ہمیں وسیع تر اتحاد کیلئے اپنی انفرادی کوششوں کو اجتماعی عمل میں تبدیل کر کے مزید مقاصد حاصل کرنے چاہئیں ،ْ پاکستان

اقتصادی تعاون تنظیم کو ایک طاقتور اقتصادی بلاک بنانے کیلئے پاکستان کے پاس بنیادی ڈھانچہ موجود ہے ،ْ وزیر اعظم آپس میں رابطوں کو فروغ دے کر ان اعداد و شمار میں اضافہ کر سکتے ہیں، ایشیاء کے اقتصادی اور تجارتی مرکز ہونے کے اپنے تاریخی کردار کو زندہ کر نے کا وقت آگیا ہے ،ْ ٹرانسپورٹ اور انفرااسٹرکچر کے بغیر اقتصادی ترقی ممکن نہیں ،ْموجودہ دور کے اقتصادی چیلنجز سے نمٹنا ہوگا ،ْنواز شریف کا خطاب تمام تصفیہ طلب مسائل حل ہونے چاہئیں اور مسئلہ کشمیر کا حل خطے میں امن و استحکام کی ضمانت ہے ،ْپاکستانی وزیر اعظم ای سی او میں دنیا کے شمال اور جنوب کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے کی صلاحیت موجود ہے ،ْ اختتامی تقریب سے خطاب

بدھ 1 مارچ 2017 16:12

ہمیں وسیع تر اتحاد کیلئے اپنی انفرادی کوششوں کو اجتماعی عمل میں تبدیل ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مارچ2017ء) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ سی پیک سے جنوبی اوروسطی ایشیا کا خطہ منسلک ہوگا ،ْاقتصادی تعاون تنظیم کو ایک طاقتور اقتصادی بلاک بنانے اور ترقی کی جانب پیشرفت کیلئے موثر ادارہ بنانے کے مشترکہ وژن کے حصول کیلئے پاکستان کے پاس بنیادی ڈھانچہ موجود ہے ،ْآپس میں رابطوں کو فروغ دے کر ان اعداد و شمار میں اضافہ کر سکتے ہیں، ایشیاء کے اقتصادی اور تجارتی مرکز ہونے کے اپنے تاریخی کردار کو زندہ کر نے کا وقت آگیا ہے ،ْہمیں وسیع تر اتحاد کیلئے اپنی انفرادی کوششوں کو اجتماعی عمل میں تبدیل کر کے مزید مقاصد حاصل کرنے چاہئیں ،ْ ٹرانسپورٹ اور انفرااسٹرکچر کے بغیر اقتصادی ترقی ممکن نہیں ،ْموجودہ دور کے اقتصادی چیلنجز سے نمٹنا ہوگا ۔

(جاری ہے)

بدھ و اقتصادی تعاون تنظیم کا تیرہواں سربراہ اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں پاکستان کے وزیر اعظم محمد نواز شریف کو تنظیم کا چیئر مین منتخب کیا گیا ۔اجلاس میں اقتصادی تعاون تنظیم کے رکن ممالک آذربائیجان، قزاخستان، کرغزستان، ایران، تاجکستان، ترکی، ترکمانستان اور ازبکستان کے سربراہان مملکت و حکومت کے علاوہ چین کے خصوصی نمائندے نے شرکت کی۔

پاکستان میں افغانستان کے سفیر نے سربراہی اجلاس میں اپنے ملک کی نمائندگی کی۔ اقتصادی تعاون تنظیم 1985ء میں قائم کی گئی۔ ابتدائی طور پر ایران، پاکستان اور ترکی اس تنظیم کے رکن تھے جس کا مقصد رکن ممالک کے مابین اقتصادی، تکنیکی اور ثقافتی تعاون کو فروغ دینا تھا۔ یہ تنظیم علاقائی تعاون برائے ترقی (آر سی ڈی) کا تسلسل ہے جو 1964ء سے 1979ء تک قائم رہی۔

1992ء میں ایکو میں 7 نئے ارکان کا اضافہ کیا گیا جس میں افغانستان، آذربائیجان، قزاخستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان شامل ہیں۔افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے ترکمانستان، ترکی، ایران، تاجکستان اور آذربائیجان کے صدور سمیت دیگر شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں چین اور اقوام متحدہ کے نمائندوں کی شرکت پر مشکور ہیں ۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ یہ بہترین وقت ہے کہ آگے کی جانب پیشرفت کی جائے، علاقائی خوشحالی کے لئے رابطوں کے اپنے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لئے اس سے زیادہ مناسب وقت پہلے کبھی نہیں آیا۔ اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں تمام 10 رکن ممالک کی8 مملکتی و حکومتی سربراہان موجود ہیں۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کا محل وقوع بہترین ہے، ملک میں سیاسی استحکام ہے اور اقتصادی تعاون تنظیم کو ایک طاقتور اقتصادی بلاک بنانے اور ترقی کی جانب پیشرفت کیلئے اسے ایک مؤثر ادارہ بنانے کے مشترکہ وژن کے حصول کیلئے پاکستان کے پاس بنیادی ڈھانچہ موجود ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم کا 13 واں سربراہ اجلاس ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب تنظیم کی توسیع کی 25 ویں سالگرہ ہے، یہ اقتصادی تعاون تنظیم کے بنیادی اصولوں اور نظریات کی تجدید کا پرمسرت موقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم کا ایجنڈا ہمیشہ عوام پر مرتکز رہا ہے، اس سربراہ کانفرنس میں ہم ممبر ممالک کے مابین رابطوں کو استوار کرنے اور تجارتی راستوں پر توجہ دینا چاہتے ہیں تاکہ اقتصادی تعاون تنظیم خطے کے عوام ترقی کر سکیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم کا خطہ غیر اہم جغرافیائی علاقہ نہیں ہے، یہ ایک وسیع علاقہ ہے جو دنیا کی آبادی کا چھٹا حصہ ہے ، اس خطے میں اگرچہ لاتعداد مواقع موجود ہیں اور دنیا کی آبادی میں 16 فیصد ایکو ممالک کا ہے تاہم دنیا کی تجارت میں اس کا حصہ محض 2 فیصد ہے، اسی طرح ایکو ممالک کا دنیا کے ساتھ تجارت میں بڑا معمولی حصہ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم آپس میں رابطوں و فروغ دے کر ان اعداد و شمار میں اضافہ کر سکتے ہیں، یہ خطہ تاریخ میں کبھی شاہراہ ریشم کے نام سے معروف تھا، یہ تہذیبوں کا مرکز اور تجارت کا راستہ تھا، اس کے ساتھ ساتھ یہ ثقافت اور علم و دانش کی راہداری کے حوالے سے بھی جانا جاتا تھا، ہم البیرونی، فارابی، سعدی، رومی اور اقبال جیسے عظیم لوگوں کے قابل فخر وارث ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ایشیاء کے اقتصادی اور تجارتی مرکز ہونے کے اپنے تاریخی کردار کو زندہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کا ’’علاقائی خوشحالی کیلئے رابطوں کا فروغ‘‘ کا موضوع ہمارے مشترکہ ماضی اور خوشحال مستقبل کے لئے ہمارے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم کو علاقائی تعاون کی ایک مثال بنایا جا سکتا ہے اور ہمارے عوام کی زندگیاں اس کے ذریعے سنور سکتی ہیں، اس تناظر میں اس کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے کہ خطے کے کئی ممالک رابطوں کو فروغ دینے کے منصوبوں میں پہلے ہی بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ خطے کے ممالک سینٹرل ایشین ٹرانس یورایشین لینڈ برج کے ذریعے تیزی سے ابھر رہے ہیں، صحرائوں اور پہاڑوں کو عبور کرتی ہوئی تیل اور گیس پائپ لائنیں مارکیٹوں تک پہنچ رہی ہیں اور ریل روڈ نیٹ ورکس رابطوں کو استوار کرنے کے ہمارے عزم کی عکاسی کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں وسیع تر اتحاد کے لئے اپنی انفرادی کوششوں کو اجتماعی عمل میں تبدیل کر کے مزید مقاصد حاصل کرنے چاہئیں۔

وزیراعظم نے یقین ظاہر کیا کہ ای سی او کا وقت حقیقی طور پر آ پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بھرپور طریقے سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے اور علاقائی خوشحالی کے لئے رابطوں کے فروغ کے اپنے خواب کو عملی تعبیر دینے کے لئے اس سے زیادہ بہتر موقع پہلے کبھی نہیں آیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2013ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد پرامن ہمسائیگی کی پالیسی پر عمل کرنا ان کی حکومت کا مقصد رہا ہے، ایسا سازگار ماحول پیدا کرنے کے لئے امن برائے ترقی کے ہمارے وژن کی بنیاد ہماری مسلسل کوششیں ہیں تاکہ ہم سب حقیقی معاشی اور ترقی کی اپنی صلاحیت سے استفادہ کر سکیں ، اس مقصد کے حصول کے لئے دیرینہ تنازعات کا پرامن حل اہم کردار ادا کرے گا۔

مشترکہ خوشحالی کے لئے باہمی تعاون کو مضبوط بنانے، تجارت میں اضافہ اور خطے میں ٹرانسپورٹ کے شعبہ میں رابطوں کے فروغ کی ضرورت ہے جو کہ ہمارے وژن کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری سے زیادہ رابطوں کے ذریعے مساوی تعاون کے پاکستان کے تصور سے بہتر شاید کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ یہ بات اطمینان بخش ہے کہ جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا میں چین پاکستان اقتصادی راہداری اب توانائی، بنیادی ڈھانچے، ٹرانسپورٹ کے شعبہ میں رابطوں اور تجارت کے فروغ کا بنیادی منصوبہ تسلیم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صرف توانائی، ٹرانسپورٹ اور تجارت ہی نہیں ہمیں زراعت، ثقافت، تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی کے وسیع شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے کوششیں کرنی چاہئیں اور انہیں اپنا ایجنڈا بنانا چاہئے،شاہراہ ریشم ہمیں علم کے فروغ اور مصنوعات کی ترسیل کا موقع فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے محل وقوع کی وجہ سے جنوبی ایشیا، وسطی ایشیاء اور اس کی اقتصادی صلاحیت کے لئے بنیادی اہمیت کا حامل رہا ہے، پاکستان کی موجودہ معاشی کارکردگی ہمارے وعدوں کے عین مطابق ہے اور پچھلے کچھ سالوں کے دوران عالمی مالیاتی اداروں اور مبصرین نے پاکستان کی معاشی کارکردگی کا اعتراف کیا ہے، گزشتہ سال پاکستان کی سٹاک مارکیٹ جنوبی ایشیاء کی بہترین اور دنیا کی پانچویں بہترین سٹاک مارکیٹ رہی، ہمارے اقتصادی اشاریئے بہتری اور درست سمت میں جا رہے ہیں۔

افراط زر کی شرح کم ہے اور جی ڈی پی کی شرح نمو میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 20 کروڑ آبادی پر مشتمل صارفین کی منڈی ہے جو کہ بڑھتے ہوئے بڑے متوسط طبقے پر مشتمل ہے اور ہم بہت جلد مشرق وسطیٰ، افریقہ اور یورپ کی مارکیٹوں تک آسان، تیز ترین اور سستے بنیادی ڈھانچہ کی رسائی فراہم کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ای سی او کو ایک طاقتور اقتصادی بلاک اور ترقی کا مرکز بنانے کے حوالے سے ہمارے مشترکہ وژن کے حصول کیلئے پاکستان کا محل وقوع، سیاسی استحکام اور اب بڑھتا ہوا بنیادی ڈھانچہ اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ادارہ جاتی طریقہ کار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، ہر مرکن ملک کے مفادات اور خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے ای سی او کے تجارتی معاہدہ کو فعال بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ممبر ممالک کے درمیان ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچہ کے شعبہ میں بہتر تعاون کے بغیر بامقصد تجارت نہیں ہو سکتی۔ خطے میں مؤثر تجارت، راہداری اور ٹرانسپورٹ کوریڈورز ہمارے عوام کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کی ضمانت ثابت ہوں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سربراہ اجلاس کے دوران اعلان اسلام آباد اور ای سی او وژن 2025ء کی منظوری عصری اقتصادی چیلنجوں سے مل کر نمٹنے کے ای سی او کے ممبر ممالک کے اتفاق رائے اور عزم کی عکاسی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اعلان اسلام آباد میں تجارت، ٹرانسپورٹ اور توانائی جیسے بنیادی شعبوں پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے جو خطے میں تبدیلی کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔

وژن 2025ء تیز ترین اقتصادی رابطے کے لئے ایک حقیقی اور قابل حصول روڈ میپ فراہم کرتا ہے جو ہمارے عوام کی بہتری کے لئے کام آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ای سی او کی وسیع صلاحیتوں کو حقیقت میں بدلنے کیلئے کام کرنا ہوگا ۔بعد ازاں اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ تمام تصفیہ طلب مسائل حل ہونے چاہئیں اور مسئلہ کشمیر کا حل خطے میں امن و استحکام کی ضمانت ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ امن و ترقی کے لئے باہمی روابط کا فروغ ضروری ہے جبکہ ای سی او اجلاس کے دوران باہمی رابطوں کو موثر بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای سی او شمال اور جنوب میں پل کا کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور پاکستان ای سی او مقاصد کے حصول کیلئے پر عزم ہے۔ ای سی او کو کثیر جہتی روابط کے لئے اقدامات کی ہدایت کی ہے، تمام تصفیہ طلب مسائل کا حل ضروری ہے اور مسئلہ کشمیر کے حل سے خطے میں امن او استحکام آئیگا۔

انہونے کہاکہ ای سی او میں دنیا کے شمال اور جنوب کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے کی صلاحیت موجود ہے، پاکستان ای سی او کے تمام مقاصد کے حصول کے لیے پرعزم ہے۔اجلاس کی افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ اجلاس نے خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے مشارت کا بہترین موقع فراہم کیا مختلف ملکوں کے سربراہان کی شرکت نے اجلاس کو کامیاب بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ای سی او کو دنیا کا ایک متحرک اور فعال بلاک بنانا ہے اور ان کی حکومت وژن پرامن ہمسائیگی کو یقینی بنانا ہے، پائیدار ترقی اور امن کیلئے باہمی روابط کا فروغ ضروری ہے۔