کرم تنگی ڈیم کے متاثرین کو متبادل جگہ دی جائے ،ڈیم کی تعمیر سے 3 لاکھ افراد کی آبادی متاثر ہو گی، ڈیم کی زد میں زرعی زمینیں،باغات ،مقبرے اور عوام کے آبائی گھر آتے ہیں ، علاقے کے عوام اپنے حق کے حقوق کیلئے آخری حد تک جائیں گے

فاٹا سے تعلق رکھنے والے پارلیمنٹرینز محمد نذیر،مولانا جمال الد ین ، شاہ جی ، شہاب الدین ، سینیٹر سجاد طوری ، فقیر محمد سلطان اور دیگر کی پریس کانفرنس

جمعرات 2 مارچ 2017 22:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 مارچ2017ء) فاٹا سے تعلق رکھنے والے پارلیمنٹرینز نے مطالبہ کیا ہے کہ کرم تنگی ڈیم کے متاثرین کو متبادل جگہ دی جائے ،ڈیم کی تعمیر سے تین لاکھ افراد کی آبادی متاثر ہو گی، ڈیم کی زد میں زرعی زمینیں،باغات ،مقبرے اور عوام کے آبائی گھر آتے ہیں ، علاقے کے عوام اپنے حق کے حقوق کے لئے آخری حد تک جائیں گے ۔

جمعرات کوجنوبی وزستان ایجنسی کے ایم این اے محمد نذیر ،شمالی وزیرستان کے ایم این اے مولانا جمال الدین ، خیبر ایجنسی کے ایم این اے شاہ جی گل ،باجوڑ ایجنسی کے ایم این اے شہاب الدین ،کرم ایجنسی کے سینیٹر سجاد طوری ،ایم این اے محمد نذیر خان ، فقیر محمد سلطان نے فاٹا سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں عمائدین کے ہمراہ نیشنل پریس کلب میں مشترکہ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ہم ترقی کے خلاف نہیں ہیں لیکن ڈیم کے متاثرین کو مطمئن کرنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے ۔

(جاری ہے)

قبائلی عوام نے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ وفا داری کی ہے ۔کرم تنگی ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے نہ تو پولیٹیکل ایجنٹ یا پھر کسی حکومتی شخصیت نے ہمیں اعتماد میں میں نہیں لیا۔چند سیاسی لیڈر ز اور حکمران اپنے ذاتی مفاد کے لئے 1933سے لے کر آج تک کرم تنگی ڈیم کا مسئلہ کھڑا کر کے اپنا گرتا ہوا مورال بلند کرنا چاہتے ہیں ۔ڈیم کا مسئلہ لاکھوں کی آبادی کی زندگی موت کا مسئلہ ہے ۔

کرم تنگی ڈیم بنانے سے تین لاکھ کابل خیل کے مقبرے ،زیارت مقدس،گھر ،بنگلے ،مساجد ،مدرسے باغات ،زمینیں سب کچھ پانی میں ڈوپ جائیں گے ۔عوام کے نقصان کے ساتھ ساتھ معدنی ذخائر بھی ضائع ہو جائیں گے، تحصیل شیوہ میں کافی مقدار میں گیس ،پٹرول اور معدنیات موجود ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کرم تنگی ڈیم بنانا ہمیں کسی لحاظ سے ناقابل قبول ہے ،صدر مملکت ، وزیر اعظم ،آرمی چیف اور گورنر خیبر پختونخواہ سے پر زور اپیل ہے کہ کرم تنگی ڈیم کا مسئلہ ختم کیا جائے اور ڈیم کے متاثرین کو مطمئن کر کے انہیں متبادل جگہ دی جائے ۔ (ار)

متعلقہ عنوان :