امریکہ میں القاعدہ کے دہشت گرد کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع

منگل 7 مارچ 2017 15:21

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 مارچ2017ء) امریکہ میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے ایک ملزم کے خلاف مقدمے کی کارروائی کا آغاز ہوگیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیو یارک میں بروکلین کی ایک وفاقی عدالت میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے ایک ملزم کے خلاف مقدمے کی کارروائی کا آغاز ہوا۔ القاعدہ کے کارندے پر الزام ہے کہ وہ امریکی افواج پر کیے گئے حملوں میں ملوث رہا ہے، جس کے نتیجے میں افغانستان میں کم از کم دو امریکی فوجی ہلاک ہوئے۔

ابراہیم سلیمان ادنان آدم ہارون، جنھیں اسپن گل یا پشتو زبان میں سفید گلاب کے نام سے جانا جاتا ہے، پر دیگر الزامات کے علاوہ، امریکیوں کو ہلاک کرنے کی سازش رچانے اور ایک دہشت گرد گروپ کو مدد فراہم کرنیکا الزام ہے۔ ایک نامعلوم جیوری ان کے مقدمے کی سماعت کر رہی ہے، جو قومی سلامتی کے مقدمات میں کوئی غیرمعمولی اقدام نہیں ہے۔

(جاری ہے)

سینتالیس برس کے ہارون عدالت میں موجود نہیں ہوں گے۔

سنہ 2012 میں انھیں اٹلی سے ملک بدر کیا گیا تھا۔ سعودی عرب میں پیدا ہونے والے اس ملزم کی ضد ہے کہ وہ ایک سپاہی ہے جسے عام فوجداری عدالت کے برعکس ایک فوجی ٹربیونل کے سامنے پیش کیا جائے، اور وہ ماضی میں کمرہ عدالت میں اپنا جارحانہ انداز دکھا چکا ہے۔گذشتہ مئی میں ہونے والی ایک سماعت کے دوران، ہارون کی یو ایس مارشلز سے ہاتھا پائی ہوچکی ہے۔

اس نے اپنے کپڑے پھاڑ دیے تھے، پھر ملحقہ سیل سے چیخ و پکار کرکے مقدمے کی کارروائی کو بری طرح سے متاثر کر دیا تھا۔دو برس کے دوران انھوں نے عدالت کی جانب سے مقرر کردہ وکلا سے گفتگو سے انکار کیا ہے۔ ان کی درخواست پر، امریکی ضلعی جج، برائن کوگن نے ہارون کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ وڈیو کے ذریعے وہ جیل کے سیل سے مقدمے کی کارروائی دیکھ سکتے ہیں۔

فروری میں ہونے والی ایک سماعت میں یہ طے کیا گیا تھا کہ ہارون دماغی طور پر اس قابل نہیں کہ مقدمے کی کارروائی کے دوران موجود رہیں، نفسیاتی ماہر نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ وہ مخبوط الحواس ہے۔ انھوں نے اس بات کی جانب اشارہ کیا تھا کہ جیل میں وہ نہانے سیانکار کرتا ہے۔تاہم، کوگن نے ہارون کو صاحبِ اختیار قرار دیا ہے، یہ کہتے ہوئے کہ ان کا انداز دانستہ احتجاج پر مبنی ہے۔