صوبے اور خصوصاً کراچی کو اوطاق کی طرح چلایا جا رہا ہے، وسیم اختر

ہم جلد حکومت کی کرپشن سے متعلق وائٹ پیپر عوام کے سامنے پیش کریں گے، میر کراچی

ہفتہ 4 مارچ 2017 21:31

صوبے اور خصوصاً کراچی کو اوطاق کی طرح چلایا جا رہا ہے، وسیم اختر
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 مارچ2017ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ صوبے اور خصوصاً کراچی کو اوطاق کی طرح چلایا جا رہا ہے حکومت کو سب پتہ ہے کہ کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کا پیسہ کن کی جیبوں میں جا رہا ہے ہم جلد حکومت کی کرپشن سے متعلق وائٹ پیپر عوام کے سامنے پیش کریں گے۔ ہمیں شہریوں نے جو ووٹ دیا ہے اس کے زور پر کراچی کی بہتری کے لئے کوششیں کر رہے ہیں۔

شفیق موڑ پر بننے والے پل کا تعمیراتی کام ایک ماہ میں مکمل کیا جائے ، کے ایم سی نے نالے سے تجاوزات ہٹانے کا کام مکمل کرلیا ہے ، حکومت اب اس جانب توجہ دے اور نالے کے دونوں اطراف سڑکوں کی تعمیر کا آغاز کیا جائے۔ یہ بات انہوں نے ہفتے کے روز شفیق موڑ کے تعمیراتی کاموں اور گجرنالے کے معائنہ کے دوران کہی، ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز شہاب انور، سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم، سینئر ڈائریکٹر کچی آبادی نذیر لاکھانی، پروجیکٹ ڈائریکٹر عبدالمطلب منان، ڈائریکٹر میونسپل سروسز مشیراحمد بھی ان کے ہمراہ تھے۔

(جاری ہے)

میئر کراچی نے کہا کہ 140 ملین روپے کی لاگت سے اس پل کی توسیع کا کام 2014ء میں شروع ہوا تھا لیکن افسوس ہے کہ اسے تاحال مکمل نہیں کیا گیا اور شہری دوہرے عذاب میں مبتلا ہیں اس پل کو دونوں اطراف 36 فٹ توسیع دی گئی ہے تاکہ ٹریفک کی روانی میں مزید بہتری آئے، انہوں نے کہاکہ اگر ایک ماہ میں یہ پل مکمل نہ کیا گیا تو یہاں پر تعینات افسران کو فارغ کردیا جائے گا ، انہوں نے افسران کو ہدایت کی کہ وہ دن رات کام کریں تاکہ یہ کام جلد مکمل ہو، میئر کراچی نے کہا کہ افسران کی غفلت سے روزانہ لاکھ افراد کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ یہ شہریوں کی مصروف ترین گزرگاہ ہے اور اکثر یہاں ٹریفک جام رہتا ہے ، میئر کراچی نے گجر نالے کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ گجرنالے کے دونوں اطراف سڑکوں کی تعمیر کا کام فوری شروع کیا جائے ، کے ایم سی نے تجاوزات ہٹانے کا کام مکمل کرلیا ہے ، گجرنالہ بہت بڑا ایشو ہے یہاں سے ہم نے 10 ہزار سے زیادہ مکانات کو ہٹایا ہے اور دونوں اطراف 28 کلو میٹر راستے کو صاف کردیا گیا ہے ۔

تجاوزات ہٹا کر دے دی ہیں میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیر بلدیات جام خان شورو سے گزارش کروں گا کہ گجرنالے کے دونوں اطراف سڑکوں کو موٹر ایبل بنایا جائے اس کام کو جنگی بنیادوں پر شروع کرائیں تاکہ شہریوں کو سکون میسر آسکے۔ انہوں نے کہا کہ گجرنالے کے سلسلے میں عدالتوں میں جاری مقدمات کو بھی حل کیا جائے تاکہ پروجیکٹ کو مکمل کرلیا جائے۔

میئر کراچی نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ کراچی کے فلائی اوورز کے نیچے دل کے مریضوں کے لئے ابتدائی طبی امداد دینے کے لئے کمرے بنائے جائیں گے جہاں ہر وقت دل کے امراض سے متعلق ایک ڈاکٹر موجود ہوگا تاکہ NICVDپر دبائو کم کیاجاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اکثر مریض اپنی جان جانے کے خوف سے صرف گیس کی شکایت سے بھی امراض قلب اسپتال پہنچ جاتے ہیں۔

ایسے مریضوں کو یہی پر ابتدائی طبی امداد دے کر فارغ کردیا جائے گا اور اگر واقعی ضرورت ہوئی تو انہیں امراض قلب کے اسپتال روانہ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کا یہ کہنا کہ میں اختیارات کے لئے روتا رہتا ہوں شاید وہ نہیں جانتے کہ مجھے رونا نہیں آتا اور نہ ہی میں رونے والا شخص ہوں۔ اس کے قسم کے بیانات دینا دراصل اپنی ذمہ داریوں سے بھاگنے کے مترادف ہے ہم روئیں گے نہیں بلکہ کراچی کا پیسہ ان سے نکلوا کر کراچی پر لگائیں گے کراچی کے شہریوں کا حق ان سے چھین لیں گے جو مختلف ضلعوں سے منتخب ہو کر کراچی پر قابض ہیں انہوں نے کہا کہ گجرنالے کے قریب جو فیکٹریاں قائم ہیں انہیں آج ہی سیل کردیا جائے گا، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کراچی پر رحم کریں ، ہائی رائز بلڈنگ کی پرمیشن پر پرمیشن کے بجائے زمینی حقائق کو پہچانیں، کراچی کو کنکریٹ کا جنگل بنایا جا رہا ہے ۔

ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے اور اگر ہماری بار بار کی درخواست نہ مانی گئی تو پھر ہمارے پاس دوسرے کئی آپشن موجود ہیں۔ #

متعلقہ عنوان :