پرامن ہمسائیگی کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں،وقت آگیا ہے کہ ہم اپنا تاریخی کردار ادا کریں ، موجودہ دور کے اقتصادی چیلنجز سے نمٹنا ہوگا۔ سی پیک سے جنوبی اوروسطی ایشیا کا خطہ منسلک ہوگا ‘ای سی او فورم حقیقی ترقی کا خواب پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے،ٹرانسپورٹ اور انفرااسٹرکچر کے بغیر اقتصادی ترقی ممکن نہیں۔وزیراعظم نوازشریف کا اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب
میاں محمد ندیم بدھ 1 مارچ 2017 11:39
(جاری ہے)
22 سال بعد اسلام آباد میں ہونے والے ای سی او سربراہی اجلاس کی صدارت اور میزبانی وزیراعظم نواز شریف کررہے ہیں جبکہ اجلاس میں 5 رکن ممالک کے صدور اور 3 رکن ممالک کے وزرائے اعظم شریک ہیں۔
وزیراعظم نوازشریف کا کہناتھاکہ سی پیک کو معاشی سرگرمیوں کے لیے تسلیم کیا جاچکاہے ، 20 کروڑ آبادی کے ساتھ پاکستان دنیا کی بڑی مارکیٹ ہے ، پاکستان کے اقتصادی اشاریے درست سمت میں گامزن ہیں،ہم خطے میں ٹرانسپورٹ اورتجارت کا فروغ چاہتے ہیں۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ ای سی او تنظیم بڑے خطے کا احاطہ کرتی ہے،دنیا کی 52فیصد تجارت یہاں سے ہوتی ہے،یہ خطہ تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بن رہا ہے،مشترکہ خوشحالی کے لیے رابطوں کا فروغ ضروری ہے،سربراہ اجلاس میں انہیں مضبوط کرنے پر توجہ مرکوز ہوگی۔نواز شریف نے کہا کہ امن و استحکام سے خوشحالی کے اہداف حاصل ہوسکتے ہیں، ریلوے ،شاہراہیں،تیل و گیس کی پائپ لائنیں خطے کو قریب لارہی ہیں، مواصلات کے شعبوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ای سی او کا خطہ بے پناہ وسائل اور صلاحیتوں سے مالا مال ہے اور سربراہ اجلاس میں رابطوں کو مزید مربوط بنانے پر توجہ دی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی 52 فیصد تجارت ای سی او کے خطے سے ہوتی ہے اور یہ خطہ تجارتی اور معاشی سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اقتصادی اشاریئے درست سمت میں گامزن ہیں اور وقت آگیا ہے کہ ہم اپنا تاریخی کردار ادا کریں، خطے میں مشترکہ خوشحالی کے لیے رابطوں کا فروغ ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مواصلات کے شعبوں میں بڑے پیمانے پر خطے میں سرمایہ کاری ہورہی ہے اور ریلوے، شاہ راہیں، تیل اور گیس کی پائپ لائنیں خطے کے ملکوں کو قریب لارہی ہیں۔ تنظیم کا بارہواں سربراہ اجلاس آذربائیجان کے شہر باکو میں 2012 میں ہوا تھا۔13 ویں سربراہ اجلاس کا موضوع "علاقائی خوشحالی کے لیے رابطے" ہے، جسے پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تناظر میں خصوصی اہمیت حاصل ہے، اجلاس میں ای سی او کے ویژن 2025 کی منظوری بھی دی جائے گی۔ سربراہ اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف ، ترکی کے صدر رجب طیب اردوان، ایران کے صدر حسن روحانی، آذربائیجان کے صدر الہام علیوف، تاجکستان کے صدر امام علی رحمان، ترکمانستان کے صدر قربان علی بردی محمدوف، کرغزستان کے وزیراعظم سورن بے شری پووچ جین بی کوف اور ازبکستان کے نائب وزیراعظم اوگبک روزی کولوف شریک ہیں جبکہ افغانستان کی نمائندگی پاکستان میں متعین افغان سفیرکررہے ہیں۔سربراہ اجلاس میں اسلام آباد اعلامیہ اور اقتصادی تعاون تنظیم کے وژن 2025 کی منظوری دی جائے گی، جسے وزراءکی کونسل منظور کرچکی ہے، جو اقتصادی تعاون اور روابط بڑھانے کیلئے ایک لائحہ عمل پر مشتمل ہے۔اجلاس کے اختتام پر اعلان اسلام آباد جاری کیا جائے گا۔اقتصادی تعاون کی تنظیم ایک بین الاقوامی تنظیم ہے جس میں دس ممالک شامل ہیں۔ یہ رکن ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع ترتیب دے کر انہیں ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے۔اس کے رکن ممالک میں افغانستان، آذربائیجان، ایران، قازقستان، کرغزستان، پاکستان، تاجکستان، ترکی، ترکمانستان اور ازبکستان شامل ہیں۔ ای سی او کا صدر دفتر ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع ہے۔ اس تنظیم کا مقصد یورپی اقتصادی اتحاد کی طرح اشیاء اور خدمات کے لئے واحد مارکیٹ تشکیل دینا ہے۔ یہ تنظیم 1985ءمیں ایران، پاکستان اور ترکی نے مل کر قائم کی تھی۔ اس تنظیم نے علاقائی تعاون برائے ترقی یعنی آر سی ڈی کی جگہ لی جو 1962ءمیں قائم ہوئی اور 1979ءمیں اس کی سرگرمیاں ختم ہوگئیں۔ 1992ءکے موسم خزاں میں افغانستان سمیت وسط ایشیا کے 7 ممالک آذربائیجان، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کو بھی تنظیم کی رکنیت دی گئی۔رکن ممالک کے درمیان 17 جولائی 2003ءکو اسلام آباد میں اقتصادی تعاون تنظیم تجارتی معاہدہ (ECOTA) پر دستخط کئے گئے۔اس تنظیم کے تمام رکن ممالک موتمر عالم اسلامی (او آئی سی) کے بھی رکن ہیں جبکہ 1995ئ سے ای سی او کو او آئی سی میں مبصر کا درجہ بھی حاصل ہے۔آرسی ڈی کے تحت تینوں ممالک میں راابطہ قائم کرنے کے لیے شاہراہ آرسی ڈی بھی قائم کی گئی تھی جو کہ پاکستان میں این-25 کہلاتی ہے اورسندھ کوبلوچستان سے منسلک کرتی ہے اوراس سے آگے پاکستان کو ایران اور ترکی سے بھی جوڑتی ہے۔حال ہی میں اس شاہراہ کو گوادر سے بھی منسلک کیا گیا ہے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
ٹیکس نیٹ بڑھانے اورحکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کویقینی بنائیں گے
-
دبئی میں مقیم پاکستانیوں کے لیے پاکستان قونصل خانہ دبئی کا بڑا اعلان
-
ترقی پذیر ممالک میں توانائی کی منتقلی کو تیز کرنے کے لئے فنانسنگ اور سرمایہ کاری کو متحرک کرنے کے لئے بین الاقوامی تعاون کو بڑھایا جانا چاہئے، پاکستانی سفیر برائے متحدہ عرب امارات
-
کمیشن نے مجھ سے بالکل نہیں پوچھا کہ دھرنے کے پیچھے فیض حمید تھے یا نہیں؟
-
وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار کو جمہوریہ چیک کے وزیر خارجہ کا ٹیلی فون، باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر روابط اور بات چیت کو بڑھانے پر اتفاق
-
موسم گرما کی مناسبت سے اسکولوں کے نئے اوقات کار کا اعلان
-
نوازشریف، آصف زرداری اورعمران خان اگرمل بیٹھیں تو مسائل حل ہوسکتے ہیں
-
خلیجی ممالک میں ریکارڈ توڑ بارشوں کا باعث بننے والے سسٹم نے بلوچستان پہنچ کر تباہی مچا دی
-
شاہد خاقان عباسی اچھے آدمی ہیں،انہیں پارٹی میں بیٹھ کر اپنی بات کرنی چاہیئے
-
وفاقی وزیر نجکاری سے ترک سفیر کی ملاقات، ملکی وعالمی صورتحال پر تبادلہ خیال
-
وزیرخزانہ کی مشرق وسطی و شمالی افریقہ کے وزراء و گورنرز کی ایم ڈی آئی ایم ایف سے ملاقات میں شرکت
-
صدر مملکت سے ترک سفیر کی ملاقات، دو طرفہ تعاون مزید بڑھانے پر زور
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.