افغانستان بھارت کیساتھ مل کر پاکستان کی سلامتی کے خلاف سازش کر رہا ہے ،ْوزیر دفاع خواجہ آصف

‘ افغانستان پاکستان کے ساتھ مل کر دہشتگردی کے خلاف کارروائی کرے گا تو مسئلہ حل ہوگا‘ اپنے حلقوں کی سیاست کو قومی سیاست سے نہ جوڑا جائے‘ کرکٹ پر سیاست کا پوری قوم نے جواب دے دیا ہے ،ْبلاک شناختی کارڈز کے حوالے سے آٹھ مارچ کو اجلاس ہو گا ،ْاسمبلی میں خطاب

پیر 6 مارچ 2017 23:41

افغانستان بھارت کیساتھ مل کر پاکستان کی سلامتی کے خلاف سازش کر رہا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مارچ2017ء) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ افغانستان بھارت کیساتھ مل کر پاکستان کی سلامتی کے خلاف سازش کر رہا ہے‘ افغانستان پاکستان کے ساتھ مل کر دہشتگردی کے خلاف کارروائی کرے گا تو مسئلہ حل ہوگا‘ اپنے حلقوں کی سیاست کو قومی سیاست سے نہ جوڑا جائے‘ کرکٹ پر سیاست کا پوری قوم نے جواب دے دیا ہے ،ْبلاک شناختی کارڈز کے حوالے سے آٹھ مارچ کو اجلاس ہو گا۔

پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران بیان میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ وفاقی اور پنجاب حکومتوں کی طرف سے یقین دلاتا ہوں کہ ایسی کوئی کارروائی نہیں ہو رہی۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی پورے ملک میں سرایت کر چکی ہے۔ اگر لاہور یا کسی اور شہر میں کارروائی سے یہ تاثر ملا ہے کہ پشتونوں کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے تو اس پر میں یہ کہوں گا کہ دہشتگردوں کا کسی مذہب‘ قوم یا ملک سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

(جاری ہے)

پشتونوں کے خلاف کارروائی صرف افواہیں ہیں اس میں کوئی صداقت نہیں ،ْ بلاک شناختی کارڈز کے حوالے سے آٹھ مارچ کو اجلاس ہو رہا ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران ساڑھے تین لاکھ افغان مہاجرین واپس جاچکے ہیں۔ ہم نے گزشتہ تیس سالوں کے دوران افغان بھائیوں کی مہمانداری کی ہے۔ ہم اپنے طرز عمل سے وہ ضائع نہیں کرنا چاہتے۔ اس حوالے سے جو کوتاہیاں ہوئی ہیں ان کا حل نکالا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد ہماری سالمیت اور پاکستان کے دشمن ہیں ان کا کسی نسل یا صوبے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ دہشتگردوں کے خلاف جنگ ہمارا قومی ایشو ہے اس کارروائی کے دوران اگر کوئی کوتاہی ہوگئی ہے تو اس کو ایشو نہ بنایا جائے۔ ہم سب نے اس لعنت کے خلاف مل کر لڑنا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ فاضل رکن نے اس ایشو کو افغان سرحد کے ساتھ ملانے کی کوشش کی ہے۔

ہم افغانستان کے ساتھ سرحد کی باقاعدہ مینجمنٹ چاہتے ہیں۔ پاک افغان سرحد پر 200 کے قریب کراسنگ پوائنٹس ہیں جن میں سے 16 ایکٹیو ہیں۔ افغانستان سے ہزاروں لوگ روزانہ پاکستان آتے ہیں۔ ہماری طرف سے وہاں جانے والوں کو ضابطے کی تمام کارروائیاں پوری کرنی پڑتی ہیں۔ افغانستان کی طرف سے سرحدی انتظام پر مزاحمت کی جارہی ہے۔ جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا حالات ایسے ہی رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ قومی ایشو ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف دنیا کو شکایت تھی کہ وزیرستان سے دہشتگردی ہو رہی ہے‘ ہم نے وہ علاقے صاف کئے ہیں۔ یہ قومی سلامتی کا ایشو ہے۔ اس مسئلے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ افغانستان کا موقف ہے کہ افغانستان کے جن علاقوں سے دہشتگردی ہو رہی ہے ان پر ان کا کنٹرول نہیں ہے۔ جب وہاں سے دہشتگردی ہوگی تو سرحد بند نہیں ہوگی تو کیا کریں گے۔

افغانستان بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان کی سلامتی کے خلاف سازش کر رہا ہے۔ اس مسئلے کو سقوط ڈھاکہ کے ساتھ تشبیہ نہ دی جائے۔ ہم نے 35 لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دی۔ اب بھی دس لاکھ سے زائد افغان مہاجرین یہاں بیٹھے ہیں۔ افغانستان پاکستان کے ساتھ مل کر دہشتگردی کے خلاف کارروائی کرے گا تو مسئلہ حل ہوگا۔ سیاستدانوں کو اتنی گراوٹ کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ افغانستان سے دہشتگردی کی وجہ سے ہمارے بچے مر رہے ہیں۔ ہم سرحد بند کریں گے۔ اپنے حلقوں کی سیاست کو قومی سیاست سے نہ جوڑا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹ پر سیاست کا پوری قوم نے جواب دیا ہے۔ یہ کرکٹ میچ نہیں یہ دہشتگردوں کو جواب دیا گیا ہے۔