سول و عسکری قیادت میں بہتر تعلقات دشمنوں کے علاوہ دوستوں کا روپ دھارنے والوں کو بھی کھٹکتے ہیں،چودھری نثار علی خان

پاکستان کے اندرونی و بیرونی دشمنوں میں گٹھ جوڑ کے وا ضح ثبوت موجود ہیں،سول اور عسکری قیادت کے درمیان بہتر کوآرڈنیشن اور قریبی تعاون ریاست کے مفاد میں ہے، وزیر داخلہ ملک میں سلامتی کی صورتحال 2013ء کے مقابلے میں کہیں بہتر ہے، دشمن کمزور ہوا ہے ابھی اس کا مکمل خاتمہ نہیں ہوا، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں اعلیٰ فوجی افسران سے خطاب

جمعرات 2 مارچ 2017 23:23

سول و عسکری قیادت میں بہتر تعلقات دشمنوں کے علاوہ دوستوں کا روپ دھارنے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مارچ2017ء) وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سول و عسکری قیادت میں بہتر تعلقات دشمنوں کے علاوہ دوستوں کا روپ دھارنے والوں کو بھی کھٹکتے ہیں،پاکستان کے اندرونی و بیرونی دشمنوں میں گٹھ جوڑ کے وا ضح ثبوت موجود ہیں،سول اور عسکری قیادت کے درمیان بہتر کوآرڈنیشن اور قریبی تعاون ریاست کے مفاد میں ہے،ملک میں سلامتی کی صورتحال 2013ء کے مقابلے میں کہیں بہتر ہے، دشمن کمزور ہوا ہے ابھی اس کا مکمل خاتمہ نہیں ہوا۔

جمعرات کو نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں اعلیٰ فوجی افسران سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ سول و عسکری قیادت میں بہتر تعلقات ہمارے دشمنوں کے علاوہ دوستوں کا روپ دھارنے والوں کو بھی کھٹکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندرونی و بیرونی دشمنوں میںگٹھ جوڑ کے وا ضح ثبوت موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دشمن اپنے درپردہ مقاصد کے لئے ان تعلقات میں دراڑ دیکھنے کے خواہاں ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سول اور عسکری تعلقات پاکستان کے مفاد میں ہیں اور ان کے مطلوبہ نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ ملک کی اندرونی سلامتی کی پالیسی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سلامتی آج کے دور میں ایک کثیر جہتی مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کے لئے ریاست کے تمام اداروں کو مل کر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے تاہم انہوں نے کہا کہ یہ بھی تسلیم کیا جانا چاہئے کہ ملک میں سلامتی کی صورتحال 2013ء کے مقابلے میں کہیں بہتر ہے۔ امن و امان کی صورتحال میں بہتری ہماری مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے اور اس بہتری کے لئے ریاست کے ہر ادارے نے اپنا کردارادا کیا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ دشمن کمزور ہوا ہے، ابھی اس کا مکمل خاتمہ نہیں ہوا۔

متعلقہ عنوان :