وفاقی کابینہ نےفاٹا اصلاحات کمیٹی کی سفارشات کی اصولی منظوری دے دی

وفاقی اورصوبائی حکومتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہےکہ قبائلی علاقے،آزاد جموں وکشمیراورگلگت بلتستان کومرکزی دھارے میں لانے کی کوشش کریں،فاٹا کےعوام نےپاکستان کی خود مختاری اوردفاع کیلئےلازوال قربانیاں دیں،وقت آگیاکہ فاٹاکےعوام کومرکزی دھارےمیں شامل کیاجائے۔وزیراعظم محمد نوازشریف کاوفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 2 مارچ 2017 12:59

وفاقی کابینہ نےفاٹا اصلاحات کمیٹی کی سفارشات کی اصولی منظوری دے دی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 02 مارچ 2017ء) : وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا)، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کی ترقی اور اسے مرکزی دھارے میں لانے کیلئے آگے آئیں۔ جمعرات کو وزیراعظم محمد نواز شریف نے اپنی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس جو وزیراعظم ہاؤس میں ہوا، سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہر شہری کا ہے اور ملک کے تمام علاقوں کے عوام کا قومی وسائل پر برابر حق ہے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فاٹا اصلاحات کمیٹی کی سفارشات کی اصولی منظوری دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور فاٹا کے دور دراز علاقوں میں رہنے والے پاکستانیوں کو لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ میں بسنے والوں کی طرح سہولیات اور خدمات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ فاٹا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کو مرکزی دھارے میں لانے کیلئے مطلوبہ تعاون پر آمادہ نہ ہونے والے دراصل صوبائیت کو فروغ دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا کی ترقی پوری قوم اور ملک کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کم ترقی یافتہ علاقوں کو مرکزی دھارے میں لانا اور ترقی دینا صرف اسلام آباد میں بیٹھے لوگوں کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ ہر پاکستانی کو اس عمل میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ وزیراعظم نے فاٹا کے عوام کی حب الوطنی اور قومی جذبہ کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی تاریخ پاکستان سے محبت کی مثالوں سے بھری ہوئی ہے، فاٹا کے عوام نے پاکستان کی خود مختاری، سالمیت اور دفاع کیلئے لازوال قربانیاں دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ فاٹا کے عوام کو مرکزی دھارے میں شامل کیا جائے اور ان کی محرومیوں کا خاتمہ کیا جائے۔ انہوں نے ملکی یکجہتی کیلئے قومی جذبے کو فروغ دینے اور ملک کے تمام حصوں میں بسنے والے عوام کو ترقی کے ثمرات سے مستفید کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ترقی میں پیچھے رہ جانے والے علاقوں پر زیادہ توجہ دیں اور ان علاقوں کے عوام کو زندگی کے مختلف شعبوں میں ترقی کے مواقع فراہم کریں۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سیکرٹری سیفران ارباب شہزاد نے فاٹا اصلاحات کمیٹی کی سفارشات کے بارے میں کابینہ کو بریفنگ دی۔ گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا نے خصوصی دعوت پر اجلاس میں شرکت کی۔ اس سے قبل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فاٹا کے اراکین پارلیمنٹ نے فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے سے متعلق سفارشات شرکا کو تفصیلی طور پر پیش کیں۔

فاٹا کے اراکین پارلیمنٹ نے مطالبہ کیا کہ فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کر کے قومی دھارے میں شامل کیا جائے ۔ذرائع کے مطابق سفارشات میں کہا گیا کہ 10 سال کا منصوبہ تیار کر کے فاٹا کی ترقی کا عمل شروع کیا جائے۔این ایف سی میں فاٹا کے لیے 3 فیصد حصہ مختص کرنے اور فاٹا میں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے بنچز قائم کرنے کا مطالبہ بھی سفارشات کا حصہ ہے۔

سفارشات میں مزید کہا گیا کہ فاٹا کی معاشی ترقی کے لیے جامع اصلاحات کی جائیں۔ پارٹی بنیادوں پر لوکل باڈیز الیکشن کروانے کے ساتھ ساتھ فاٹا ڈیولپمنٹ اتھارٹی قائم کرنے کی بھی سفارش کی گئی۔ ذرائع کے مطابق فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے کے لیے 5 سال درکار ہوں گے۔ سفارشات میں مطالبہ کیا گیا کہ فاٹا سے فوج کے انخلا کے لیے لیویز میں 20 ہزار مقامی افراد بھرتی کیئے جائیں۔

اجلاس میں وفاقی کابینہ نے فاٹا اصلاحات کے لیے قانونی اور آئینی ترامیم کی سفارشات منظور کر لیں۔ کابینہ ذرائع کے مطابق اس ضمن میں تمام فریقین سے رابطہ رکھا جائے گا۔اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ قومی وسائل پرفاٹا کے عوام کااتناہی حق ہے جتنا دوسرے صوبوں کی عوام کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی آمدنی سے آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور فاٹاکو بھی ان کا حق ملناچاہیے۔

وفاقی حکومت اورصوبوں پرلازم ہے کہ فاٹا کی عوام کی فلاح کوملکی خوشحالی میں شریک کریں۔ وزیر اعظم نے کا کہ قومی یکجہتی کے لیے ضروری ہے کہ پاکستانیت کے جذبے کو فروغ دیاجائے۔ ملک میں موجود کم ترقی یافتہ اور پسماندہ علاقوں کو ترقی کے ہرممکن مواقع ملنے چاہئیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں چاہئیے کہ تعصب سے بالاتر ہو کر تمام ملکی حصوں کوترقی کے ثمرات میں شریک کیاجائے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسفند یار ولی کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کابینہ فاٹا اصلاحات کی سفارشات پررپورٹ کی من وعن منظوری دے گی ۔ کابینہ نے فاٹا اصلاحات موجودہ شکل میں منظور کیں توارکان فاٹا سے مشاورت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹااصلاحات میں تبدیلی کی تو12 مارچ کومارچ کی ڈیڈلائن برقرار ہے۔ملک میں پہلے ہی بہت بحران ہیں،امید ہے کہ میاں صاحب نیابحران پیدا نہیں کریں گے ۔

اسفند یار ولی کا کہنا تھا کہ تین بجے کابینہ کا فیصلہ متوقع ہے۔اور ہم اس کا انتظار کریں گے۔ انہوںنے کہا کہ پہلے کے دھرنے کو اس دھرنے سے تشبیہ نہ دیں،وہ دھرناافراد کے خلاف تھا،لیکن فاٹاارکان کادھرناکسی کوہٹانے کے لیے نہیں ہے۔شاہ جی گل آفریدی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ فاٹا اصلاحات پر فاٹا کے 19 ارکان پارلیمنٹ کا اتفاق ہے۔