آج شمالی وزیرستان میں بیٹھ کرملکی ترقی کےمنصوبے بنارہے ہیں،نوازشریف

2018ءمیں بجلی کی لوڈشیڈنگ ماضی کاحصہ بن جائیگی،سی پیک کی تکمیل کےوقت معلوم کہ کون اقتدارمیں ہوگا،لیکن منصوبےکیلئے کرداراداکرنیوالوں کوتاریخ یادرکھےگی،محاذآرائی کی منفی سیاست کوترک کرناہوگا،فاٹاکوترقی دی جارہی ہے،این ایف سی میں حصہ مختص کیاجائیگا،عالمی دنیاپاکستان کی ترقی کاعتراف کررہی ہے۔وزیراعظم محمدنوازشریف کاکرم تنگی ڈیم کے سنگ بنیادرکھنے کی تقریب سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 3 مارچ 2017 16:14

آج شمالی وزیرستان میں بیٹھ کرملکی ترقی کےمنصوبے بنارہے ہیں،نوازشریف
شمالی وزیرستان(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔03مارچ2017ء) : وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ خوف اور فساد کا دور اپنے اختتام کو پہنچا، آج ایک نیا دور شروع ہو رہا ہے، اندھیرے دور ہو رہے ہیں، ترقی کا پہیہ چل پڑا ہے، ماضی کے مقابلے میں مہنگائی کم ہو رہی ہے، لوڈ شیڈنگ تین چار گھنٹوں تک محدود ہو گئی ہے، صنعتوں کو 24 گھنٹے بجلی مل رہی ہے، بجلی کی قیمت کم ہوئی ہے، ملک بھر میں موٹر ویز اور سڑکوں کا جال بچھ رہا ہے، ایک ہزار ارب روپے سے زائد کے سڑکوں کے منصوبے بن رہے ہیں۔

فاٹا میں جامعات اور تعلیمی ادارے بنیں گے، سڑکیں اور انفراسٹرکچر تعمیر ہوگا، فاٹا کو قومی دھارے میں لایا جائے گا، ایف سی آر کا خاتمہ کر کے نئی قانون سازی کی جائے گی، ہمیں محاذ آرائی، منفی اور فرسودہ سیاست سے نجات حاصل کرنا ہوگی اور دل بڑا کر کے چھوٹے چھوٹے مفادات سے باہر نکل کر ترقی کے لئے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالنا ہوں گے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو کرم تنگی ڈیم کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج بہت نیک منصوبے کا آغاز ہو رہا ہے، کرم تنگی ڈیم پراجیکٹ کی بنیاد شمالی وزیرستان میں ایک نئے دور کا آغاز ہے۔

یہ اس بات کا اعلان ہے کہ خوف اور فساد کا ایک دور اپنے اختتام کو پہنچا اور آج ایک نیا عہد شروع ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الحمد الله بے یقینی ختم ہو رہی ہے اور امید کا چراغ روشن ہو رہا ہے۔ جہاں پہلے خوف کا راج تھا آج الله کے فضل و کرم سے محبت اور اخوت کی حکمرانی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ تبدیلی اچانک نہیں ہوئی، تاریک رات کو روشن دن میں بدلنا کبھی آسان نہیں ہوتا اور شمالی وزیرستان میں ایک ترقیاتی منصوبے کا آغاز ایک نئے دور کی نوید ہے۔

وہ علاقہ جہاں زندگی سانس لینے کو ترس گئی تھی، آج الله کا شکر ہے کہ زندہ رہنے کی خواہش ایک بار پھر انگڑائیاں لینے لگی ہے، جہاں مایوسی کے اندھیروں کے سوا کچھ نہ تھا وہاں آج امید کے چراغ روشن ہو رہے ہیں، جہاں دہشت گردوں کا قبضہ تھا آج وہاں معاملات یہاں کے عوام کے ہاتھ میں پھر آ رہے ہیں، یہ آسان کام نہیں تھا، اس کے لئے بڑی قربانیاں دینا پڑی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس دوران بے شمار لوگوں کی جانیں گئیں، ان گنت افراد کو نقل مکانی کا عذاب بھگتنا پڑا اور پاک فوج، پولیس اور سلامتی کے دیگر اداروں کے جوان شہید ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ الله کا شکر ہے کہ یہ قربانیاں رنگ لائیں اور نہ صرف اس خطے بلکہ پورے پاکستان کو اس سے نجات ملی۔ یہ اسی وقت ممکن ہوا جب پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہوئی، تمام سیاسی جماعتوں نے مل کر ایک فیصلہ کیا، تمام صوبائی حکومتیں اس میں شریک ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ اس میں ہم سب کے لئے ایک سبق ہے کہ جب معاملہ پاکستان کے مفاد کا ہو تو ہمیں اپنے اپنے دائرہ سے نکل کر ایک دوسرے کا ہاتھ تھامنا چاہئے، ایک دوسرے کا مددگار بننا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی سے نجات کے بعد پاکستان کی معاشی ترقی اور عوامی خوشحالی کے لئے بھی متحد ہونا ہوگا۔ سی پیک اس کا سب سے بڑا مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ چین میں تمام وزرائے اعلیٰ اور وفاقی حکومت کے نمائندوں نے مل کر معاہدوں پر دستخط کئے۔

یہ طویل المدتی منصوبہ ہے آج ہم نے اس کا آغاز کیا اور جب یہ مکمل ہوگا تو نہیں معلوم ہم میں سے کون اقتدار میں ہوگا اور کون نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ یہ یاد رکھے گی کہ کس مرحلے پر کس نے کیا کردار ادا کیا، ہمیں اپنا کردار ادا کرنا اور اس منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھانا ہے تاکہ ہم تاریخ کے سامنے سرخرو ہو سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج ضرورت ہے کہ ہم محاذ آرائی کی منفی سیاست سے باہر نکلیں اور مثبت کاموں میں ایک دوسرے کے معاون بنیں۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا کی ترقی ہماری ترجیحات میں شامل ہے اور ہم نے اصلاحات کے ایک پروگرام کا اغاز کردیا ہے، تمام سیاسی جماعتوں اور نمائندوں کو لے کر فاٹا کے میں تبدیلی لائی جا رہی ہے، یہاں جمہوری اقدار کو فروغ دیا جائے گا تاکہ عوام کو ملک کے دوسرے حصوں کے طرح فیصلہ سازی کے عمل میں شریک کیا جائے، یہاں سڑکیں اور انفراسٹرکچر بنے گا تاکہ معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہو اور لوگوں کو روزگار ملے۔

فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنے کا جلد آغاز کیا جا رہا ہے جس کے لئے مختلف سفارشات کو عملی شکل دینے کا عمل شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایف سی آر کا خاتمہ کیا جا رہا ہے، فاٹا کو پاکستان کے آئینی دھارے میں شامل کرنے کے لئے قانون سازی کی جائے گی، فاٹا کی معاشی ترقی کے لئے جامع اصلاحات کی جائیں گی اور این ایف سی ایوارڈ میں فاٹا کا حصہ مخصوص کیا جائے گا، انشاء الله آئی ڈی پیز کو ان کے گھروں میں آباد کیا جائے گا اور ان حقوق کے بدلے میں آپ کو اپنے فرائض پورے کرنے ہوں گے اور ملک کی معاشی ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پختون بھائیوں نے اپنے زور بازو سے اس کو دنیا کی نمبر ون معیشت بنانا ہے، چاروں صوبے پاکستان کی خوبصورت اکائیاں ہیں، حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہی ہے، صوبائی حکومت اور اس کے عوام کو بھی اس کڑی کا حصہ بننا ہوگا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہم کرم تنگی ڈیم کی صورت میں قومی تعمیر و ترقی کا ایک اور سنگ میل عبور کر رہے ہیں، یہ پراجیکٹ نہ صرف زرعی ترقی میں معاون ہوگا بلکہ اس سے سستی بجلی بھی پیدا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے پہلے فیز کے لئے امریکی حکومت نے یو ایس ایڈ کے ذریعے 81 ملین ڈالر فراہم کئے، باقی 16 بلین روپے حکومت پاکستان فراہم کر رہی ہے، اس منصوبے پر 23 ارب روپے لاگت آئے گی۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور معیشت کا انحصار زرعی شعبہ کی ترقی پر ہے، پاکستان کی زرعی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ اراضی زرعی مقاصد کے لئے استعمال ہو، اس سے ہمیں اپنی ابتدائی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی اور غربت و پسماندگی دور ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ بڑے منصوبوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ چھوٹے اور مقامی دریاؤں پر بھی منصوبے تعمیر کئے جا رہے ہیں تاکہ ان دور دراز علاقوں میں بھی زراعت فروغ پا سکے جنہیں آب پاشی کے مرکزی نظام سے پانی فراہم کرنا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرم تنگی ڈیم بھی ایسے ہی منصوبوں میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چالیس برسوں میں پاکستان میں پانی ذخیرہ کرنے کیلئے کوئی بڑا ڈیم تعمیر نہیں کیا جا سکا، گذشتہ 17 سال کے دوران مختلف حکومتوں نے بھاشا ڈیم کیلئے اعلانات کئے اور وہ اعلانات ہی رہے، عملی طور پر اس ضمن میں کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا، ہم نے بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لئے 116 ارب سے زائد فنڈ دیئے جن کی مدد سے ڈیم کیلئے درکار زمین کی خریداری کا عمل تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔

چند روز پہلے میں نے اس ڈیم کے لئے وسائل کی فراہمی کے لئے ایک منصوبہ کی منظوری دی ہے۔ وزارت خزانہ اور وزارت پانی و بجلی کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس پلان کو حتمی شکل دے اور مجھے امید ہے کہ 2017ء میں بھاشا ڈیم پر بھی تعمیراتی کام شروع کر دیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پانی کو ذخیرہ کرنے کا ایک اور قابل ذکر منصوبہ مہمند ڈیم ہے، یہ منصوبہ زراعت کے لئے پانی کی فراہمی اور سستی پن بجلی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچانے کے لئے نہایت اہم ہے، اس منصوبے کو بھی ترجیحی بنیادوں پر تعمیر کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ چیئرمین واپڈا نے کچھ منصوبوں کا ذکر کیا ہے جن پر کام شروع کیا جا رہا ہے، کچھ مکمل ہونے کو ہیں۔ انہوں نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، داسو،گولن، دیامر بھاشا جیسے منصوبوں کا ذکر کیا ہے جو اہم منصوبے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے وزارت پانی و بجلی کو ہدایت کی ہے کہ پن بجلی کے زیر تعمیر منصوبوں کو وقت پر مکمل کیا جائے اور ساتھ ہی نئے ڈیموں کی تعمیر پر کام شروع کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہماری یہ کوششیں رنگ لائیں گی اور 2018ء میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ ماضی کا قصہ بن جائے گی اور لوگوں کو سستی بجلی دستیاب ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ الله تعالیٰ نے پاکستان کو بے پناہ قدرتی وسائل سے مالا مال کیا ہے اور اگر ہم نے وسائل کا درست استعمال کیا اور اس سے بھرپور استفادہ کیا تو اس قوم کی حالت میں انقلابی تبدیلیاں آ سکتی ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ غربت، جہالت اور پسماندگی ہمارا مقدر نہیں، ہم محنت اور دیانتداری کے ساتھ اپنی صلاحیتیں اور وسائل بروئے کار لا کر اپنی تقدیر خود بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الله کے فضل و کرم سے ایک شاندار مستقبل ہمارا انتظار کر رہا ہے، اس کے لئے ہمیں فرسودہ سیاست سے نجات حاصل کرنا ہوگی، سیاسی حریفوں کے خلاف اپنی توانائیاں ضائع کرنے کی بجائے ہمیں اپنی قوت جہالت اور غربت کے خلاف استعمال کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ملک نئی اور مثبت سوچ سے ہی آگے بڑھتے ہیں اور آج ہم شمالی وزیرستان میں بیٹھ کر ترقی و خوشحالی کے منصوبے بنا رہے ہیں، اسی جذبہ سے کام کیا جائے تو ہم بہت جلد سارے ملک سے جہالت اور افلاس کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چشمہ رائٹ بنک پر بھی کام شروع کیا جا رہا ہے اور یہ منصوبہ خطے میں انقلابی تبدیلی لے کر آئے گا اور زمین سیراب ہوگی۔

پاکستان کی زراعت ترقی کرے گی، ملک کو الله کے فضل و کرم سے وسائل دستیاب ہوں گے، ہر شعبہ ترقی کرے گا، ملک سے بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا، پاکستان کی برآمدات بڑھیں گی، زرمبادلہ پاکستان کو ملے گا، ہماری امپورٹس کو زیادہ فائدہ پہنچے گا، بڑے سکیل پر مشینری درآمد کریں گے، پاکستان میں انڈسٹریاں لگیں گی، مہنگائی کا خاتمہ ہوگا، مہنگائی پچھلے ادوار کے مقابلے میں آج بہت کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب اس ملک میں اندھیرے چھائے ہوئے تھے، اندھیروں نے قبضہ کیا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مجرمانہ غفلت ہے کہ ہم نے پاکستان کے اندر اندھیروں کو چھانے کا موقع دیا جس سے ترقی کا پہیہ جام ہوا، جس ملک کے اندر بارہ بارہ گھنٹے، سولہ سولہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوگی تو وہ ملک کیا ترقی کرے گا؟ ایسے میں ترقی کا تصور ہی ممکن نہیں، آج 16 ، 16 گھنٹے کے اندھیرے میں اتنی کمی آئی ہے کہ لوڈ شیڈنگ تین چار گھنٹوں تک محدود ہو گئی ہے، صنعتوں کو 24 گھنٹے بجلی مل رہی ہے، بجلی بھی سستی ہو رہی ہے، کسی زمانے میں بجلی بڑی مہنگی تھی، کسان مہنگی بجلی استعمال کرتا ہے تو وہ کیا کمائے گا؟ انڈسٹری مہنگے داموں پر بجلی لے کر کس طرح دنیا کا مقابلہ کرے گی۔

مہنگی بجلی سے نہ زراعت میں ترقی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے جہالت، غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا، آج دنیا اعتراف کر رہی ہے کہ پاکستان ترقی کی جانب بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت جو منصوبے لگ رہے ہیں وہ اپنی مثال آپ ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، ڈیڑھ سال کے اندر بڑے بڑے منصوبے مکمل ہو رہے ہیں جن کی بنیاد پچھلے سال رکھی تھی وہ اس سال مکمل ہو رہے ہیں ان میں کوئلہ سے چلنے والے منصوبے بھی ہیں اور ایل این جی گیس اور ونڈ سے چلنے والے منصوبے بھی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے اندر تھر کے کوئلہ سے منصوبے چلیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نیلم جہلم منصوبہ 10 سال تک التواء کا شکار رہا جس کے باعث اس کی لاگت میں اضافہ ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ الله کے فضل و کرم سے فروری 2018ء میں یہ منصوبہ شروع ہو جائے گا، پاکستان کو 960 میگاواٹ بجلی فراہم کرے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس منصوبے کے التواء کے باعث پیسے اور وقت کا ضیاع ہوا، بجلی کی لوڈ شیڈنگ بڑھتی رہی، منصوبے پر جہاں 100 روپے لگنے تھے وہاں ہزار روپے کا خرچ آیا، یہ ملک چلانے کا کوئی طریقہ نہیں، ملک کے ساتھ بڑا ظلم اور ناانصافی ہے، ملک کے غریب عوام کی کمائی اس طرح ضائع کی جاتی رہی۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج منصوبے پوری سپیڈ سے لگ رہے ہیں، سڑکوں کا جال بچھ رہا ہے، ایک طرف گوادر ہے اور دوسری طرف کے پی کے ہے، گوادر سے گلگت بلتستان، سندھ، بلوچستان اور پنجاب کو ملایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے اندر بھی مثالی ترقی کا دور شروع ہونے لگا ہے، فاٹا، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان حکومت پاکستان اور سارے صوبوں کی توجہ کے مستحق ہیں۔

یہ علاقے نہ صرف حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہیں بلکہ صوبوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ بھی ان کی طرف توجہ دے اور ان کا حق تسلیم کرے اور ان کا حق دے، ہم سب کو آگے بڑھ کر کام کرنا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کچھی کینال بہت عمدہ کام ہے اور اس منصوبہ سے 72 ہزار ایکڑ زمین سیراب ہوگی، یہ کوئی چھوٹی باتی نہیں ہے، یہ ایک انقلاب ہے جو پورے ملک میں آ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے جب بھی اس ملک کی خدمت کی ہے دل و جان سے کی ہے، موٹر وے کے ذریعے آج پشاور سے کراچی تک ملک کے مختلف علاقے آپس میں مل رہے ہیں، یہ کوئی چھوٹی بات نہیں، اس کی بنیاد 1991ء میں ہم نے رکھی تھی۔ اگر یہ مومینٹم چلتا رہتا تو آج پاکستان ایشین ٹائیگر بن چکا ہوتا۔ ہمیں دوبارہ آ کر نئے سرے سے کام شروع کرنا پڑا، یہ حقائق ہیں جو میں بیان کر رہا ہوں۔

جس موٹر وے نے پشاور سے کراچی جانا تھا وہ لاہور میں رک گئی اور آج ہماری حکومت میں لاہور سے ملتان اور ملتان سے سکھر اور سکھر سے حیدر آباد اور حیدر آباد سے کراچی تک موٹر وے بن رہی ہے اور کراچی والی موٹر وے اس سال تیار ہو جائے گی یہ چھ رویہ ہوگی، اسی سال اس کا افتتاح ہوگا۔ پاکستان کے اندر صرف یہ موٹر وے نہیں بن رہی بلکہ اور بہت ساری سڑکیں بن رہی ہیں۔

جہلم کے پاس میرپور سے مظفر آباد ہائی وے جہلم ریور کے ساتھ ساتھ بنے گی۔ مظفر آباد سے موٹر وے ہائی وے مانسہرہ جائے گی۔ مانسہرہ سے آگے یہ خنجراب تک جائے گی۔ اس کا کافی حصہ مکمل ہوگیا ہے اور کچھ بن رہا ہے۔ گلگت سے خنجراب کے راستے میں 20، 20 ارب روپے کی ٹنل بنی ہیں۔ وزیراعظم نے لواری ٹنل کے منصوبے کے برسوں سے زیر التواء ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چکدرہ سے چترال لواری ٹنل پچھلے پچاس سال سے بن رہی ہے، یہ دنیا میں انوکھی مثال ہے، ہماری حکومت نے اس منصوبہ کے لئے 25 ارب روپے دیئے، پچاس سال پرانا منصوبہ اگلے چار مہینوں میں مکمل ہو جائے گا، یہ کام کرنے سے ہوتا ہے، باتوں سے نہیں۔

انہوں نے کہا کہ گولن گول 106 میگاواٹ کا منصوبہ ہے جو چترال میں لگ رہا ہے جس سے نہ صرف چترال کی بجلی کی ضروریات پوری ہوں گی بلکہ فالتو بجلی ملک کو فراہم ہوگی، جب علاقے میں بجلی آئے گی تو لوگ کارخانے لگائیں گے، اس علاقے کی خصوصیات کے مطابق فروٹ انڈسٹری، ایگری کلچر بیسڈ انڈسٹری اور لکڑی کی انڈسٹری لگے گی، بجلی کا استعمال ہوگا تو وہاں کے لوگ خوشحال ہوں گے، وہاں غربت پسماندگی کا خاتمہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سارے پاکستان کو ایک سطح پر لانا چاہتے ہیں، یہ نہیں کہ کسی حصے میں پسماندگی ہو اور کسی میں ترقی اور کسی میں غربت ہو۔ قائداعظم کا خواب یہ تھا کہ یہ سب نا ہمواریاں ختم ہونی چاہئیں اور پاکستان سب کے لئے ایک جیسا ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم سب سیاستدان اور سیاسی جماعتیں اپنے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر کام کریں اور ترقی کی طرف بڑھیں تو ہماری تمام تکلیفیں، مشکلات دنوں میں ختم ہو سکتی ہیں۔

اس کے لئے دل کو بڑا کرنا پڑے گا۔ چھوٹے چھوٹے مفادات سے باہر نکلنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک ہزار ارب روپے کی لاگت سے سڑکیں بن رہی ہیں۔اس سے قبل وزیراعظم محمد نواز شریف نے شمالی وزیرستان میں کرم تنگی ڈیم کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا، وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، وفاقی وزیر ہاؤسنگ و تعمیرات اکرم درانی، عباس آفریدی، انجینئر امیر مقام کے علاوہ چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین بھی موجود تھے۔

وزیراعظم نے تختی کی نقاب کشائی کر کے ڈیم کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا۔ کرم تنگی ڈیم میں 1.2 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی اور یہ شمالی وزیرستان ایجنسی کے علاقے کرم تنگی میں تعمیر کیا جائے گا۔ اس ڈیم سے 83.4 میگاواٹ ماحول دوست بجلی حاصل ہوگی۔ اس کے علاوہ شمالی وزیرستان ایجنسی اور خیبر پختونخوا میں زرعی مقاصد کے لئے پانی حاصل ہوگا اور سیلاب سے بچاؤ بھی ممکن ہوگا۔

یہ منصوبہ دو مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔ پہلا مرحلہ تین سال کی مدت میں مکمل ہوگا۔ مزیدبرآں وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت آج جمعہ کو وزیراعظم ہاؤس میں سلامتی سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں آپریشن ردالفساد کے نتائج کا جائزہ لیا گیا اور اتفاق رائے سے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ اہداف کے حصول تک آپریشن جاری رہے گا۔

اجلاس میں کہا گیا کہ آپریشن رَدّ الفساد پورے ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے قومی عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تمام فریقین میں وسیع البنیاد اتفاق رائے اور دہشت گردی و انتہاء پسندی سے نجات کے لئے عوام کے جذبات دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری جیت کی ضمانت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ میں بے بہا قربانیاں دی ہیں اور ہم دہشت گردی کے خلاف اپنے عزم پر پوری طرح سے قائم ہیں اور کسی جغرافیائی محل وقوع، رنگ یا فرقہ کے امتیاز کے بغیر دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے تمام اقداما تکئے جائیں گے۔

اجلاس کے شرکاء نے ہر قسم کی دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خاتمے کے لئے پوری ریاستی طاقت کو بروئے کار لاتے ہوئے کارروائی جاری رکھنے اور ایک محفوظ، پرامن اور مستحکم پاکستان کو یقینی بنانے کے اجتماعی مقصد میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے پر اتفاق کیا۔ شرکاء نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی پر کامیابی سے عمل درآمد کے لئے قومی یکجہتی اور حمایت ناگزیر ہیں۔

اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وفاقی وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار، وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز، مسلح افواج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ، قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار کے علاوہ اعلیٰ سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔