داعش کو کرہ ارض سے نیست و نابود کر دیں گے- امریکہ منافرت پر مبنی ہر طرح کے اقدامات کی مذمت کرتا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکی پارلیمان سے پہلا خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 1 مارچ 2017 11:57

داعش کو کرہ ارض سے نیست و نابود کر دیں گے- امریکہ منافرت پر مبنی ہر طرح ..
واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم مارچ۔2017ء) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نفرت پر مبنی جرائم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امیدیں اپنی گرفت مضبوط کر رہی ہیں، جن سے امریکہ کی عظمت کا ایک نیا باب کھلنے جا رہا ہے۔ امریکی پارلیمان سے اپنے پہلے خطاب میں انہوں نے یہودیوں کے قبرستان میں ہونے والی حالیہ تھوڑ پھوڑ اور کینسس میں ہونے والے نفرت انگیز حملے کی بھی مذمت کی جس میں ایک انڈین شخص ہلاک ہوگیا تھا۔

انھوں نے کہاہم ایک ایسا ملک ہیں جو متحدہ طور پر نفرت اور برائیوں کی مذمت کرتا ہے۔کانگریس سے اپنے پہلے خطاب میں ٹرمپ نے ٹرانس پیسیفک تجارتی معاہدے سے امریکہ سے الگ کرنے کے اپنے فیصلے کا بھی ذکر کیا اور امریکہ سے ملحق میکسیکو کی سرحد پر دیوار کھڑی کرنے کی بھی بات دہرائی۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ نوکریوں، سکیورٹی اور قانون کی پاسداری کو بہتر کرنے سے حقیقی امیگریشن اصلاح ممکن ہے۔

انھوں نے کہا بالآخر امیگریشن سے متعلق اپنے قوانین کے نفاذ سے ہم اجرت میں اضافہ کر سکیں گے، بےروزگاروں کو روزگار مہیا کرا پائیں گے، اربوں ڈالر کی بچت ہوگی اور اس طرح ہم اپنی برادری کو ہمیشہ کے لیے محفوظ کر سکیں گے۔ٹرمپ نے نام نہاد شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ ہے کی بھی بات کی۔ جب انھوں نے داعش کے متعلق کہا کہ وہ اس برائی کو کرہ ارض سے نیست و نابود کر دیں گے تو اراکین نے زبردست تالیاں بجائیںلیکن سب سے زیادہ تالیاں اس وقت بجیں اور لوگوں نے کھڑے ہوکر ان کی تعظیم کی جب انھوں نے اس امریکی کمانڈو کی بیوہ کو خراج تحسین پیش کیا جو یمن میں القاعدہ کے خلاف ایک حالیہ کارروائی میں ہلاک ہوگئے تھے۔

صدر ٹرمپ نے کانگریس کو اس بات کے لیے تاکید کی وہ اوباما کیئر کا متبادل پیش کرنے پر کام کرے۔ صدر نے کہا کہ ملک کی بھلائی کی خاطر سیاسی جماعتوں کو متحد ہوکر کام کرنے کی ضرورت ہے لیکن اس کے باوجود کھڑے ہوکر تالی بجانے کے مواقع پر ڈیموکریٹ اپنی سیٹوں پر ہی بیٹھے رہے بلکہ بعض تو چند چیزوں کے تعلق سے ہنستے بھی رہے۔ادھر جب ٹرمپ کانگریس سے خطاب کر رہے تھے تو ٹی وی کی معروف شخصیت روزی اوڈینل، جو ٹرمپ کے مخالف رہے ہیں نے وائٹ ہاو¿س کے سامنے ان کے خلاف احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ ملک میں یہودی برادری کے مراکز پر حملوں کی دھمکیوں اور یہودی قبرستان میں توڑ پھوڑ کے بعد سامنے آنے والے ردعمل سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ بطور ملک منافرت پر مبنی ہر طرح کے اقدامات کی مذمت کرتا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم ایک نئے امریکی عزم کو دیکھ رہے ہیں ہمارے اتحادی دیکھیں گے کہ امریکہ ایک مرتبہ پھر قیادت پر آمادہ ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے امریکیوں کی بات سنی اور امیگریشن قوانین کا نفاذ شروع کیا، ا±ن کا کہنا تھا کہ یہ قوانین آمدن میں اضافے کا سبب بنیں گے، ان سے بے روزگاری کے خاتمے میں مدد ملے گی، اربوں ڈالر کی بچت ہو گی اور ملک ہر کسی کے لیے محفوظ ہو گا۔امریکہ کے صدر نے اپنے اس خطاب میں ایک مرتبہ پھر میکسیکو سے اپنی سرحد پر دیوار بنانے کے عزم کو دہرایا اور کہا کہ یہ جرائم اور منشیات کے خلاف موثر اقدام ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ کو دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کے لیے ا±ن کی انتظامیہ سخت انتظامات کر رہی ہے، جن میں ملک میں داخل ہونے والے تارکین وطن کی موثر جانچ بھی شامل ہے۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ انتہا پسندی کی پناہ گاہ نہیں بنا سکتا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انھوں نے پینٹاگان کو ہدایت کی ہے کہ وہ ’داعش‘ کو شکست دینے کے لیے حکمت عملی مرتب کرے انھوں نے کہا کہ اس دہشت گرد تنظیم نے مسلمانوں اور مسیحی مردوں، خواتین اور بچوں کو قتل کیا۔

صدر کا کہنا تھا کہ ایسے میں جب امریکہ نے اربوں ڈالر بیرون ملک خرچ کیے، ملک میں بنیادی ڈھانچہ بری طرح متاثر اور بدحالی کا شکار ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اسی صورت دوبارہ عظیم ملک بن سکتا ہے جب ہم اپنے شہریوں کے مفادات کو سب سے مقدم رکھیں۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ ملک میں گرتی ہوئی صنعتیں پھر ابھریں گی اور پرانی سڑکوں، پلوں اور بنیادی ڈھانچے کی جگہ نئی تعمیرات ہوں گی۔

صدر ٹرمپ نے ”موجودہ اور فرسودہ“ امیگریشن نظام میں اصلاحات کا بھی وعدہ کیا۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکیوں کا تحفظ ان کی ترجیح ہے اور انھوں نے کہا کہ ہوم لینڈ سکیورٹی کو حکم دیا ہے کہ وہ متاثرہ امریکیوں کے لیے ایک دفتر قائم کرے۔یہ دفتر ایسے امریکیوں کو مدد فراہم کرے گا جنہیں ملک میں بغیر کوائف کے موجود تارکین وطن کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہو۔تاہم ا±نھوں یہ وضاحت نہیں کہ مذکورہ دفتر تشدد کا نشانہ بننے والے امریکیوں کی کس طرح مدد کرے گا۔

متعلقہ عنوان :