ایوان بالا ء کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ،پی آئی اے کی کارکردگی کے حوالے سے ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پیش

ایم ڈی پی آئی اے اور چیف ایگزیکٹو آفیسر پی آئی اے کی عدم شرکت کا سخت نوٹس،متعلقہ حکام کی آئندہ اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت تحریک استحقاق پیش کی جائے گی،پھر بھی نہ آئے تو گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جائیں گے،خصوصی کمیٹی

بدھ 1 مارچ 2017 21:10

ایوان بالا ء کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ،پی آئی اے کی کارکردگی کے حوالے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مارچ2017ء) پی آئی اے کی کارکردگی کے حوالے سے تشکیل دی جانے والی ایوان بالا ء کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس کنونیئر کمیٹی سینیٹر مشاہد اللہ خان کی زیر صدار ت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ خصوصی کمیٹی کے اجلا س میںپاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کی کارکردگی کے حوالے سے ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی۔

جسے خصوصی کمیٹی نے سراہتے ہوئے منظورکرکے سینٹ کی منظوری کیلئے بھیج دیا ۔ ذیلی کمیٹی سینیٹر سید مظفر حسین شاہ کی صدارت میں تشکیل دی گئی تھی اور سینیٹر فرحت اللہ بابر اور سینیٹر جنرل( ر) عبدالقیوم ممبران تھے ۔ رپورٹ میں پی آئی اے کی تنزلی کے اسباب اور ادارے کی کارکرگی کوبہتر کرنے اور منافع بخش بنانے کے لیے رپورٹ تیار کی ہے۔

(جاری ہے)

خصوصی کمیٹی نے ایم ڈی پی آئی اے اور چیف ایگزیکٹو آفیسر پی آئی اے کی عدم شرکت کا سخت نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری ایوی ایشن کو ہدایت کی کہ متعلقہ حکام کی آئندہ اجلاس میں شرکت یقینی بنائی جائے ورنہ ان کے خلاف تحریک استحقاق پیش کی جائے گی اور اگر پھر بھی نہ آئے تو گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جائیں گے۔

خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر سید مظفر حسین شاہ کے سینٹ اجلاس میں ترکی سے وٹ لیز پر حاصل کیے گئے جہازو ں کے معاملے کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ اراکین کمیٹی نے جہاز کی کم چوڑی سیٹوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بہتر کرنے کی سفارش کردی۔ 777جہازوں کی سیٹو ں کی تبدیلی کے حوالے سے خصوصی کمیٹی کو بتایا گیا کہ نومبر میں پہلا جہاز سنگا پور جائے گا۔

کل9جہاز ہیں 5جہازوں کی سیٹوں کی تبدیلی کا معاہدہ کیا ہے۔ 42ملین ڈالر کا خرچہ ہوگا۔ خصوصی کمیٹی نے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کے سینٹ میں توجہ مبذول کرانے کا نوٹس جس میں پی آئی اے کی ایئر بس A-310کو جرمنی کی کمپنی کو پیپر ا قوانین کے برعکس فروخت کرنے کے معاملے کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا ۔ ادارے کی طرف سے فراہم کیے گئے بریف پر اراکین کمیٹی نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ جہاز ابھی فروخت نہیں ہوا مالٹا نے 2.1لاکھ یورو پرفلم کے لیے کرائے پر حاصل کیا ہے۔ پی آئی اے کا عملہ بھی ساتھ گیا تھا اور وہ اب جرمنی کے شہر لیز بیک میں کھڑا ہے ۔ جس پر اراکین کمیٹی نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معاملے میں گڑبڑ نظر آتی ہے۔ پی آئی اے کے عملے کو غیر قانونی طور پر بھیجا گیا اور وہاں 5دن فارغ رکھا گیا۔

کس اتھارٹی نے اجازت دی تھی کہ فلم کے لیے کرائے پر دیا جائے۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ جہاز فروخت کرنا ہو تو جہاں ہے جیسے ہے کی پالیسی پر فروخت کیا جاتا ہے۔ جس پر کنونیئر کمیٹی نے سیکرٹری ایوی ایشن کو ہدایت کی کہ آئند ہ اجلاس میں سی ای او کی شرکت یقینی بنائی جائے اور معاملے کی دوبارہ انکوائری کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔ کنوینیر کمیٹی نے کہا کہ ذیلی کمیٹی نے پی آئی اے کے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول سابقہ ایم ڈیز و چیئرمینوں کے ساتھ تفصیلی مشاورت کے بعد جامع رپورٹ تیار کی ہے جس میں پی آئی اے کی بیماریوںکی موثر انداز میں نشاندہی کرکے بہتری کیلئے تجاویز مرتب کی ہیں۔

بہت سے معاملات میں سی ای او کے حوالے سے معاملات سامنے آرہے ہیں جن کا تفصیل سے جائزہ لیا جائے گا۔پی آئی اے کے کئی اعلیٰ حکام گھر بیٹھ کر تنخواہیں حاصل کررہے ہیں۔ ادارے کی آمدن کو بہتر بنانے کے لیے بھی تجاویز شامل ہیں ۔ ذیلی کمیٹی نے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو تبدیل کرنے کی سفارش کی ہے۔ سیل اور مارکیٹنگ کے علاوہ ٹکٹ کی فروخت ، بکنگ اور کارگو کے شعبوں میں مسائل نظر آئے ہیں۔

ان کو بہتر کرنے کے لیے بھی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز الیا س احمد بلور ، جنرل(ر)عبدالقیوم ، ڈاکٹر اشوک کمار ، تاج محمد آفریدی ، فرحت اللہ بابر ، کامل علی آغا ، سلیم مانڈوی والا اور کرنل (ر)طاہر حسین مشہدی کے علاوہ سیکرٹری ایوی ایشن عرفان الٰہی ، ڈائریکٹر پروکیورمینٹ ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ آر اور جی ایم پی آئی اے نے شرکت کی۔