سینیٹر رحمن ملک کی زیر صدارت پاک تھائی لینڈ فرینڈ شپ گروپ کا اجلاس

اجلاس کا مقصد تھائی لینڈ کے ساتھ تجارت بڑھانا ہے،حکومت کو ہر وہ قدم اٹھانے چاہیئں جس سے تجارت بڑھائی جائے،ویزا پروٹوکول میں تبدیلی ضروری ہے،اجلاس سے خطاب

منگل 7 مارچ 2017 19:59

سینیٹر رحمن ملک کی زیر صدارت پاک تھائی لینڈ فرینڈ شپ گروپ کا اجلاس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 مارچ2017ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما و سینیٹر رحمن ملک نے پاکستان تھائی لینڈ فرینڈ شپ گروپ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملاقات کا مقصد تھائی لینڈ کے ساتھ تجارت بڑھانا ہے۔ حکومت کو ہر وہ قدم اٹھانے چاہیئں جس سے تھائی لینڈ کے ساتھ تجارت بڑھائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ تھائی لینڈ کے ساتھ ویزا پالیسی میں مشکلات ہیں جس پر نظر ثانی ضروری ہے۔

بلیو پاسپورٹ پر تھائی لینڈ میں داخلہ ممنوع ہے۔ وہاں کی حکومت کے ساتھ معاملہ اٹھایا جائے۔ تھائی لینڈ کے لئے پاکستان میں ٹورزم ان کے مذہبی حوالے سے اچھے مواقع ہیں۔ ویزا پروٹوکول میں تبدیلی ضروری ہے۔ چین کے ساتھ ہمیں سی پیک پر بھی نظر ثانی کرنی ہو گی۔

(جاری ہے)

ہمیں دیکھنا ہو گا کہ سی پیک کے ساتھ ہماری امپورٹ بڑھے گی یا ایکسپورٹ۔ بجٹ کے معاملات کو ہم کیسے ہینڈل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اپنی تجاویز مرتب کر کے تھائی لینڈ حکومت کے سامنے رکھیں گے۔ پاکستان سے بڑا وفد ساتھ لے کر جائیں گے۔ بہت سے ممالک میں ایکسپورٹ ہماری کم ہوئی ہے اور امپورٹ بڑھی ہے۔ نہ صرف تھائی لینڈ بلکہ دیگر ممالک میں بھی ہم تھوڑی سی کوشش کر کے ہم اپنی ایکسپورٹ کو بڑھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دیکھنا ہو گا کہ سی پیک جو ہماری اتنی بڑی امید ہے اس سے ہمیں کیا فوائد حاصل ہوں گے۔

چائنہ کی جو کل ایکسپورٹ ہے اس میں کچھ حصہ ہمارا بھی ہونا چاہیئے۔ حکومت کے پاس تجاویز جانی چاہیں کہ سی پیک کو ہم کس طرح استعمال کر سکتے ہیں ۔ اپنی ایکسپورٹ بڑھانے کے لئے جو سامان چائنا سے گوادر کے راستے جاتا ہے اس سلسلے میں کیا کوئی نئی حکمت عملی بنائی گئی ہے ۔وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ میر حاصل بزنجو نے کہا کہ اگر آپ تمام را مٹیریل چائنا سے لائیں گے پھر آپ پاکستان را مٹیریل استعمال نہیں کر سکیں گے۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر میاں عتیق نے کہا کہ اگر ہم ٹیکنالوجی ٹرانسفر کرتے ہیں تو ہماری بند فیکٹریاں بھی چل پڑیں گی۔۔( علی)

متعلقہ عنوان :