مالاکنڈ،غیر قانونی سٹیل ملز کیخلاف سوموٹو نوٹس لیا جائے، عمائدین کا مطالبہ

جمعہ 3 مارچ 2017 21:30

درگئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 03 مارچ2017ء) پشاور ہائی کورٹ مالاکنڈ میں فضائی آلودگی پھیلانے والے سٹیل ملز کے خلاف سوموٹو نوٹس لیں ۔ مالاکنڈ انتظامیہ غیر قانونی طور پر سٹیل ملز کو 20دن کے لئے کھولنے کے آرڈر کی مجاز نہیں ۔ سٹیل ملز بارے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلہ پر عمل نہ کرنا مالاکنڈ انتظامیہ کی غفلت ہے۔ سٹیل ملز کے دھویں کی محکمہ ماحولیات کی جانب سے لیبارٹری ریزلٹ مضر صحت قرار دیے جانے کے باوجود سٹیل ملز چالو کرنا ہمارے بچوں کے صحت سے کھیلنے کا گھنائونا سازش ہے ۔

پشاور ہائی کورٹ سوموٹو ایکشن لے کر ہزاروں سرکاری سکول طلباء و طالبات اور شہریوں کے صحت کا تحفظ یقینی بنائیں ۔ خارکئی اصلاحی کمیٹی کے منعقدہ جرگہ کے بعد عمائدین کی درگئی میں پریس کانفرنس کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

یونین کونسل خارکئی کے عمائدین پر مشتمل خارکئی اصلاحی کمیٹی کے منعقدہ جرگہ کے بعد عمائدین ضیاء اللہ خان ایڈوکیٹ ،خارکئی سے منتخب ممبر ڈسٹرکٹ کونسل محمد سفید خان ، ناظم ویلج کونسل خارکئی مکرم شاہ ، ظاہر شاہ خان ، چیرمین غنی الرحمان خان ، ملک محمد آیاز ، حاجی ہمایون خان ، حاجی محمد اسحاق ، انجنیئر گل فراز خان ، حاجی محب اللہ خان اور دیگر نے درگئی میںہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ سے خارکئی اور تحصیل درگئی میںفضائی آلودگی پھیلانے والے سٹیل ملز کی بندش اور اس سلسلے میں عدالتی سوموٹو نوٹس لینے کی اپیل کی ہے اور خارکئی میں قائم سٹیل ملزکے دھویں کی محکمہ ماحولیات کی جانب سے لیبارٹری ریزلٹ مضر صحت قرار دیے جانے کے باوجود مالاکنڈ انتظامیہ کی جانب سے سٹیل ملز20دن کے لئے چالو کرنے کے اجازت کو عوام کے صحت کے منافی اقدام قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ پہلے سے بھی سٹیل ملز بارے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلہ پر عمل نہ کرنا مالاکنڈ انتظامیہ کی غفلت ہے اورعوام کے بار بار احتجاجوں کے باوجود فضائی مالودگی پھیلانے والے سٹیل ملز کی پشت پناہی کرنا مزید انہیں قابل قبول نہیں۔

انہون نے کہا کہ مالاکنڈ انتظامیہ غیر قانونی طور پر سٹیل ملز کو 20دن کے لئے کھولنے کے ارڈر کی مجاز نہیں اور نہ ہی سٹیل ملز کے قیام کے لئے این او سی جاری کرنا ان کے دائرہ اختیار میں ہے۔ ضیاء اللہ خان ایدوکیٹ ، مکرم شاہ ، محمد سفید خان اور دیگر نے واضح کیا کہ خارکئی میں گورنمنٹ گرلز ہائی سکول ، گورنمنٹ گرلز پرائمری ، گورنممنٹ ہائی سکول خارکئی ، گورنمنٹ پرائمری سکول خارکئی ، بی ایچ یو خارکئی اورآبادیات کے عین وسط میں قائم سٹیل ملز کے دھویں سے نہ صرف شہریوں کی زندگی اجیرن بن چکی ہے بلکہ گذشتہ ایک سال کے دوران سات افراد کینسر جیسے موذی مرض سے وفات اور بیمار ہوچکے ہیں اور زہریلے دھویں کے ماحول میں سرکاری سکولوں کے ہزاروں طلباء و طالبات کی تعلیم میںخلل ہے بلکہ ان کو سانس کی مختلف تکالیف کا بھی سامنا ہے۔

انہون نے واضح کیا کہ کسی بھی ابادیات کے نزدیک اور زرعی زمینوں پر ماھولیاتی قوانین کے مطابق سٹیل ملز کا قیام ممکن نہیں لیکن خارکئی درگئی مالاکنڈمیں پشاور ہائی کورٹ کے واضح عدالتی حکم کے باوجود نہ پہلے سے قائم سٹیل ملز بند کردئے گئے اور نہ ہی مزید سٹیل ملز کے قیام کا سلسلہ روک دیا گیا ہے جس کے خلاف شہریوں نے بار بار احتجاج اور آل پارٹی کانفرنسوں کا انعقاد بھی کیا مگر عوام کا کوئی نہیں سنتا ایسے میں صرف عدالت کی جانب عوام کی نگاہیں لگی ہوئی ہیں۔