مزارات کے لئے فول پروف سیکورٹی پلان تیار کیا جائے،وزیر اعلیٰ سندھ

منگل 7 مارچ 2017 23:15

مزارات کے لئے فول پروف سیکورٹی پلان تیار کیا جائے،وزیر اعلیٰ سندھ
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 مارچ2017ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبہ بھر میں مختلف مزارات پر سیکورٹی کے انتظامات سنجیدگی سے لیتے ہوئے فیصلہ کیا کہ ایک فول پروف سیکورٹی پلان تیار کیا جائے جس میں کانسٹیبلز کی بھرتی اور تجاوزات کا خاتمہ شامل ہو۔ جاری اعلامیہ کے مطابق منگل کے روز اعلیٰ سطحی اجلاس وزیراعلیٰ ہائوس میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اور زکوة ناصر شاہ ،چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن، آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی، سیکریٹری داخلہ قاضی شاہد پرویز، سیکریٹری ورکس اعجاز میمن، سیکریٹری زکوة اور عشر ریاض حسین سومرو، ڈی آئی جی آر آر ایف اور دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ ان کی ہدایات پر ایک سیکورٹی ٹیم نے داتا دربار لاہور کا دورہ کیا تھا اور وہاں پر سیکورٹی کے انتظامات کا جائزہ لیا تھا جہاں بہت زیادہ حساس مزاروں کے لئے ایک سیکورٹی پلان تشکیل دیا ہوا ہے۔

یہ بات واضح رہے کے 14بہت زیادہ حساس مزار ہیں جن میں عبداللہ شاہ غازی ، منگھو پیر بابا ، درگاہ حضرت سخی عبدالوہاب شاہ جیلانی ، درگاہ لعل شہباز قلندر ، درگاہ سیدی موسانی ، درگاہ شاہ عبدالطیف بھٹائی ، عبداللہ شاہ اصحابی، شاہ عقیق، سچل سرمست ، گاجی شاہ (دادو) ، درگاہ عالیہ حسین آباد (شہداد کوٹ) ، شاہ عنایت، اڈیرو لال،شہید ذوالفقار علی بھٹو کے مزارات شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ2010ء میں داتا دربار لاہور میں دھماکے کے بعد مزار کا سیکورٹی آڈٹ ہوا تھا اور مزارات کی اے ، بی ، سی کیٹیگریز بنائی گئی تھی ۔ پنجاب حکومت نے 15 درگاہوں کو اے کیٹیگری میں رکھا تھا اور مزارات کے اطراف میں تجاوزات کا خاتمہ کر دیا گیا تھا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے پالیسی فیصلہ لیتے ہوئے کہا کہ حساس قرار دیئے گئے تمام مزارات کو ترجیحی بنیادوں پر سیکورٹی دی جائے۔

انہوں نے ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ (کنوینئر) ، ڈی آئی جی آر آر ایف ، چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف ، سپریٹینڈ نٹ ا نجینئر حیدر آباد ڈویژن ، متعلقہ ڈپٹی کمشنرز اور ایس ایس پیز اور متعلقہ چئیرمین لوکل کونسل پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی، یہ کمیٹی ہر ایک درگاہ باالخصوص لعل شہباز قلندر ، عبداللہ شاہ غازی ، شاہ عبدالطیف بھٹائی ، شاہ عقیق اور منگھو پیر بابا کی درگاہ کا دورہ کریگی اور ان کا سیکورٹی آڈٹ کریگی اور کمیٹی سیکورٹی آڈٹ کے فوراً بعد اپنا سیکورٹی پلان ، تعمیراتی کام ، تجاوزات کا خاتمہ اور سیکورٹی اور سرچ کے طریقے کار وضع کریگی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کی کہ وہ تمام مزارات کے لئے ضروری ہدایات جاری کریں کہ وہاں سے گداگروں کو ہٹا دیا جائے۔ انہوں نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ مقامی مرد اور خواتین کانسٹیبل کو تعینات کریں اور انہیں سرچ اور سیکیورٹی کی خصوصی تربیت دی جائے اور اس کے بعد انہیں ان کے مقامی درگاہوں پر تعینات کر دیا جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مزارات کو بین المذاہب یکجتہی کے حوالے سے بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف مذاہب ، فرقوں سے تعلق رکھنے والے لوگ وہاں پر جمع ہوتے ہیں اور میں ان تمام لوگوں کو مکمل سیکورٹی اور تحفظ فراہم کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں پر ضرورت ہے وہاں پر کمپائونڈ وال تعمیر کی جائے اور اہم مزاروں پر سی سی ٹی وی کیمرا مکمل کمانڈ اور کنٹرول روم کی مانیٹرنگ کے ساتھ نصب کئے جائیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ اپنے ٹرم آف ریفرنس کے تحت کمیٹی کو تشکیل دیں تاکہ وہ اپنے کام کا آغاز جمعرات سے کر سکے۔

متعلقہ عنوان :