وفاقی کابینہ نے فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کی منظوری دیدی

5 سالو ں میں قبائلی علاقوں کے عوام کے آئینی سیاسی ‘ معاشی حقوق کو یقینی بنایا جائے گا،، خیبر پختونخوا اسمبلی میں فاٹا کی نشستوں کیلئے جلد آئینی ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کر دیا جائے گا ، ایف سی آر کو ختم کر دیا جائے گا ‘ قبائل کو مقدمات کے حوالے سے سپریم کورٹ و ہائی کورٹ میں اپیلیں کرنے کا حق مل جائے گا۔ معاشی ترقی کیلئے قائلی علاقوں کیلئے این ایف سی کے تحت 3 فیصد حصہ مقرر کیا جائے گا جبکہ ترمیم کے تحت قبائلی علاقوں کے صوبائی نمائندے بھی وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں حصہ لے سکیں گے، وزیرا عظم کے زیر صدار وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلے، فاٹا اصلاحات کمیٹی کے چیئرمین سرتاج عزیز ، وفاقی وزراء عبدالقادر بلوچ ،زاہد حامداور گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا کی میڈیا کو بریفنگ

جمعرات 2 مارچ 2017 20:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 مارچ2017ء) وفاقی کابینہ نے فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کی منظوری دیدی ‘ 5 سالو ں میں قبائلی علاقوں کے عوام کے آئینی سیاسی ‘ معاشی حقوق کو یقینی بنایا جائے گا ، خیبر پختونخوا اسمبلی میں فاٹا کی نشستوں کیلئے جلد آئینی ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کر دیا جائے گا ، ایف سی آر کو ختم کر دیا جائے گا ‘ قبائل کو مقدمات کے حوالے سے سپریم کورٹ و ہائی کورٹ میں اپیلیں کرنے کا حق مل جائے گا۔

معاشی ترقی کیلئے قائلی علاقوں کیلئے این ایف سی کے تحت 3 فیصد حصہ مقرر کیا جائے گا جبکہ ترمیم کے تحت قبائلی علاقوں کے صوبائی نمائندے بھی وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں حصہ لے سکیں گے۔ یہ فیصلے جمعرات کو کو وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں کئے گئے جو وزیر اعظم نواز شریف کی صدارت میں یہاں وزیر اعظم آفس میں ہوا۔

(جاری ہے)

اس دوران وفاقی کابینہ کے ارکان نے استحکام پاکستان اور قیام امن کے لئے قبائلی عوام کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔

کابینہ نے قبائلی عوام کے سیاسی آئینی اقتصادی حقوق کے تحفظ کیلئے 23 کات پر مشتمل فاٹا اصلاحات کی اتفاق رائے سے منظوری دی۔ صدارتی فرمان کے اجراء کیلئے صلاحات بارے سفارشات ایوان صدر بھیج دی گئیں۔ کابینہ اجلاس کے بعد مشترکہ پریس بریفنگ میں فاٹا اصلاحات کمیٹی کے چیئرمین سرتاج عزیز ، وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ ‘ وزیر قانون وانصاف زاہد حامد ‘ گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا نے فاٹا اصلاحات کی منظوری کے بارے میں کابینہ کے فیصلوں کا اعلان کیا۔

میڈیا کو بریفنگ کے دوران سرتاج عزیز نے بتایا کہ قبائلی علاقو ں کو قومی دھارے میں لانے کے لئے 5 سالوں میں ان اصلاحات کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے گا۔ آئینی ترمیم کے تحت فاٹا کے عوام 2018ء کے انتخابات میں خیبر پختونخوا اسمبلی کیلئے بھی اپنے نمائندوں کا انتخابات کر سکیں گے۔ ایف سی آر کی جگہ نیا رواج ای کٹ لاگو ہو گا ۔ سرتاج عزیز کے مطابق جمعہ تک صدر اس رواج ایکٹ کی منظوری دیدیں گے کیونکہ آئینی شق 247 کے تحت فاٹا کے انتظام و انصرام میں ردوبدل کا اختیار صدر پاکستان کو حاصل ہے۔

2018ء کے اواخر تک قبائلی علاقوں میں مقیم لوگوں کو مکمل جبکہ 30 اپریل 2017ء تک بے گھر خاندانوں کی واپسی کو یقینی بنایا جائیگا۔ اصلاحات کے تحت گورنر خیبر پختونخوا کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کی خصوصی کمیٹی بنے گی جو 30 اپریل 2017ء تک 10 سالہ فاٹا اقتصادی پیکج کو حتمی شکل دے گی۔ فاٹا کی ترقی کیلئے خصوصی پلان بنے گا اور فاٹا کے لئے مختص مالی وسائل میں 30 فیصد بلدیاتی اداراوں کے ذریعے استعمال کئے جائیں گے۔

فاٹا ترقیاتی اتھارٹی بنے گی۔ قبائلی اراکین پارلیمنٹ کی ترقیاتی عمل میں مشاورت کے لئے گورنر ایڈوائزری کونسل کا قیام عمل میں آئے گا۔ فاٹا ڈویلپمنٹ کمیٹی کو 2 ارب روپے تک لاگت کے منصوبے کی منظوری کا اختیار دیا جائے گا۔ اس طرح فاٹا ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کو ایک ارب روپے لاگت کے منصوبے کی منظوری کا اختیار حاصل ہو گا۔ قبائلی علاقوں سے راہداری و پرمٹس سسٹم کو ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

فاٹا کے سالانہ حسابات کی جانچ پڑتال ہو سکے گی۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو فاٹا کے تمام بجٹ تک رسائی ملے گی۔ سپریم کورٹ و پشاور ہائی کورٹ کو فاٹا تک توسیع دی جائے گی۔ 2018ء کے عام انتخابات کے فوری بعد فاٹا میں سیاسی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات ہوں گے ۔ سیکیورٹی دستوں میں اضافی بھرتیاں کی جائیں گی۔ ابتدائی طور پر 20 ہزار بھرتیوں کی تجویز دی گئی ہے۔

ایف سی کو جدید سہولیات و آلات سے لیس کیا جائے گا۔ فاٹا میں تمام سرکاری آسامیوں کو خیبر پختونخوا کے ملازمین کے مساوی کیا جائے گا اور یکساں تنخواہوں و مراعات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ فاٹا کو پاک چین اقتصادی راہداری سے منسلک کرنا بھی فاٹا اصلاحات کا اہم حصہ ہے۔ سٹیٹ بنک سے فاٹا میں مزید بنکوں کی برانچیں کھولنے کی درخواست کی جائے گی۔

فاٹا اصلاحات کے تحت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو قبائلی علاقوں تک توسیع دی جائے گی۔ فاٹا کی زمینوں کو ریکارڈ کو مرتب کرنے کے نظام کو جدید بنایا جائے گا۔ قبائلی طلباء تعلیمی اداروں ‘ میڈیکل کالجز میں کوٹے کو دگنا کیا جائے گا۔ فاٹااصلاحات پر عملدرآمد کی نگرانی کیلئے ڈائریکٹوریٹ قائم کیا جائے گا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ فاٹا اصلاحات پر مشاورت کے لئے ساتویں قبائلی ایجنسیوں اور 6 ایف آرز کے علاقوں کی عوام کو اعتماد میں لیا جائے گا ۔

پشاور میں بڑے جرگہ میں 3500 سے زائد قبائلی عمائدین نے شرکت کی۔ وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ان اصلاحات پرعملدرآمد کے نتیجے میں قبائلی عوام اپنے مقدر کے مالک خود ہوں گے ۔ 70 سالوں سے قبائلی عوبام کے بنیادی حقوق کا انکار کیا جا رہا تھا اب تاریخی موقع ہے اور قبائل کو قومی دھارے میں لانے کے حقیقی معنوں میں اقدامات ہوں گے۔ پریس بریفنگ میں وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب ‘ وزیر اعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام ‘ مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ بھی موجود تھے۔ …(رانا+اع)