ایف بی آرنے موجودہ ٹیکس گزاروں کو مختلف ہتھکنڈوں سے ہراساں کرنا شروع کردیا

فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے ٹیکس پالیسی کو مقامی ریجنل ٹیکس آفس کے اقدامات کو ظالمانہ قرار دیدیا

بدھ 1 مارچ 2017 15:13

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 مارچ2017ء) وفاقی حکومت کی ہدایات پر فیڈرل بورڈ آف ریونیونی نئے ٹیکس دہندگان تلاش کرنے کی بجائے موجودہ ٹیکس گزاروں کو مختلف ہتھکنڈوں سے ہراساں اور پریشان کرنا شروع کردیا، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990ء کی دفعہ 38 اے اور 40 بی کی آڑ میں تاجروں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے، ایک آدمی کو جس کا کل سرمایہ ہی 2 لاکھ نہیں اسے 2 لاکھ روپے انکم ٹیکس کا نوٹس بھیجوائے جارہے ہیں۔

فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی مجلس عاملہ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ٹیکس پالیسی کو مقامی ریجنل ٹیکس آفس کے اقدامات کو ظالمانہ قرار دیدیا اور ٹیکس حکام کے اس رویہ پر تشویش کا اظہارکیا ہے اور ریجنل ٹیکس آفس کے چیف کمشنر سے اس حوالے سے وضاحت طلب کرنا کا مطالبہ بھی کیا ہے، آن لائن کے مطابق فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی مجلس عاملہ کا ماہانہ اجلاس میں صدر انجینئر محمد سعید شیخ کی زیر صدارت ہوا جس میں ملک کی عمومی معاشی صورتحال پر تفصیل سے غور کیا گیا اور اس بات کو بطور خاص نوٹ کیا گیا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ٹیکس پالیسی کو مقامی ریجنل ٹیکس آفس جسے ظالمانہ طور پر نافذ کر رہا ہے اس سے نہ صرف موجودہ ٹیکس گزارپریشان ہیں بلکہ کوئی بھی نیا شخص ٹیکس نیٹ میں آنے کو سرے سے تیار ہی نہیں۔

(جاری ہے)

سینئر نائب صدر رانا محمد سکندر اعظم نے کہا کہ فیصل آباد چیمبر کی طرف سے ان سیاہ قوانین کے خلاف آواز اٹھانے پر اب ملک بھر کے دوسرے چیمبر اور تجارتی تنظیمیں بھی اس کے خلاف بول رہی ہیں جو فیصل آبادچیمبر کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ ایگزیکٹو کے رکن چوہدری طلعت محمود نے کہا کہ ان کے پاس بھی روزانہ ہراساں کرنے کے 20/25 کیس آرہے ہیں جبکہ ایک آدمی کو جس کا کل سرمایہ ہی 2 لاکھ نہیں اسے 2 لاکھ روپے انکم ٹیکس کا نوٹس بھیج دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ریجنل ٹیکس آفس میں اندھیر نگری مچی ہوئی ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ایگزیکٹو کے سینئر رکن حاجی طالب حسین رانا نے کہا کہ 2014 ء کے نوٹس اب 3 سال بعد دیئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اداروں کے ان اقدامات کی وجہ سے صنعتی ادارے آہستہ آہستہ بند ہو رہے ہیں جبکہ ان کی سائزنگ میں لگی ہوئی 4 میں سے صرف ایک مشین چل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں بھی 2014 ء کا نوٹس اب ملا ہے جبکہ سوئی گیس کے متبادل ایندھن کے طور پر چلائے جانے والے ایندھن کی مد سی2 فیصد کے حساب سے ودہولڈنگ ٹیکس طلب کیا جا رہا ہے اور اس سلسلہ میں پانچ پانچ دس دس لاکھ کے نوٹس بھیجے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی پر اکتفا نہیں کیا جاتا، کبھی سیلز ٹیکس اور کبھی انکم ٹیکس کے نوٹس بھی بھیجے جا رہے ہیں۔

اس طرح پرانے کیسوں کے سلسلہ میں بھی بلا وجہ کاغذات طلب کرکے ٹیکس گزاروں کو پریشان کیا جاتا ہے۔ صدر انجینئر محمد سعید شیخ نے ٹیکس حکام کے اس رویہ پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ تاجروں کے ساتھ ہیں اور ہر سطح پر ان کے مسائل کو اٹھایا جائیگا۔ نائب صدر انجینئر احمد حسن نے کہا کہ ان کی دانست میں اس کی اصل وجہ ٹیکس نہ دینے والے ہیں اس لئے نئے ٹیکس دہندگان تلاش کئے جانے چاہیئں۔

انہوں نے کہا کہ چیمبر اس سلسلہ میں ٹیکس کی اہمیت بارے سیمینار منعقد کرا سکتا ہے جبکہ ٹیکس حکام کو ہر محلے اور گلی کی ایسوسی ایشن کے عہدیداروں سے رابطہ کرکے نئے ٹیکس دہندگان تلاش کرنے چاہیئں ۔ چوہدری طلعت محمود نے بتایا کہ اس سلسلہ میں محکمہ کا ایک مکمل ونگ ہے مگر شاید انہیں شہر میں بننے والے بڑے بڑے پلازے نظر ہی نہیں آتے۔ راشد منیر نے کہا کہ حکومت نے 5 اہم برآمدی سیکٹر کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیدیا ہے لیکن کمرشل ایکسپورٹرز سے کہا جا رہا ہے کہ وہ نان رجسٹرڈ خریدار کی صورت میں 2 فیصد کی رسید کاٹ سکتے ہیں۔

جب وہ رسید کاٹتے ہیں تو پھر ان سے ثبوت مانگا جاتا ہے اور اگر وہ ان کو ثبوت نہیں دیتے تو انہیں 17 فیصد کے حساب سے ٹیکس دینے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چھ ماہ تک یہ 2 فیصد ٹیکس وصول کیا گیا جسے اب ہائیکورٹ نے اسے بھی منسوخ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریجنل ٹیکس آفس کے چیف کمشنر سے اس حوالے سے وضاحت طلب کی جائے تا کہ کمرشل امپورٹرز ذہنی سکون کے ساتھ کاروبار کر سکیں۔ صدر انجینئر محمد سعید شیخ نے بتایا کہ اس سلسلہ میں ریجنل ٹیکس آفس سے وقت لے لیتے ہیں ۔ تاہم اس سے قبل انہیں اس کے ایجنڈے سے بھی آگاہ کر دیا جائے تا کہ وہ صراحت کے ساتھ اس کا تسلی بخش جواب دے سکیں۔

متعلقہ عنوان :