خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے وسائل کی فراہمی ایک روشن معاشرے کی تشکیل کیلئے سودمند سرمایہ کاری ہی:شہبازشریف

پاکستان کی خواتین نے زندگی کے ہر شعبہ میں اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے،دیہی خواتین انتہائی محنتی اور جفاکش ہیں خواتین کو معاشی بااختیار بنانا ہماری ترجیح ہے ، پاکستان کو آگے لے جانے کیلئے خواتین کو عملی میدان میں بھر پور کردارادا کرنا ہوگا،وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت اجلاس،خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے کئے جانے والے اقدامات پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا

ہفتہ 4 مارچ 2017 21:24

خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے وسائل کی فراہمی ایک روشن معاشرے کی تشکیل ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 مارچ2017ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی زیر صدارت یہاں اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے کئے جانے والے اقدامات پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خواتین نے زندگی کے ہر شعبہ میں اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے اور انہوں نے اپنی قابلیت اور محنت سے دنیا میں بھی وطن عزیز کا نام روشن کیا ہے۔

دیہات میں بسنے والی خواتین انتہائی محنتی اور جفاکش ہیں اوردیہی معیشت کی ترقی میں ان خواتین کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو معاشی و سماجی طور پر بااختیار بنانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ۔

(جاری ہے)

پنجاب حکومت نے خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے انقلابی نوعیت کے اقدامات کئے ہیں۔ خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے مثالی اقدامات کرکے انہیں ان کا حق دیا گیا ہے۔

خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے وسائل کی فراہمی ایک روشن معاشرے کی تشکیل کیلئے سودمند سرمایہ کاری ہے۔انہو ںنے کہا کہ پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ خواتین پر مشتمل ہے اور انہیں زیور تعلیم سے آراستہ اور ترقی کے یکساں مواقع فراہم کئے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا، اسی لئے وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں پنجاب حکومت نے گزشتہ کئی سالوں سے خواتین کی ترقی اور انہیں بااختیار بنانے کیلئے تاریخ ساز اقدامات کئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دین اسلام نے خواتین کو بڑا احترام دیا ہے اور اسلام انہیں بااختیار بنانے اور مساوی حقوق کی فراہمی پر زور دیتا ہے۔ پنجاب میں خاتون محتسب کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ قانون سازی اور لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے ذریعے خواتین کے جائیداد میں وراثتی حق کو یقینی بنایا گیا ہے۔ خواتین کے مسائل کے حل کیلئے ویمن کمیشن کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے جبکہ تمام سرکاری محکموں میں خواتین کیلئے ملازمت کا کوٹہ 15 فیصد مختص کیا گیا ہے۔

سرکاری ملازمت کے حصول میں خواتین کو عمر میں 3 سال کی رعایت دی گئی ہے۔ انہو ںنے کہا کہ خواتین کو فنی تربیت کی فراہمی دراصل انہیں معاشی وسماجی خودمختاری دینے کے مترادف ہے۔ خودروزگار سکیم کے تحت بلاسود قرضوں کی فراہمی کے پروگرام میں بھی خواتین کو شامل کیا گیا ہے اور شفاف نظام کے ذریعے فراہم کئے گئے بلاسود قرضوں سے لاکھوں خاندان مستفید ہو رہے ہیں اور ان کی ریکوری تقریباً سوفیصد ہے۔

سرکاری اداروں کے بورڈز میں خواتین کی نمائندگی 33 فیصد ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان کی خواتین باصلاحیت ہیں اور وہ مختلف شعبوں کی ترقی میں بھرپور حصہ لے رہی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان کو آگے لیجانے کیلئے خواتین کو عملی میدان میں بھر پور کردارادا کرنا ہوگا۔ انجینئرنگ، میڈیکل اوردیگرعلوم کی تعلیم حاصل کرنے والی خواتین کو اپنی صلاحیتوں کے جوہر عملی میدان میں دکھانا ہے تاکہ پاکستانی معاشرہ ترقی کرسکے۔ صوبائی وزراء حمیدہ وحیدالدین، عائشہ غوث پاشا، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سیکرٹری قانون، سیکرٹری ویمن ڈویلپمنٹ، چیئرپرسن پنجاب کمیشن آن دی سٹیٹس آف وومن، چیئرپرسن ٹاسک فورس برائے ویمن امپاورمنٹ اور متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔