اکیسویں صدی ایشیاء کی ابھرتی ہوئی معشیت کی صدی ہے، اقتصادی سرگرمیاں مغرب سے مشرق کو منتقل ہو رہی ہیں،خطے کے معاشی مستقبل کی تعمیر میں اقتصادی تعاون تنظیم اہم کردار ادا کر سکتی ہے اس مقصد کیلئے ای سی او کی ری سٹرکچرنگ کی ضرورت ہے، اسلام امن کا مذہب ہے اور اسے دہشت گردی سے کسی صورت منسلک نہیں کرنا چاہیئے، ای سی او کی سرگرمیاں رکن ممالک میں سماجی و اقتصادی ترقی،غربت میں کمی اور معیار زندگی میں بہتری میں معاون و مدد گار ہونا چاہئیے

ایران کے صدر حسن روحانی ، سیکرٹری جنرل ای سی او خلیل ابراہیم،آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف کا اقتصادی تعاون تنظیم کے 13ویں سربراہ اجلاس سے خطاب

بدھ 1 مارچ 2017 12:40

اکیسویں صدی ایشیاء کی ابھرتی ہوئی معشیت کی صدی ہے، اقتصادی سرگرمیاں ..
اسلام آباد ۔ یکم مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 مارچ2017ء) ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ اکیسویں صدی ایشیاء کی ابھرتی ہوئی معشیت کی صدی ہے اور اقتصادی سرگرمیاں مغرب سے مشرق کو منتقل ہو رہی ہیں،خطے کے معاشی مستقبل کی تعمیر میں اقتصادی تعاون تنظیم اہم کردار ادا کر سکتی ہے اس مقصد کیلئے ای سی او کی ری سٹرکچرنگ کی ضرورت ہے۔

بدھ کو یہاں اقتصادی تعاون تنظیم کے تیرویں سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے صدر نے کہا کہ ہم ای سی او ممالک کو ہائی ویز کے زریعے ایک دوسرے کیساتھ منسلک کر دیں گے کیونکہ رابطوں کو فروغ دینے سے ہی ایشیاء میں ترقی اور خوشحالی کویقینی بنایا جاسکتاہے،اس ضمن میں ایران اقتصادی تعاون تنظیم کو مزید مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 13ویں ای سی او سربراہ اجلاس کا پاکستان میں انعقاد نیک شگون ہے اور اس سے تنظیم کے طویل المدتی منصوبوں پر عملدرآمدد میں مدد ملے گی۔سیکرٹری جنرل ای سی او خلیل ابراہیم نے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف ک سربراہ اجلاس کا چیئر مین منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کہ انکی دور اندیش قیادت میںای سی او مستقبل میں مزید ترقی کریگی۔

انہوں نے کہا کہ سربراہ اجلاس کا انعقاد تنظیم کی کارکردگی اور رہنمائی کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ای سی او کی مجموعی کارکردگی کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ای سی او خطے کی آبادی 471ملین اور جی ڈی پی ایک کھرب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ رکن ممالک کو تجارت،ٹرانسپورٹ اور توا نائی کے اہم شعبوں پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

انہوںنے مزید کہا کہ راہداریوں پر خصوصی زور دیا جارہا ہے جوخشکی میں گھرے رکن ممالک کو سمندر تک آسان رسائی فراہم کرینگے۔انہوں نے کہ ای سی او وژن میں سیاحت کو ترجیحی شعبوں میں شامل کیا گیا ہے۔آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خطے میں ترقی اور خوشحالی کیلئے رکن ملکوں کے درمیان انفراسٹرکچر،رابطوں اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں باہمی تعاون پر خصوصی زور دیا۔

انہوں نے اسلام فوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کی مذمت کی اورواضح کیا کہ اسلام امن کا مذہب ہے اور اسے دہشت گردی سے کسی صورت منسلک نہیں کرنا چاہیئے۔صدر الہام نے نگورنا کاراباخ کے مسلے پر بھر حمایت پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف نے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تجارت،سرمایہ کاری اور توانائی کے وسائل کا موثر استعمال علاقائی تعاون کے اہم عناصر ہیں۔

ای سی او ممالک کو خطے میں ٹرانسپورٹ اور توانائی نیٹ ورک کی سہولت کیلئے مشترکہ انفراسٹرکچرمنصوبوں پر عملدرآمد پر خصوصی توجہ مرکوز کرنیکی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ای سی او کی سرگرمیاں رکن ممالک میں سماجی اقتصادی ترقی،غربت میں کمی اور معیار زندگی میں بہتری میں معاون و مدد گار ہونا چاہئے۔ امام علی رحمانوف نے ٹرانسپورٹ کوریڈور کے ذریعے سڑکوں اور سمندری راستوں کی ترقی کی ضرورت پر زور دیا۔