لاشیں بھی اٹھائیں اور معافیاں بھی مانگیں یہ نہیں ہو سکتا‘ افغانستان بھارت کی ڈکٹیشن پر ہم سے تعلقات چاہتا ہے ‘ توقع ہے کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات میں جلد بہتری آجائے گی‘ سرتاج عزیز موثر انداز میں مشیر خارجہ کی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں‘ ارکان قومی اسمبلی کی تجاویز کی روشنی میں خارجہ پالیسی پر نظرثانی کی جائے گی، وفاقی وزیرریاستیں وسرحدی امور جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کا قومی اسمبلی میں تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے اظہارخیال

منگل 7 مارچ 2017 15:25

لاشیں بھی اٹھائیں اور معافیاں بھی مانگیں یہ نہیں ہو سکتا‘ افغانستان ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 مارچ2017ء) وفاقی وزیرریاستیں وسرحدی امور جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ ہم لاشیں بھی اٹھائیں اور معافیاں بھی مانگیں یہ نہیں ہو سکتا‘ افغانستان بھارت کی ڈکٹیشن پر ہم سے تعلقات چاہتا ہے جو ہمیں منظور نہیں ‘ توقع ہے کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات میں جلد بہتری آجائے گی‘ سرتاج عزیز موثر انداز میں مشیر خارجہ کی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں‘ خارجہ پالیسی کے حوالے سے ارکان قومی اسمبلی اپنی اپنی تجاویز دیں‘ ان کی روشنی میں خارجہ پالیسی پر نظرثانی کی جائے گی۔

منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شاہدہ رحمانی کی طرف سے پیش کردہ تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ارکان نے صرف خارجہ پالیسی پر بحث بھارت اور افغانستان تک محدود رکھی ہے۔

(جاری ہے)

عالم اسلام اور دیگر اقوام عالم کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کسی قسم کی تنقید سامنے نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ ملک کی خارجہ پالیسی ناکامی کا شکار ہے۔

بدقسمتی سے افغانستان کے ساتھ کبھی تعلقات اچھے نہیں رہے۔افغانستان نے پاکستان کی اقوام متحدہ کی رکنیت کی مخالفت کی۔ دو جنگوں میں افغانستان نے بھارت کی حمایت کی۔ ہماری حکومت نے برسر اقتدار آکر افغان صدر کو جی ایچ کیو میں بریفنگ دی۔ ہم اب بھی 30 لاکھ افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کر رہے ہیں۔ پاک افغان بارڈر خاص وجوہات کی بناء پر بند کیا گیا ہے۔

وہ کارروائیاں کرتے رہیں اور ہم بارڈر بھی بند نہ کریں۔ افغانستان کی طرف سے پاکستان میں کارروائیوں کے حوالے سے احرار کی سپورٹ کی انٹیلی جنس اطلاعات ہیں۔ ہم افغانستان پر حملہ یا اندر جاکر فوجی کارروائی نہیں کر سکتے۔ صرف بارڈر بند کرکے اپنا تحفظ کر سکتے ہیں، گرفتار دہشتگردوں سے افغانستان میں ان کے ٹھکانوں کی بھی نشاندہی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں کمزور کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ بات چیت کے لئے بھی طاقت کا ہونا ضروری ہے۔ اس حوالے سے منت سماجت کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان کے پاس ایک عظیم فوج اور انٹیلی جنس کا نیٹ ورک ہے۔ جب تک دونوں ملک یہ بات محسوس نہیں کریں گے کہ ہم نے امن سے رہنا ہے اس وقت تک حالات یہی رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم لاشیں بھی اٹھائیں اور معافیاں بھی مانگیں یہ نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان بھارت کی ڈکٹیشن پر ہم سے تعلق استوار کرنا چاہتا ہے جو ہمیں منظور نہیں ہے، ہم افغانستان کو تجارت سے سہولیات دینے اور ان کی مہمان نوازی کے حوالے سے اپنے وعدوں پر قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرتاج عزیز بطور مشیر خارجہ احسن انداز میں کام کر رہے ہیں، وہ اپنے معاملات کو بہتر انداز میں چلا رہے ہیں۔ ہم مشیر رکھیں یا وزیر خارجہ یہ ہماری حکومت کی پالیسی ہے۔ انہوں نے ارکان اسمبلی سے کہا کہ اگر ایوان سمجھتا ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی ناکامی کا شکار ہے تو ہمیں تجاویز دیں۔ ہم ان کا جائزہ لے کر خارجہ پالیسی پر نظرثانی کریں گے۔ توقع ہے کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات معمول پر آجائیں گے۔