قومی اسمبلی ، اپوزیشن و اتحادی جماعتوں کا آپریشن ضرب عضب کی کارکردگی رپورٹس پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا مطالبہ

کشمیر پر وزیراعظم کے خصوصی ایلچیوں کی غیر ملکی دوروں کی کارکردگی رپورٹس پیش کرنے ،‘ افغانستان جرگہ بھجوانے کی تجویز ، بھارت کی طرف سے افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کے معاملے پر پارلیمنٹ کا ان کیمرہ مشترکہ اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ ‘ پاک افغان سرحد کھلنے سے متعلق وزیر دفاع کی لاعلمی پر وضاحت پیش کرنے کا مطالبہ وزیر دفاع یا تو لاعلم ہیں یا نااہل، اگر غلط بیانی کی ہے تو ان کے خلاف تحریک استحقاق پیش کرنے کی اجازت دی جائے،اپوزیشن

منگل 7 مارچ 2017 15:20

قومی اسمبلی ،  اپوزیشن و اتحادی جماعتوں  کا آپریشن ضرب عضب کی کارکردگی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 مارچ2017ء) قومی اسمبلی میں منگل کو خارجہ پالیسی پر بحث کے دوران اپوزیشن و اتحادی جماعتوں نے مختلف فوجی کارروائیوں بشمول آپریشن ضرب عضب کی کارکردگی رپورٹس پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا مطالبہ کردیا‘ کشمیر پر وزیراعظم کے خصوصی ایلچیوں کی غیر ملکی دوروں کی کارکردگی رپورٹس بھی پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے‘ افغانستان جرگہ بھجوانے کی تجویز بھی دے دی گئی جبکہ بھارت کی طرف سے افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کے معاملے پر پارلیمنٹ کا ان کیمرہ مشترکہ اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا گیا‘ پاک افغان سرحد کھلنے سے متعلق وزیر دفاع کی لاعلمی پر ان سے وضاحت پیش کرنے کا مطالبہ کیا گیا‘ اپوزیشن نے واضح کیا ہے کہ وزیر دفاع یا تو لاعلم ہیں یا نااہل اور اگر غلط بیانی کی ہے تو ان کے خلاف تحریک استحقاق پیش کرنے کی اجازت دی جائے ۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز ایوان میں پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن شاہدہ رحمانی نے خارجہ پالیسی پر بحث کیلئے تحریک پیش کی بحث میں حصہ لیتے ہوئے تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ وزیر دفاع نے گزشتہ روز ایوان میں اچھل اچھل کر بیان دیا کہ پاک افغان سرحد بند کردی گئی ہے جبکہ یہ سرحد کھلی ہے وزیر دفاع لاعلم ہیں یا نااہل ہیں یا انہوں نے جھوٹ بولا ہے اس غلط بیان کا نوٹس لیا جائے فلور آف دی ہائوس میں غلط بیانی کی گئی ہے پاکستان کی کوئی خارجہ پالیسی ہوتی تو حکومت اس سے باخبر ہوتی انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے ٹھوس شواہد موجود ہیں واہگہ بارڈر کو بند کیا جائے وزیر دفاع جھوٹ بولنے پر معافی مانگیں اگر حکومت فارن پالیسی سے آگاہ نہ ہوتی تو وہ پارلیمنٹ کو کیا بتائے گی۔

اگر حکومت کی کوئی خارجہ پالیسی ہوتی تو اس کی ساکھ ہوتی۔ تحریک کی محرک شاہدہ رحمانی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن کی طرف سے مستقل وزیر خارجہ مقرر کرنے کا مطالبہ کیا انہوں نے کہا کہ حکومت بھارت سے تعلقات کے حوالے سے بھی واضح نہیں ہے۔ بھارت تمام تجارتی اہداف حاصل کررہا ہے ہماری حکومت اکنامک وار ہار چکی ہے پاکستان تنہائی کا شکار ہے بھارت ایران‘ افغانستان کے ساتھ تعلقات خراب ہیں کشمیر ایشو پر بھی پالیسی واضح نہیں ہے۔

افغانستان کے صدر ای سی او سربراہ اجلاس میں نہیں آئے کوئی ہمارے ساتھ نہیں ہے ہمیں چین نظر آتا ہے یا سمندر کوئی اور ساتھ نہیں ہے۔ جماعت اسلامی کے رہنما صاحبزادہ طارق الله نے کہا کہ مستقل وزیر خارجہ لگانے میں قباحت کیا ہے افغانستان ایران بھارت کے ساتھ خراب تعلقات ہیں کون ذمہ دار ہے۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے حکومت کی خارجہ پالیسی ناکام کیوں ہوتی ہے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے۔

افغانستان جرگہ بھجوایا جائے فوجی کارروائیوں کی کارکردگیس ے پارلیمنٹ کو آگاہ کیا جائے جے یو آئی (ف) کی رکن نعیمہ کشور نے کہا کہ پاکستان کی کوئی خارجہ پالیسی ہے بھی یا نہیں ہی ہم دوسروں کی جنگ پاکستان لے آئے حکومتی اتحادی جماعت کی رکن نے مطالبہ کیا کہ کشمیر پالیسی پر نظر ثانی کی جائے ضرب عضب آپریشن سمیت تمام فوجی آپریشنز کی کارکردگی رپورٹس پارلیمنٹ میں پیش کی جائیں۔

پارلیمنٹ نے افغانستان‘ بھارت کے ساتھ تعلقات کار‘ کشمیر پرپ رہنما اصولوں کا اعلان کیا اور ان پالیسیوں سے متعلق قائمہ کمیٹی خارجہ امور نے سفارشات مرتب کی اور حکومت کو ان رہنما اصولوں سے آگاہ کیا رد الفساد آپریشن شروع کیا گیا سوال یہ ہے کہ فساد کیوں پیدا ہوا اگر پالیسیوں پر نظر ثانی کرلی جاتی تو ردالفساد آپریشن کی ضرورت نہ پڑتی۔ کشمیر پر وزیراعظم کے تمام بیس خصوصی نمائندوں کی غیر ملکی دوروں کی کارکردگی رپورٹس بھی پارلیمنٹ میں پیش ہونی چاہئیں۔ (ن غ/ ا ع)