اجناس کی مستحکم پیداوار کے باوجود تنازعات کے حامل علاقوں میںلاکھوں افراد کوآج بھی قحط کا سامنا ہے،اقوام متحدہ

اتوار 5 مارچ 2017 16:01

اقوام متحدہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 مارچ2017ء) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں اجناس کی مستحکم پیداوار کے باوجود تنازعات کے حامل علاقوں میں لاکھوں افراد کوآج بھی قحط کا سامنا ہے۔فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل کوستاس سٹیمولس کی جانب سے گزشتہ روز جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق مشرقی افریقہ میں اشیائے خوراک کی وافر سپلائی کے باوجود خشک سالی سے خوراک کی سیکورٹی کو شدید مشکلات درپیش ہیں بالخصوص سول تنازعات کے حامل علاقوں میں لوگوں کو اشیائے خورک کے حصول میں مسائل کا سامنا ہے۔

انھوں نے کہا کہ قحط کا باقاعدہ اعلان صرف سوڈان میں کیا گیا ہے تاہم شمالی نائیجیریا،صومالیہ اور یمن میں بھی خوراک کے حوالے سے شدید مشکلات درپیش ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس وقت دنیا بھر میں 37 ملکوں کو اشیائے خوراک کی بیرونی امداد کی ضرورت ہے جن میں سے 28 کا تعلق براعظم افریقا سے ہے جس کی وجہ 2016 ء میں آنے والی خشک سالی ہے۔انھوں نے کہا کہ جنوبی سوڈان میں لیر اور مینڈیت کی آبادیوں میں 1 لاکھ سے زیادہ افراد کو قحط کا سامنا ہے جبکہ 49 لاکھ افراد ایسے ہیں جنھیں خوراک کے بحران، ہنگامی حالت یا قحط کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یمن میں 17 لاکھ سے زیادہ افراد کو خوراک کے حصول میں شدید مسائل کا سامنا ہے اور ملک میں قحط کے خدشات بہت زیادہ ہیں۔شمالی نائیجیریا میں 8.1 ملین (اکیاسی لاکھ)افراد کو اشیائے خوراک کے حصول میں شدید مشکلات درپیش ہیں جبکہ صومالیہ میں چھ ماہ قبل 2.9 ملین (انتیس لاکھ) افراد اسی قسم کے مسائل سے دوچار تھے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان، برون-ڈی، جمہوریہ وسطی افریقا، جمہوریہ کانگو، عراق، میانمار اور شام میں تنازعات اور جنگی صورتحال کے باعث کئی ملین افراد کو خوراک کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں اس کے علاوہ وہ پڑوسی ملک جہاں مہاجرین آباد ہیں ان کو بھی خوراک کے مسائل کا سامنا ہے۔

انھوں نے کہا کہ 2016 ء میں دنیا بھر بالخصوص وسطی امریکا میں سیریل کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوا جبکہ ایشیاء، یورپ اور شمالی امریکا میں سیریلز کی فصلوں کی پیداوار نمایاں طور پر بہتر رہی۔رپورٹ کے مطابق رواں سال برازیل اور ارجنٹائن میں مکئی کی پیداوار بہتر رہنے کے امکانات ہیں تاہم گندم کی عالمی پیداوار میں گزشتہ سال کی نسبت1.8 فیصد کمی متوقع ہے جس کی وجہ امریکا میں اس کی پیداوار میں 20 فیصد کمی کا منصوبہ ہے۔

متعلقہ عنوان :