حکومت نے فاٹا اصلاحات کے حوالے سے فیصلہ قبائلی علاقوں کے رہنے والے عوام اور ملک بھر سے موصول ہونے والی 3 ہزار سے زائد تجاویز کو مدنظر رکھ کر کیا ‘ فیصلے کو پی ٹی آئی‘ پیپلز پارٹی‘ اے این پی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے‘ فاٹا میں ایف سی آر جیسے کالے قانون کی حکومت ہے، وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کا ایوان زیریں میں توجہ مبذول نوٹس پر جواب

بدھ 8 مارچ 2017 16:15

حکومت نے فاٹا اصلاحات کے حوالے سے فیصلہ قبائلی علاقوں کے رہنے والے ..
اسلام آباد ۔8مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 مارچ2017ء) قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ حکومت نے فاٹا اصلاحات کے حوالے سے فیصلہ قبائلی علاقوں کے رہنے والے عوام اور ملک بھر سے موصول ہونے والی 3 ہزار سے زائد تجاویز کو مدنظر رکھ کر کیا ہے‘ اس فیصلے کو پی ٹی آئی‘ پیپلز پارٹی‘ اے این پی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے‘ فاٹا میں ایف سی آر جیسے کالے قانون کی حکومت ہے۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں انجینئر داور خان کنڈی کی جانب سے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات کے خیبر پختونخوا میں انضمام سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ فاٹا میں اصلاحات کے ضمن میں کابینہ نے دو مارچ کو منظوری دی جو متفقہ تھی اور پورے ملک سے اس کی حمایت آرہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ فاٹا کے لوگ 1947ء سے پہلے کے دور میں وہ رہے تھے۔

ان کی رائے کی کسی قسم کی اہمیت نہیں تھی۔ فاٹا میں ایف سی آر جیسے کالے قانون کی حکومت ہے۔ یہ فیصلہ فاٹا کے عوام اور ملک بھر سے تین ہزار تجاویز کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے۔ توجہ مبذول نوٹس پر انجینئر داور خان کنڈی کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 247 یہ اختیار دیتا ہے کہ جرگے کے ذریعے فاٹا کے حوالے سے فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت ‘ پی ٹی آئی ‘ اے این پی‘ پیپلز پارٹی‘ قومی وطن پارٹی ‘ ایم کیو ایم اور بلوچستان کی جماعتوں نے ہمارے اس فیصلے کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے لئے دس سالہ ترقیاتی پروگرام بھی منظور کرایا گیا ہے، اس پروگرام کو مرکزی حکومت کی طرف سے تحفظ حاصل ہے۔