کھیل کھیل ہوتا ہے اس سے قوموں کے درمیان رابطہ اور عوام کیلئے خوشی اور تفریح کا موقع میسر آتا ہے ‘سراج الحق

افغانستان کی طرف سے فائرنگ کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں جس میں پانچ پاکستانی جوان شہید ہوئے ہیں ناقابل تلافی نقصان ہے

پیر 6 مارچ 2017 23:36

کھیل کھیل ہوتا ہے اس سے قوموں کے درمیان رابطہ اور عوام کیلئے خوشی اور ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مارچ2017ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے ٹھوس اقدامات کرے،پی ایس ایل سے یہ سمجھ لینا کہ ہم نے دہشت گردوں کو شکست دے دی ہے اور امن بحال ہوگیا ہے خود فریبی کے سوا کچھ نہیں ،کھیل کھیل ہوتا ہے اس سے قوموں کے درمیان رابطہ اور عوام کیلئے خوشی اور تفریح کا موقع میسر آتا ہے ،افغانستان کی طرف سے فائرنگ کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں جس میں پانچ پاکستانی جوان شہید ہوئے ہیں ، ناقابل تلافی نقصان ہے، افغانستان کو اپنے رویہ پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔

اشرف غنی کومودی کے ہاتھوں میں نہیں کھیلنا چاہئے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ کے اجلاس میں شرکت کے بعد پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں اسلامی ممالک ہیں جن کے درمیان صدیوں سے برادرانہ تعلقات ہیں ۔دونوں ملکوں کو اپنے درمیان مسائل کو مل بیٹھ کر باہمی گفتگو و شنیدسے حل کرنا چاہئے ۔

اگر یہ دونوں ممالک آپس میں لڑیں گے تو دونوں کے لئے مسائل پیدا ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت افغانستان کو استعمال کررہا ہے ،افغان بارڈر پر فائرنگ کے واقعات اور دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنا بھارت کی شرارت ہے ،ہم مودی کو بھی متنبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی شرارتوں سے باز آجائے اور خطے کو جنگ کی آگ میں جھونکنے کی کوشش نہ کرے ۔

اگر بھارت اپنی سازشوں سے باز نہ آیا تو اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔عالمی یوم خواتین کے حوالے سے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم والدین اور خواتین کے حقوق کیلئے محض ایک دن منانے کے حق میں نہیں ،سال کے 12ماہ اور تین سو پینسٹھ دن ان کے حقوق کا خیال رکھاجانا چاہئے ۔ایک دن منانے کا تصور مغرب سے آیا ہے اسلام میں اس کا کوئی تصور نہیں ۔اسلام میں والدین ،بچوں اور خواتین کے حقوق کی ادائیگی کی سخت تاکید کی گئی ہے اور ان حقوق کی پامالی کی صورت میں سخت وعید سنائی گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کے حقوق کا دن منانے والوں کو قبائلی علاقوں اور جنوبی پنجاب کے دور دراز کے گوٹھوں میں جاکر خواتین کی حالت زار دیکھنی چاہئے جہاں ان کو پینے کے پانی کیلئے بھی مٹکے اٹھا کر میلوں ریت کے صحرائوں میں پانی کی تلاش میں جانا پڑتا ہے اور دن بھر بھیڑ بکریوں کو سنبھالنا پڑتا ہے ، مدد اور تعاون کی اصل حقدار یہی خواتین ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک معاشرے کے ان پسے ہوئے طبقوں کے مسائل حل نہیں ہوتے محض عورتوں کے حقوق کاایک دن منالینے سے مسائل حل نہیں ہونگے ۔

متعلقہ عنوان :