فوجی عدالتیں:چودھری شجاعت کی زیرصدارت اجلاس،4جماعتی اتحادکے9نکات پیش کردئیے

کیسزپرچیک اینڈ بیلنس کیلئےپارلیمانی کمیٹی بنائی جائے،دہشتگردی کی تعریف وتشریح کی جائے،میڈیا کی آزادی اوراظہاررائےمتاثرنہ ہو،ملزم مرضی کاوکیل کرسکے،سیاسی انتقامی کارروائی نہیں ہوگی،تمام بڑے سانحات کی فوری سماعت کی جائے،اجلاس میں فیصلہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 7 مارچ 2017 17:31

فوجی عدالتیں:چودھری شجاعت کی زیرصدارت اجلاس،4جماعتی اتحادکے9نکات پیش ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔07مارچ2017ء): مسلم لیگ(ق) کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پر 4جماعتی اتحاد کے اجلاس کے بعد فوجی عدالتوں کے حوالے سے 9 نکات پیش کر دئیے گئے ہیں۔ اجلاس میں سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی، پاکستان عوامی تحریک کے خرم نواز گنڈاپور، سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا، مجلس وحدت المسلمین کے ناصر شیرازی کے علاوہ دیگر رہنما شریک تھے۔

میڈیا کے سامنے ان 9نکات کا اعلان کیا گیا جن میں کہا گیا ہے کہ (1)فوجی عدالتوں کی مدت میں 2سال کی توسیع کی جائے، (2)دہشت گردی کی تعریف و تشریح کی جائے، اس حوالے سے پارلیمنٹ میں بحث کی جائے، (3)قانون میں وضاحت کی جائے کہ کوئی سیاسی جماعت اور اس کا کارکن مجوزہ ترمیم کی روشنی میں انتقامی کارروائی کا نشانہ نہیں بنے گا، (4)مہنگائی، گورنینس، لوڈشیڈنگ، لا اینڈ آرڈر، بے روزگاری اور حکومت کے ماورائے جمہوریت اقدام کے خلاف عوامی احتجاج اور سیاسی جماعتوں کا اختلاف رائے اور مقامی انتظامیہ کے خلاف احتجاج دہشت گردی یا اینٹی سٹیٹ اقدام تصور نہیں ہو گا، (5)فوجی عدالتوں کے فیصلوں سے لے کر اپیلوں کے فیصلہ تک تمام مراحل مختصر ترین متعینہ مدت میں مکمل کیے جائیں، (6)مجوزہ ترمیم سے حکومت کے خلاف سیاسی کارکنوں کا اظہار رائے، میڈیا کی آزادی متاثر نہ ہو، (7)ملزمان کو اپنی مرضی کا وکیل کرنے کا حق حاصل ہونا چاہئے، (8)دہشت گردی کے بڑے واقعات جس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن، سیہون شریف، سانحہ کوئٹہ ہائیکورٹ، گلشن اقبال پارک لاہور، داتا دربار، جامعہ نعیمیہ، علمدار روڈ کوئٹہ، سانحہ شکار پور جیسے واقعات جہاں عوام الناس نشانہ بنے کو ٹیسٹ کیس کے طور پر فوجی عدالتوں میں پہلے ٹرائل کیا جائے (9)فوجی عدالتوں میں بھیجے گئے کیسز پر چیک اینڈ بیلنس کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے جس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کو نمائندگی حاصل ہو۔

(جاری ہے)

چودھری شجاعت حسین اور دیگر رہنماؤں نے میڈیا کے سوالات کے جواب میں کہا کہ فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملہ کو ایشو نہ بنایا جائے اور نہ ہی ہم بننے دیں گے۔ فوجی عدالتوں میں سیشن جج صاحبان کی شمولیت اور قانون شہادت کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا انہوں نے کہا کہ اس طرح سمری ٹرائل ممکن نہیں، فوجی عدالتوں کے قیام کا مقصد دہشت گردی کیسز کا فوجی سمری ٹرائل ہے کیونکہ مجرموں کو عام قوانین کے تحت سزا دینا ممکن نہیں ہوتا اس لیے امریکہ سمیت متعدد ممالک میں بھی قوانین میں ترمیم کی گئی ہے۔

چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ چار جماعتوں کے متفقہ نکات سینیٹ میں سینیٹر کامل علی آغا اور قومی اسمبلی میں ایم این اے طارق بشیر چیمہ پیش کریں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آنے والے حالات کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جا رہا ہے ملک میں تبدیلی تبھی آئے گی جب فساد ختم ہو گا۔