سی پیک سے جنوبی اوروسطی ایشیا کا خطہ منسلک ہوگا ،ْپاکستان

اقتصادی تعاون تنظیم کو ایک طاقتور اقتصادی بلاک بنانے کیلئے پاکستان کے پاس بنیادی ڈھانچہ موجود ہے ،ْ وزیر اعظم آپس میں رابطوں کو فروغ دے کر ان اعداد و شمار میں اضافہ کر سکتے ہیں، ایشیاء کے اقتصادی اور تجارتی مرکز ہونے کے اپنے تاریخی کردار کو زندہ کر نے کا وقت آگیا ہے ،ْہمیں وسیع تر اتحاد کیلئے اپنی انفرادی کوششوں کو اجتماعی عمل میں تبدیل کر کے مزید مقاصد حاصل کرنے چاہئیں ،ْ ٹرانسپورٹ اور انفرااسٹرکچر کے بغیر اقتصادی ترقی ممکن نہیں ،ْموجودہ دور کے اقتصادی چیلنجز سے نمٹنا ہوگا ،ْنواز شریف کا خطاب

بدھ 1 مارچ 2017 13:52

سی پیک سے جنوبی اوروسطی ایشیا کا خطہ منسلک ہوگا ،ْپاکستان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مارچ2017ء) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ سی پیک سے جنوبی اوروسطی ایشیا کا خطہ منسلک ہوگا ،ْاقتصادی تعاون تنظیم کو ایک طاقتور اقتصادی بلاک بنانے اور ترقی کی جانب پیشرفت کیلئے موثر ادارہ بنانے کے مشترکہ وژن کے حصول کیلئے پاکستان کے پاس بنیادی ڈھانچہ موجود ہے ،ْآپس میں رابطوں کو فروغ دے کر ان اعداد و شمار میں اضافہ کر سکتے ہیں، ایشیاء کے اقتصادی اور تجارتی مرکز ہونے کے اپنے تاریخی کردار کو زندہ کر نے کا وقت آگیا ہے ،ْہمیں وسیع تر اتحاد کیلئے اپنی انفرادی کوششوں کو اجتماعی عمل میں تبدیل کر کے مزید مقاصد حاصل کرنے چاہئیں ،ْ ٹرانسپورٹ اور انفرااسٹرکچر کے بغیر اقتصادی ترقی ممکن نہیں ،ْموجودہ دور کے اقتصادی چیلنجز سے نمٹنا ہوگا ۔

(جاری ہے)

بدھ و اقتصادی تعاون تنظیم (ایکو) کا تیرہواں سربراہ اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں پاکستان کے وزیر اعظم محمد نواز شریف کو تنظیم کا چیئر مین منتخب کیا گیا ۔جلاس میں اقتصادی تعاون تنظیم کے رکن ممالک آذربائیجان، قزاخستان، کرغزستان، ایران، تاجکستان، ترکی، ترکمانستان اور ازبکستان کے سربراہان مملکت و حکومت کے علاوہ چین کے خصوصی نمائندے نے شرکت کی۔

پاکستان میں افغانستان کے سفیر نے سربراہی اجلاس میں اپنے ملک کی نمائندگی کی۔ اقتصادی تعاون تنظیم 1985ء میں قائم کی گئی۔ ابتدائی طور پر ایران، پاکستان اور ترکی اس تنظیم کے رکن تھے جس کا مقصد رکن ممالک کے مابین اقتصادی، تکنیکی اور ثقافتی تعاون کو فروغ دینا تھا۔ یہ تنظیم علاقائی تعاون برائے ترقی (آر سی ڈی) کا تسلسل ہے جو 1964ء سے 1979ء تک قائم رہی۔

1992ء میں ایکو میں 7 نئے ارکان کا اضافہ کیا گیا جس میں افغانستان، آذربائیجان، قزاخستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان شامل ہیں۔افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے ترکمانستان، ترکی، ایران، تاجکستان اور آذربائیجان کے صدور سمیت دیگر شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں چین اور اقوام متحدہ کے نمائندوں کی شرکت پر مشکور ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ یہ بہترین وقت ہے کہ آگے کی جانب پیشرفت کی جائے، علاقائی خوشحالی کے لئے رابطوں کے اپنے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لئے اس سے زیادہ مناسب وقت پہلے کبھی نہیں آیا۔ اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں تمام 10 رکن ممالک کی8 مملکتی و حکومتی سربراہان موجود ہیں، ان میں پاکستان کے علاوہ ایران، آذربائیجان، ترکی، افغانستان، تاجکستان، قزاخستان، ترکمانستان، کرغزستان اور ازبکستان شامل ہیں۔

وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کا محل وقوع بہترین ہے، ملک میں سیاسی استحکام ہے اور اقتصادی تعاون تنظیم کو ایک طاقتور اقتصادی بلاک بنانے اور ترقی کی جانب پیشرفت کیلئے اسے ایک موثر ادارہ بنانے کے مشترکہ وژن کے حصول کے لئے پاکستان کے پاس بنیادی ڈھانچہ موجود ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم کا 13 واں سربراہ اجلاس ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب تنظیم کی توسیع کی 25 ویں سالگرہ ہے، یہ اقتصادی تعاون تنظیم کے بنیادی اصولوں اور نظریات کی تجدید کا پرمسرت موقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم کا ایجنڈا ہمیشہ عوام پر مرتکز رہا ہے، اس سربراہ کانفرنس میں ہم ممبر ممالک کے مابین رابطوں کو استوار کرنے اور تجارتی راستوں پر توجہ دینا چاہتے ہیں تاکہ اقتصادی تعاون تنظیم خطے کے عوام ترقی کر سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم کا خطہ غیر اہم جغرافیائی علاقہ نہیں ہے، یہ ایک وسیع علاقہ ہے جو دنیا کی آبادی کا چھٹا حصہ ہے ، اس خطے میں اگرچہ لاتعداد مواقع موجود ہیں اور دنیا کی آبادی میں 16 فیصد ایکو ممالک کا ہے تاہم دنیا کی تجارت میں اس کا حصہ محض 2 فیصد ہے، اسی طرح ایکو ممالک کا دنیا کے ساتھ تجارت میں بڑا معمولی حصہ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم آپس میں رابطوں کو فروغ دے کر ان اعداد و شمار میں اضافہ کر سکتے ہیں، یہ خطہ تاریخ میں کبھی شاہراہ ریشم کے نام سے معروف تھا، یہ تہذیبوں کا مرکز اور تجارت کا راستہ تھا، اس کے ساتھ ساتھ یہ ثقافت اور علم و دانش کی راہداری کے حوالے سے بھی جانا جاتا تھا، ہم البیرونی، فارابی، سعدی، رومی اور اقبال جیسے عظیم لوگوں کے قابل فخر وارث ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ایشیاء کے اقتصادی اور تجارتی مرکز ہونے کے اپنے تاریخی کردار کو زندہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کا ’’علاقائی خوشحالی کے لئے رابطوں کا فروغ‘‘ کا موضوع ہمارے مشترکہ ماضی اور خوشحال مستقبل کے لئے ہمارے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم کو علاقائی تعاون کی ایک مثال بنایا جا سکتا ہے اور ہمارے عوام کی زندگیاں اس کے ذریعے سنور سکتی ہیں ، اس تناظر میں اس کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے کہ خطے کے کئی ممالک رابطوں کو فروغ دینے کے منصوبوں میں پہلے ہی بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ خطے کے ممالک سینٹرل ایشین ٹرانس یورایشین لینڈ برج کے ذریعے تیزی سے ابھر رہے ہیں، صحرائوں اور پہاڑوں کو عبور کرتی ہوئی تیل اور گیس پائپ لائنیں مارکیٹوں تک پہنچ رہی ہیں اور ریل روڈ نیٹ ورکس رابطوں کو استوار کرنے کے ہمارے عزم کی عکاسی کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں وسیع تر اتحاد کیلئے اپنی انفرادی کوششوں کو اجتماعی عمل میں تبدیل کر کے مزید مقاصد حاصل کرنے چاہئیں۔

وزیراعظم نے یقین ظاہر کیا کہ ای سی او کا وقت حقیقی طور پر آ پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بھرپور طریقے سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے اور علاقائی خوشحالی کے لئے رابطوں کے فروغ کے اپنے خواب کو عملی تعبیر دینے کے لئے اس سے زیادہ بہتر موقع پہلے کبھی نہیں آیا۔وزیراعظم نے کہا کہ ای سی او تنظیم بڑے خطے کا احاطہ کرتی ہے،دنیا کی 52فیصد تجارت یہاں سے ہوتی ہے،یہ خطہ تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بن رہا ہے،مشترکہ خوشحالی کے لیے رابطوں کا فروغ ضروری ہے،سربراہ اجلاس میں انہیں مضبوط کرنے پر توجہ مرکوز ہوگی ۔

نواز شریف نے کہا کہ امن و استحکام سے خوشحالی کے اہداف حاصل ہوسکتے ہیں، ریلوے ،شاہراہیں،تیل و گیس کی پائپ لائنیں خطے کو قریب لارہی ہیں، مواصلات کے شعبوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہورہی ہے ۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے ذریعے ٹرانسپورٹ، مواصلات اور توانائی کے شعبوں میں ترقی ہو گی۔

متعلقہ عنوان :