جنوبی ایشیا وسائل سے مالا مال ، خوشحالی کیلئے ای سی او ممالک کو باہمی روابط کو فروغ دینا ہوگا ،نوازشریف

خطے کی ترقی میں سی پیک انتہائی اہم کردار کرنے کیساتھ دوست ممالک کے تعلقات کو بھی فروغ دے گا ،ٹرانسپورٹ اور انفرااسٹرکچر کے بغیر اقتصادی ترقی ممکن نہیں پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کم ہو نے سے معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے،مواصلات کے شعبوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہورہی ہے ای سی او کانفرنس رکن ممالک کی ترقی کیلئے موثرثابت ہو گی، حکومت سنبھالنے کے بعدپرامن ہمسائیگی کی پالیسی پرگامزن ہیں،وزیراعظم کا ای سی اوکی13 اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب

بدھ 1 مارچ 2017 13:50

جنوبی ایشیا وسائل سے مالا مال ، خوشحالی کیلئے ای سی او ممالک کو باہمی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 مارچ2017ء) وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا کا خطہ وسائل کی دولت سے مالا مال ہے ، خوشحالی کیلئے ای سی او ممالک کو باہمی روابط کو فروغ دینا ہوگا جبکہ خطے کی ترقی میں سی پیک نے انتہائی اہم کردار ادا کرسکتا ہے ،اس کی وجہ سے دوست ممالک کے تعلقات کو بھی فروغ ملے گا ،ٹرانسپورٹ اور انفرااسٹرکچر کے بغیر اقتصادی ترقی ممکن نہیں،پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے اور معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے،مواصلات کے شعبوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہورہی ہے،ای سی او کانفرنس رکن ممالک کی ترقی کے لئے بہترین ذریعہ ثابت ہو گی،2013ء سے حکومت سنبھالنے کے بعدپرامن ہمسائیگی کی پالیسی اپنائی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میںاقتصادی تعاون تنظیم( ای سی او)کی13 اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

خطاب سے قبل وزیراعظم میاں نواز شریف کو اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کیلئے چیئرمین منتخب کیا گیا۔وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ اجلاس میں تمام مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہیں،علاقائی روابط کو مضبوط بنانے کیلئے ای سی او اہم فورم ہے،سربراہ اجلاس کامیاب بنانے کیلئے سیکرٹری جنرل اور انکی ٹیم کا مشکور ہوں،اجلاس میں چین اور اقوام متحدہ کے نمایندوں کی شرکت پر مشکور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ای سی او کا خطہ بے پناہ وسائل اور صلاحیتوں سے مالا مال ہے ،دنیا کی 52 فیصد تجارت ای سی او کے خطے سے ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہپاکستانی معیشت میں بہتری آ رہی ہے اور معاشی اعشاریئے بھی بہتر ہو رہے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستانی معیشت میں بہتری کا ثبوت یہ ہے کہ اس کو دنیا کے دیگر ممالک نے بھی تسلیم کیا ہے ، جن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے اور معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے ، وزیر اعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ہم خطے کی ترقی کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں ، اس مقصد کیلئے خطے میں سڑکیں ، تیل اور گیس کے ذخائر کی موجودگی تمام رکن ممالک کو قریب لا رہی ہے اورای سی او کانفرنس رکن ممالک کی ترقی کے لئے بہترین ذریعہ ثابت ہو گی ای سی او کا وژن2025ء علاقائی خوشحالی کا جامع روڈ میپ فراہم کرتا ہے اور یہ فورم حقیقی ترقی کا خواب پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک سے جنوبی اوروسطی ایشیا کا خطہ منسلک ہوگا، ای سی او فورم حقیقی ترقی کا خواب پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے،ٹرانسپورٹ اور انفرااسٹرکچر کے بغیر اقتصادی ترقی ممکن نہیں۔نوازشریف نے کہا کہ سی پیک کو معاشی سرگرمیوں کے لیے تسلیم کیا جاچکاہے ، 20 کروڑ آبادی کے ساتھ پاکستان دنیا کی بڑی مارکیٹ ہے ، پاکستان کے اقتصادی اشاریے درست سمت میں گامزن ہیں،پاکستان کی معیشت کی بہتری کا عالمی ادارے اعتراف کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے کے ملکوں کو مصنوعات کی رسائی کے لئے آسان ذریعہ فراہم کرتا ہے ،ہم خطے میں ٹرانسپورٹ اورتجارت کا فروغ چاہتے ہیں کیونکہ ٹرانسپورٹ اور انفراسٹرکچر کے بغیر اقتصادی ترقی ممکن نہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ خطے کی ترقی میں سی پیک نے انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے اور اس کی وجہ سے دوست ممالک کے تعلقات کو فروغ ملا ہے ۔

وزیراعظم نے کہاکہ ای سی او تنظیم بڑے خطے کا احاطہ کرتی ہے ،وقت آگیا ہے کہ ہم اپنا تاریخی کردار ادا کریں،ای سی او شمال اور جنوب میں رابطے کا اہم ذریعہ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ہم اپنا تاریخی کردار ادا کریں،مشترکہ خوشحالی کے لیے رابطوں کا فروغ ضروری ہے،سربراہ اجلاس میں رابطوں کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز ہوگی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے مزید کہا کہ ای سی او کا خطہ تجارتی سرگرمیوں کا مرکز رہاہے،ریلوے،شاہراہیں اورتیل و گیس کی پائپ لائنیں خطے کو قریب لارہی ہیں۔

میاں نواز شریف نے کہا کہ مواصلات کے شعبوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہورہی ہے۔انہوں نے کہاکہ توانائی ، سائنس اور ٹیکنالوجی میں تعاون بھی کانفرنس کے ایجنڈے کا حصہ ہیں گزشتہ سال پاکستان کی سٹاک مارکیٹ جنوبی ایشیاء کی پہلی اور دنیا کی پانچویں بڑی مارکیٹ تھی ۔2013 سے حکومت سنبھالنے کے بعدپرامن ہمسائیگی کی پالیسی اپنائی ہے۔واضح رہے کہ 22 سال بعد اسلام آباد میں ہونے والے ای سی او سربراہی اجلاس کی صدارت اور میزبانی وزیراعظم نواز شریف کررہے ہیں جبکہ اجلاس میں 5 رکن ممالک کے صدور اور 3 رکن ممالک کے وزرائے اعظم شریک ہیں۔

اجلاس میں شریک صدور کا تعلق ترکی، ایران، آذربائیجان، تاجکستان اور ترکمانستان سے ہے جبکہ کرغزستان اور قازقستان کے وزیراعظم اور ازبکستان کے نائب وزیراعظم اجلاس کا حصہ ہیں، افغان صدر اشرف غنی کی نمائندگی پاکستان میں ان کے سفیر ڈاکٹر عمر زاخیلوال کررہے ہیں۔تنظیم کا بارہواں سربراہ اجلاس آذربائیجان کے شہر باکو میں 2012 میں ہوا تھا جبکہ13 ویں سربراہ اجلاس کا موضوع’’علاقائی خوشحالی کے لیے رابطے‘‘ہے، جسے پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تناظر میں خصوصی اہمیت حاصل ہے، اجلاس میں ای سی او کے ویژن 2025 کی منظوری بھی دی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :