سیہون دھماکے کے بعد لاڑکانہ ڈویژن سے پانچ دہشت گرد اور چھ مشکوک افراد کو گرفتار کیا گیا، سندھ پولیس کی ٹیمیں بلوچستان پہنچ چکی ہیں جلد اہم گرفتاریاں بھی سامنے آئیں گی۔ ڈی آئی جی لاڑکانہ کی میڈیا سے گفتگو

جمعہ 3 مارچ 2017 23:31

لاڑکانہ ۔ 3 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 مارچ2017ء) ڈی آئی جی لاڑکانہ عبداللہ شیخ نے کہا ہے کہ سیہون دھماکے کے بعد لاڑکانہ ڈویژن سے پانچ دہشت گرد اور چھ مشکوک افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن سے تحقیقات جاری ہے، سندھ پولیس کی ٹیمیں بلوچستان پہنچ چکی ہیں جلد اہم گرفتاریاں بھی سامنے آئیں گی۔ ڈی آئی جی آفیس لاڑکانہ میں لاڑکانہ اور نصیرآباد بلوچستان کے ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز پر مشتمل بارڈر کوآرڈینیشن کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی لاڑکانہ عبداللہ شیخ کا کہنا تھا کہ ماضی میں لاڑکانہ ڈویزن میں ہونے والے دھماکوں میں مستونگ، خضدار اور بلوچستان کے دیگر علاقوں سے دہشتگرد سندھ میں داخل ہوئے، ان دہشتگردی کے واقعات کے بعد دونوں صوبوں کی پولیس نے کوآرڈینیٹس کو بڑھایا ہے اب ہماری انفارمیشن پر بلوچستان اور بلوچستان کی انفارمیشن پر سندھ کی پولیس اپنے اپنے علاقوں میں کاروائی کرے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سندھ، بلوچستان اور پنجاب کا بارڈر آپس میں ملتا ہے جہاں ایک صوبے میں واردات کرنے کے بعد دہشتگرد دوسرے صوبے میں چھپ جاتے ہیں، اب ایسے افراد کے خلاف جہاں بھرپور کاروائیاں ہونگی وہیں ساتھ ہی ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ انفارمیشن شیئرنگ کا بھی مکنیزم بنایا گیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی نصیرآباد بلوچستان شرجیل کھرل نے کہا کہ بلوچستان سے دہشتگردوں کی سندھ میں داخلے کے بعد آئی جی سندھ اور بلوچستان نے ضرورت محسوس کی اور ان کے احکامات پر کوآرڈینیشن قائم کرکے ایسے عناصروں کی سرکوبی کی جائے گی جس کے لیے سندھ پولیس کے ساتھ بلوچستان پولیس مکمل تعاون کرے گی۔