گوادر پورٹ سے آمدن میں بلوچستان کے حصہ کے لئے دستور میں نئی ترمیم لانا پڑے گی

وفاقی وزیر جہاز رانی و بندرگاہیں میر حاصل بزنجو کا ایوان بالا میں جواب

جمعہ 3 مارچ 2017 12:35

گوادر پورٹ سے آمدن میں بلوچستان کے حصہ کے لئے دستور میں نئی ترمیم لانا ..
اسلام آباد ۔3 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 مارچ2017ء) وفاقی وزیر جہاز رانی و بندرگاہیں میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ گوادر پورٹ سے ہونے والی آمدن کا کوئی حصہ بلوچستان کو نہیں دیا جاسکتا‘ اس کے لئے دستور میں نئی ترمیم لانا پڑے گی۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران اعظم سواتی کے سوال کے جواب میں میر حاصل بزنجو نے بتایا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران مرکزی وزارت کے کسی افسر یا اہلکار کو دوبارہ ملازمت نہیں دی گئی۔

وزارت کے ملازمین کی ڈگریاں ابھی تک چیک نہیں کرائی گئیں۔سینیٹر چوہدری تنویر کے سوال کے جواب میں میر حاصل بزنجو نے بایا کہ جولائی 2016ء سے دسمبر 2016ء تک کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ذریعے کی جانے والی تجارت کا حجم دو کروڑ 58 لاکھ ٹن ہے۔

(جاری ہے)

کراچی پورٹ ٹرسٹ کے لئے دس سالہ بزنس ڈویلپمنٹ پلان تیار کیا جارہا ہے جس کا مقصد بین الاقوامی معیار یعنی مشینی اور پیداواری صلاحیت کا حصول ہے۔

سینیٹر تنویر خان کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ بندرگاہوں کی اتھارٹیاں بندرگاہوں کے نزدیک سمندر کو گہرا کرنے کے لئے بندرگاہ کی تہہ کو صاف کر رہی ہیں۔ سینیٹر عثمان کاکڑ کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وزارت میں ملازمتوں میں کوٹہ پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ اب ہم اس کو یقینی بنا رہے ہیں۔سینیٹر شبلی فراز کی جانب سے سوال کے جواب میں میر حاصل بزنجو نے بتایا کہ گوادر پورٹ کی آمدنی کو حکومت بلوچستان کے ساتھ شریک کرنے کے لئے کوئی پالیسی اور طریقہ کار نہیں ہے۔

یہ وفاقی مضمون ہے۔ اس میں صوبوں کا حصہ نہیں ہے۔ اس کے لئے نئی ترمیم لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ کی جانب سے طلب کرنے پر گوادر معاہدہ ایوان میں نہیں کریں گے۔ سینیٹر احمد حسن کے سوال کے جواب میں شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ قومی شاہراہ این 45 نوشہرہ سے چترال تک جاتی ہے۔ اب یہ شاہراہ نیشنل ہائی وے کو دی گئی ہے۔ اس کو بہتر بنایا جارہا ہے۔ سی پیک میں شامل کرنے پر فزیبلٹی بن رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :