم کرنے کے لئے اقدامات نہیں کئے۔

(جاری ہے)

نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ سرکلر ڈیٹ پھر اتنا ہی ہوگیا ہے جتنا پہلے دیا تھا۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی گارنٹیاں طلب نہیں ہوئیں۔

سرکلر ڈیٹ میں اضافہ کی بات درست ہے۔ لائن لاسز اور بجلی چوری پر ہمیں سرکلر ڈیٹ ورلڈ بنک کے ساتھ ارینجمنٹ کے بعد 350 ارب روپے پر کیپ ہے۔ فروری کے آخر پر یہ 393 ارب روپے تھا۔ انہوں نے بتایا کہ آئی پی پیز کو ہمیں نوٹس دینا ہوتا ہے۔ نوٹس قانونی کارروائی کے لئے ہوتا ہے۔ اخبار کے ذریعے جو نوٹس بھجوایا گیا یہ گمراہ کن ہے۔ وہ انفرادی طور پر نوٹس بھجوا سکتی ہیں۔

آنے والے ہفتہ میں تیس ارب روپے کی ادائیگی کردیں گے۔ سرکلر ڈیٹ کم سطح پر آجائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ کے پی کے کو 14,15 سال سے نہ ملنے والا حق ہم نے انہیں دیا ہے۔ ہم نے یہ پیسے صارفین سے لینے ہیں اہم نہیں لئے۔ کے پی کے کو بجلی کے خالص منافع کی مد میں 39 ارب روپے کی ادائیگی کی ہے۔ ایک بار جب صارفین سے یہ ریکوری ہوگی تو سرکلر ڈیٹ اپنی حد میں آجائے گا۔ نیپرا آئی پی پیز کی ریگولیٹری نہیں کرتی۔ ہمارے تمام جینکوز کی ریگولیٹری کرتی ہے۔ آڈٹ بھی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس معاملہ پر یا پانی و بجلی کے کسی اور موضوع پر بھی بحث کرانا چاہیں تو ہم تیار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ 4 سے 5 سال میں ہمارا انحصار پن بجلی پر ہوگا۔(اچ)