سرحد نہ کھلی تو چار ٹر ڈ طیا رے اپنے شہر یو ں کو لا نے کے لیے پا کستا ن بھجیں گے : افغان سفیر

چار ٹر ڈ طیا رے بھیجنے با رے مشیر خا رجہ سرتاج عزیز کو آگاہ کر دیا ،دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا اثر افغان مہاجرین پر نہیں پڑنا چاہیے، عمر ذخیلوال

اتوار 5 مارچ 2017 12:22

سرحد نہ کھلی تو چار ٹر ڈ طیا رے اپنے شہر یو ں کو لا نے کے لیے پا کستا ن ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 مارچ2017ء) پاکستان میں افغانستان کے سفیر عمر ذخیلوال نے کہا ہے کہ اگر آئندہ چند روز میں سرحد نہ کھولی گئی تو وہ اپنی حکومت کو تجویز دیں گے کہ پاکستان میں پھنسے 25000 افغان شہریوں کو فضائی راستے سے وطن واپس لے جایا جائے۔فیس بک پر ایک پیغام میں افغان سفیر نے بتایا کہ اپنے اس موقف سے انھوں پاکستانی وزیرِاعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کو آگاہ کر دیا ہے۔

تاہم افغان سفیر کا کہنا تھا کہ اگر ایسا کرنا اقدام کرنا پڑا تو یہ بہت ’بری تصویر‘ ہوگی۔یاد رہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کے حالیہ واقعات میں تیزی کے بعد پاکستانی حکومت نے افغانستان اور پاکستان کی سرحد غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دی ہے۔ پاک افغان سرحد خیبر ایجنسی میں طورخم کے مقام پر، جنوبی وزیرستان میں انگور اڈا، اور بلوچستان میں چمن کے مقام پر بند کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

حکومتِ پاکستان کا موقف ہے کہ حالیہ حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والے اور سہولت کار افغانستان کے راستے پاکستان آئے تھے۔افغان سفیر نے یہ بھی کہا کہ سرحد کی بندش ای سی او سربراہ اجلاس کے مرکزی خیال سے مطابقت نہیں رکھتی۔اس سے قبل افغان سفیر عمر زخیل وال نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے بنی گالہ میں ان کی کی رہائشگاہ پر ملاقات کی۔

اس موقع پر عمران خان کا کہنا تھا کہ پاک افغان تعلقات میں کشیدگی کسی کے فائدے میں نہیں، سرحد کی بندش سے پاکستان میں پھنسے افغانوں کی واپسی کیلئے اقدامات ضروری ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کو سرحد پار دہشت گردی کیخلاف موثر تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاک افغان سرحد سرحد کی بندش سے انسانی بحران جنم لے رہا ہے،سرحد کی دونوں طرف کھڑے ٹرکوں اور قیمتی سامان تجارت کی آمد و رفت کے حوالے سے فوری حکمت عملی بھی ناگزیر ہے۔

افغان سفیر کا کہنا تھا دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا اثر افغان مہاجرین پر نہیں پڑنا چاہیے۔ملاقات میں خطے کی مجموعی صورتحال پر بھی بات چیت کے علاوہ پاک افغان مذاکرات کی بحالی کی اہمیت و افادیت پر مکمل اتفاق کیا گیا،جبکہ پاک افغان سرحد کی بندش سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بھی گفتگو کی گئی۔ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ تنازعات کے حل کیلئے دونوں حکومتوں کو گفت و شنید بروئے کار لانی چاہیے۔

دریں اثنا ء چند روز قبل عسکری امور کے ماہر بریگیڈیئر ریٹائرڈ سعد نے بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان کے ساتھ سرحد کی بندش یا افغانستان کی حدود میں شدت پسندوں پر حملے کرنا اس مسئلے کا حل نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ سرحد کی بندش سے نقصان پاکستان کا ہی ہوگا کیونکہ پاکستان کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ کیا حالات ایسے ہی چلتے رہیں گے یا ان کو مستقل بنیادوں پر حل کرنا ہے۔

ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ لاہور حملے کے ایک سہولت کار انوارالحق کو چند روز قبل لاہور میں گرفتار کر لیا گیا تھا جبکہ ان کے بھائی کو باجوڑ سے حراست میں لیا گیا ہے۔ادھر افغان صنعت و تجارت کے سربراہ خان جان الکوزی نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے سرحد کی بندش کی وجہ سے سرحد کی دونوں جانب تازہ میووں اور سبزی سمیت دیگر اشیا سے بھرے تقریباً پانچ ہزار کنٹینرز سرحد پار کرنے کے انتظار میں کھڑے ہیں۔

افغان صنعت و تجارت کے سربراہ نے پاکستان اور افغانستان کی باہمی تجارت کے بارے میں مزید اعداد و شمار دیتے ہوئے کہا تھا کہ سرحد کی بندش سے پاکستانی تاجروں کا نقصان بھی زیادہ ہوتا ہے کیونکہ پاکستانی تاجر تقریباً بیس لاکھ ٹن مال ہر سال افغانستان کے راستے وسطی ایشیا کے ممالک اور روس کو برآمد کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :